● صحيح مسلم | 1397 | عبد الرحمن بن صخر | أبردوا بالصلاة فإن شدة الحر من فيح جهنم |
● صحيح مسلم | 1395 | عبد الرحمن بن صخر | أبردوا بالصلاة فإن شدة الحر من فيح جهنم |
● صحيح مسلم | 1398 | عبد الرحمن بن صخر | الحر من فيح جهنم فأبردوا بالصلاة |
● صحيح مسلم | 1399 | عبد الرحمن بن صخر | أبردوا عن الحر في الصلاة فإن شدة الحر من فيح جهنم |
● صحيح مسلم | 1402 | عبد الرحمن بن صخر | أبردوا عن الصلاة فإن شدة الحر من فيح جهنم النار اشتكت إلى ربها فأذن لها في كل عام بنفسين نفس في الشتاء ونفس في الصيف |
● جامع الترمذي | 157 | عبد الرحمن بن صخر | أبردوا عن الصلاة فإن شدة الحر من فيح جهنم |
● سنن أبي داود | 402 | عبد الرحمن بن صخر | إذا اشتد الحر فأبردوا عن الصلاة |
● سنن النسائى الصغرى | 501 | عبد الرحمن بن صخر | أبردوا عن الصلاة فإن شدة الحر من فيح جهنم |
● سنن ابن ماجه | 677 | عبد الرحمن بن صخر | أبردوا بالصلاة فإن شدة الحر من فيح جهنم |
● سنن ابن ماجه | 678 | عبد الرحمن بن صخر | أبردوا بالظهر فإن شدة الحر من فيح جهنم |
● موطأ مالك رواية يحيى الليثي | 26 | عبد الرحمن بن صخر | أبردوا عن الصلاة فإن شدة الحر من فيح جهنم |
● موطأ مالك رواية يحيى الليثي | 28 | عبد الرحمن بن صخر | أبردوا عن الصلاة فإن شدة الحر من فيح جهنم |
● موطا امام مالك رواية ابن القاسم | 25 | عبد الرحمن بن صخر | إذا كان الحر فابردوا عن الصلاة فإن شدة الحر من فيح جهنم |
● المعجم الصغير للطبراني | 228 | عبد الرحمن بن صخر | إذا اشتد الحر فأبردوا بالصلاة ، فإن شدة الحر من فيح جهنم |
● مسندالحميدي | 971 | عبد الرحمن بن صخر | إذا اشتد الحر فأبردوا بالصلاة، فإن شدة الحر من فيح جهنم |
● مسندالحميدي | 972 | عبد الرحمن بن صخر | |
الشيخ حافظ ابو سمیعہ محمود تبسم، فوائد، موطا امام مالک : 28
فائدہ:
اس باب کی احادیث سے امام مالک رحمہ اللہ عنوان میں بیان کردہ مسئلے کی طرف اشارہ کر رہے ہیں کہ جب زوالِ آفتاب کے بعد بھی کچھ تاخیر سے نماز پڑھنے کا حکم ہے تو دن کے عین درمیان میں جب گرمی کا مکمل عروج ہو، نماز ادا نہیں کرنا چاہیے۔
دراصل رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے پانچ اوقات میں نماز پڑھنے سے منع فرمایا ہے:
➊ جب سورج طلوع ہو رہا ہو.
➋ جب سورج غروب ہو رہا ہو کیونکہ سورج شیطان کے دو سینگوں کے درمیان میں طلوع اور غروب ہوتا ہے (یعنی ان دونوں اوقات میں شیطان سورج کے آگے کھڑا ہو جاتا ہے تا کہ جو لوگ اس کے ورغلانے سے سورج کی پوجا کریں تو اُن کا سجدہ وغیرہ سورج کی بجائے خود شیطان کی طرف ہو) اور (ان دونوں اوقات میں نماز کی ممانعت کا سبب کفار کی مشابہت ہے)، فرمانِ نبوی ہے: «وَحِينَئِذٍ يَسْجُدُ لَهَا الْكُفَّارُ» ”اور اس وقت (سورج کی پوجا کرنے والے) کافر اُسے سجدہ کر رہے ہوتے ہیں۔“
➌ دن کے عین درمیان میں اس وقت جہنم کو بھڑکایا جا رہا ہوتا ہے۔ [صحيح مسلم: 832]
➍ نمازِ فجر کے بعد سے لے کر طلوع آفتاب تک۔
➎ نمازِ عصر کے بعد سے غروب آفتاب تک۔
پہلے تین اوقات میں کوئی بھی نماز شروع کرنا ممنوع ہے لیکن آخری دونوں اوقات میں قضا ہونے والی فرض نمازیں اور بعض پیش آمدہ اسباب کی بنا پر بعض نفلی نمازیں پڑھنے کی گنجائش ہے۔
موطا امام مالک از ابو سمیعہ محمود تبسم، حدیث/صفحہ نمبر: 28