سیدنا علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کے وقت میرے اور فاطمہ رضی اللہ عنہا کے پاس تشریف لائے، اور ہمیں فرمایا: ”اٹھو، نماز پڑھو۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر تشریف لے گئے، چنانچہ جب رات کا کچھ (مزید حصّہ) گزر گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم واپس تشریف لائے اور ہماری طرف سے (اُٹھنے کی) کوئی حرکت نہ سُنی تو فرمایا: ”اُٹھو، نماز پڑھو“ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں اُٹھ گیا اور اپنی آنکھیں ملتے ملتے میں نے کہا کہ اے اللہ کے رسول، اللہ کی قسم، ہم تو صرف وہی نماز پڑھیں گے جو اللہ نے ہمارے مقدر میں لکھی ہے، بیشک ہماری جانیں اللہ کے ہاتھ میں ہیں، وہ جب ہمیں اُٹھانا چاہے گا ہمیں اُٹھا دے گا۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی ران پر ہاتھ مارتے ہوئے واپس مڑگئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: ”ہم تو وہی نماز پڑھیں گے جو اللہ نے ہمارے مقدر میں لکھی ہے۔“ «وَكَانَ الْإِنسَانُ أَكْثَرَ شَيْءٍ جَدَلًا» [ سورہ الکھف: 54 ]”اور انسان ہمیشہ سے ہر چیز سے زیادہ جھگڑنے والا ہے۔“