حضرت عبدالرحمٰن بن مجبر سے روایت ہے کہ سیدنا سالم بن عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہم جب کسی کو دیکھتے تھے کہ منہ اپنا ڈھانپے ہے نماز میں، تو کھینچ لیتے تھے کپڑا زور سے، یہاں تک کہ کھل جاتا اس کا منہ۔
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه مالك فى «الموطأ» برقم: 30، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 7300، 7379، شركة الحروف نمبر: 28، فواد عبدالباقي نمبر: 1 - كِتَابُ وُقُوتِ الصَّلَاةِ-ح: 30ب» شیخ سلیم ہلالی اور شیخ احمد علی سلیمان نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔
موطا امام مالك رواية يحييٰ کی حدیث نمبر 30 کے فوائد و مسائل
الشيخ حافظ ابو سمیعہ محمود تبسم، فوائد، موطا امام مالک : 26
فائدہ:
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ «إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم نَهٰى عَنِ السَّدْلِ فِي الصَّلَاةِ وَأَنْ يُغَطِيَ الرَّجُلُ فَاهُ»”يقينا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز میں کپڑا لٹکانے سے اور اس بات سے منع فرمایا کہ آدمی اپنے منہ کو ڈھانپ کر رکھے۔“[ابو داؤد: 643، اس كي سند حسن هے]
یہ ڈھانپنا خواہ ہاتھ سے ہو یا کپڑے سے، دونوں طرح ہی منع ہے، کیونکہ منہ کو ہاتھ سے ڈھانپا جائے تو نماز میں ہاتھوں کے رکھنے کے حوالے سے سنتِ نبویہ کا ترک لازم آئے گا اور اگر منہ کو کپڑے سے ڈھانپا جائے تو مجوسیوں سے مشابہت لازم آتی ہے جو بوقت عبادت منہ ڈھانپ لیتے ہیں، البتہ جمائی آ جائے تو ہاتھ سے منہ کو ڈھانپنا مستثٰنی ہے۔ [صحيح مسلم: 2995]
موطا امام مالک از ابو سمیعہ محمود تبسم، حدیث/صفحہ نمبر: 30