موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ وُقُوْتِ الصَّلَاةِ
کتاب: اوقات نماز کے بیان میں
7. بَابُ النَّهْيِ عَنِ الصَّلَاةِ بِالْهَاجِرَةِ
ٹھیک دوپہر کے وقت نماز کی ممانعت کا بیان
حدیث نمبر: 28
وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا اشْتَدَّ الْحَرُّ، فَأَبْرِدُوا عَنِ الصَّلَاةِ، فَإِنَّ شِدَّةَ الْحَرِّ مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ"
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تیز گرمی ہو تو تاخیر کرو نماز کی ٹھنڈک تک، کیونکہ تیزی گرمی کی جہنم کے جوش سے ہے۔“
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 533، 536، 3260، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 615، 617، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 329، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 1504، 1506، 1507، 1510، 7466، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 499، 501، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 1499، 1500، وأبو داود فى «سننه» برقم: 402، والترمذي فى «جامعه» برقم: 157، 2592، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1243، 2887، 2888، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 677، 678، 4319، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 2089، 2090، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7251، 7366، والحميدي فى «مسنده» برقم: 971، 972، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 5871، والطبراني فى «الصغير» برقم: 384، شركة الحروف نمبر: 26، فواد عبدالباقي نمبر: 1 - كِتَابُ وُقُوتِ الصَّلَاةِ-ح: 29»
موطا امام مالك رواية يحييٰ کی حدیث نمبر 28 کے فوائد و مسائل
الشيخ حافظ ابو سمیعہ محمود تبسم، فوائد، موطا امام مالک : 28
فائدہ:
اس باب کی احادیث سے امام مالک رحمہ اللہ عنوان میں بیان کردہ مسئلے کی طرف اشارہ کر رہے ہیں کہ جب زوالِ آفتاب کے بعد بھی کچھ تاخیر سے نماز پڑھنے کا حکم ہے تو دن کے عین درمیان میں جب گرمی کا مکمل عروج ہو، نماز ادا نہیں کرنا چاہیے۔
دراصل رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے پانچ اوقات میں نماز پڑھنے سے منع فرمایا ہے:
➊ جب سورج طلوع ہو رہا ہو.
➋ جب سورج غروب ہو رہا ہو کیونکہ سورج شیطان کے دو سینگوں کے درمیان میں طلوع اور غروب ہوتا ہے (یعنی ان دونوں اوقات میں شیطان سورج کے آگے کھڑا ہو جاتا ہے تا کہ جو لوگ اس کے ورغلانے سے سورج کی پوجا کریں تو اُن کا سجدہ وغیرہ سورج کی بجائے خود شیطان کی طرف ہو) اور (ان دونوں اوقات میں نماز کی ممانعت کا سبب کفار کی مشابہت ہے)، فرمانِ نبوی ہے: «وَحِينَئِذٍ يَسْجُدُ لَهَا الْكُفَّارُ» ”اور اس وقت (سورج کی پوجا کرنے والے) کافر اُسے سجدہ کر رہے ہوتے ہیں۔“
➌ دن کے عین درمیان میں اس وقت جہنم کو بھڑکایا جا رہا ہوتا ہے۔ [صحيح مسلم: 832]
➍ نمازِ فجر کے بعد سے لے کر طلوع آفتاب تک۔
➎ نمازِ عصر کے بعد سے غروب آفتاب تک۔
پہلے تین اوقات میں کوئی بھی نماز شروع کرنا ممنوع ہے لیکن آخری دونوں اوقات میں قضا ہونے والی فرض نمازیں اور بعض پیش آمدہ اسباب کی بنا پر بعض نفلی نمازیں پڑھنے کی گنجائش ہے۔
موطا امام مالک از ابو سمیعہ محمود تبسم، حدیث/صفحہ نمبر: 28