جماع أَبْوَابِ صَلَاةِ التَّطَوُّعِ بِاللَّيْلِ رات کی نفلی نماز (تہجّد) کے ابواب کا مجموعہ 722. (489) بَابُ اسْتِحْبَابِ إِيقَاظِ الْمَرْءِ لِصَلَاةِ اللَّيْلِ رات کی نماز (تہجّد) کے لئے آدمی کو جگانا مستحب ہے
سیدنا علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کے وقت میرے اور فاطمہ رضی اللہ عنہا کے پاس تشریف لائے، اور ہمیں فرمایا: ”اٹھو، نماز پڑھو۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر تشریف لے گئے، چنانچہ جب رات کا کچھ (مزید حصّہ) گزر گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم واپس تشریف لائے اور ہماری طرف سے (اُٹھنے کی) کوئی حرکت نہ سُنی تو فرمایا: ”اُٹھو، نماز پڑھو“ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں اُٹھ گیا اور اپنی آنکھیں ملتے ملتے میں نے کہا کہ اے اللہ کے رسول، اللہ کی قسم، ہم تو صرف وہی نماز پڑھیں گے جو اللہ نے ہمارے مقدر میں لکھی ہے، بیشک ہماری جانیں اللہ کے ہاتھ میں ہیں، وہ جب ہمیں اُٹھانا چاہے گا ہمیں اُٹھا دے گا۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی ران پر ہاتھ مارتے ہوئے واپس مڑگئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: ”ہم تو وہی نماز پڑھیں گے جو اللہ نے ہمارے مقدر میں لکھی ہے۔“ «وَكَانَ الْإِنسَانُ أَكْثَرَ شَيْءٍ جَدَلًا» [ سورہ الکھف: 54 ] ”اور انسان ہمیشہ سے ہر چیز سے زیادہ جھگڑنے والا ہے۔“
تخریج الحدیث: اسناده حسن
سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ ایک دفعہ رات کے وقت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم میرے اور فاطمہ کے پاس آئے اور فرمایا: ”تم نماز (تہجّد) کیوں نہیں پڑھتے؟“ میں نے عرض کی اے اللہ کے رسول، یقیناً ہمارے نفس اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں پس اگر وہ ہمیں اُٹھانا چاہے گا تو اُٹھا دے گا، یہ بات سن کرنبی کریم واپس پلٹ گئے اور مجھے کوئی جواب نہ دیا، پھر میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مڑتے ہوئے اپنی ران پر ہاتھ مارتے ہوئے اور یہ فرماتے ہوئے سنا ہے - «وَكَانَ الْإِنسَانُ أَكْثَرَ شَيْءٍ جَدَلًا» [ سورہ الکھف: 54 ] ”اور انسان ہمیشہ سے ہر چیز سے زیادہ جگڑنے والا ہے۔“
تخریج الحدیث: اسناده صحيح
|