كِتَاب الْبِرِّ وَالصِّلَةِ وَالْآدَابِ حسن سلوک، صلہ رحمی اور ادب 27. باب تَحْرِيمِ الْكَذِبِ وَبَيَانِ مَا يُبَاحُ مِنْهُ: باب: جھوٹ حرام ہے لیکن کسی حد تک درست ہے اس کا بیان۔
یونس نے ابن شہاب سے روایت کی، انہوں نے کہا: مجھے حمید بن عبدالرحمان بن عوف نے خبر دی کہ ان کی والدہ حضرت ام کلثوم بنت عقبہ بن ابی معیط رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیعت کرنے والی ان خواتین میں سے تھیں جنہوں نے سب سے پہلے ہجرت کی۔ انہوں نے اسے (اپنے بیٹے کو) خبر دی کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ فرما رہے تھے: "وہ شخص جھوٹا نہیں جو لوگوں میں صلح کرائے اور اچھی بات کہے اور اچھی بات پہنچائے۔" ابن شہاب نے کہا: لوگ جو جھوٹی باتیں کرتے ہیں، میں نے ان میں سے تین کے سوا کسی بات کے بارے میں نہیں سنا کہ ان کی اجازت دی گئی ہے: جنگ اور جہاد میں، لوگوں کے درمیان صلح کرانے کے لیے اور خاوند کا اپنی بیوی سے (اسے راضی کرنے کی) بات اور عورت کی اپنے خاوند سے (اسے راضی کرنے کے لیے) بات۔"
صالح نے کہا: ہمیں محمد بن مسلم بن عبیداللہ بن عبداللہ بن شہاب نے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی، مگر صالح کی حدیث میں ہے: اور (ام کلثوم بنت عقبہ رضی اللہ عنہا نے) کہا: میں نے آپ سے نہیں سنا کہ لوگ جو باتیں کرتے ہیں آپ نے ان میں سے تین کے سوا کسی بات کی اجازت دی ہو۔ (آگے) اسی کے مانند جس طرح یونس نے ابن شہاب کا قول بتایا ہے۔
معمر نے ہمیں زہری سے اسی سند کے ساتھ آپ کے اس فرمان تک خبر دی: "اور اچھی بات پہنچائی" اور اس کے بعد کا حصہ بیان نہیں کیا۔
|