-" خصلتان لا تجتمعان في منافق: حسن سمت، ولا فقه في الدين".-" خصلتان لا تجتمعان في منافق: حسن سمت، ولا فقه في الدين".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دو خوبیاں منافق میں جمع نہیں ہو سکتیں: حسن اخلاق اور دین میں فقاہت۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا گیا: لوگوں میں سب سے زیادہ معزز کون ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو اللہ تعالیٰ سے سب سے زیادہ ڈرنے والا ہو۔“ صحابہ نے کہا: ہم نے اس کے بارے میں سوال نہیں کیا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو پھر لوگوں میں سے سب سے زیادہ عزت والے، اللہ کے نبی یوسف علیہ السلام ہیں، جن کے باپ بھی نبی ہیں، دادا بھی نبی ہیں اور پڑدادا خلیل اللہ ہیں۔“ صحابہ نے کہا: ہمارا سوال اس کے متعلق بھی نہیں ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو پھر تم عرب کی کانوں ( یعنی مختلف لوگوں) کے متعلق سوال کر رہے ہو؟ لوگ تو کانیں ہیں، ان میں سے زمانہ جاہلیت کے بہتر لوگ، اسلام میں بھی بہتر ہیں جبکہ انہیں دین کی سمجھ ہو۔“
- (آخى - صلى الله عليه وسلم - بين الزبير وبين عبد الله بن مسعود).- (آخى - صلى الله عليه وسلم - بَين الزُّبَيرِ وبينَ عبْدِ اللهِ بْنِ مَسْعود).
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا زبیر رضی اللہ عنہ اور سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے درمیان بھائی چارہ قائم کیا۔
-" إياكم والجلوس في الصعدات (وفي رواية: الطرق) فإن كنتم لابد فاعلين، فاعطوا الطريق حقه. قيل: وما حقه؟ قال: غض البصر ورد السلام وإرشاد الضال".-" إياكم والجلوس في الصعدات (وفي رواية: الطرق) فإن كنتم لابد فاعلين، فأعطوا الطريق حقه. قيل: وما حقه؟ قال: غض البصر ورد السلام وإرشاد الضال".
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”راستوں میں بیٹھنے سے بچو، اگر ایسا ضروری طور پر کرنا ہی پڑ جائے تو راستے کو اس کا حق دیا کرو۔“ پوچھا گیا: اس کا حق کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نگاہ جھکا کر رکھنا، سلام کا جواب دینا اور ناواقف کی رہنمائی کرنا۔“
-" خياركم من اطعم الطعام".-" خياركم من أطعم الطعام".
حمزہ بن صہیب، اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں: سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے سیدنا صہیب رضی اللہ عنہ سے کہا: تو بڑا اچھا آدمی ہے، کاش تجھ میں تین (نامناسب) صفات نہ ہوتیں۔ سیدنا صہیب رضی اللہ عنہ نے کہا: وہ کون سی ہیں؟ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: تو نے کنیت رکھی ہوئی ہے، حالانکہ تیری اولاد نہیں ہے، تو عرب کی طرف منسوب ہوتا ہے، حالانکہ تو رومی ہے اور تو لوگوں کو کھلانے میں اسراف سے کام لیتا ہے۔ سیدنا صہیب رضی اللہ عنہ نے کہا: آپ کا (یہ اعتراض کہ) کہ میں نے کنیت رکھی ہوئی ہے، حالانکہ میرا کوئی لڑکا نہیں ہے (تو اس کا جواب یہ ہے کہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود میری کنیت ابویحیٰی رکھی تھی۔ آپ کا (دوسرا اعتراض کہ) میں نے اپنے آپ کو عربوں کی طرف منسوب کر رکھا ہے، حالانکہ میں ان میں سے نہیں ہوں، بلکہ رومی ہوں (تو اس کا جواب یہ ہے کہ) میں قبیلہ نمر بن قاسط سے ہوں، رومیوں نے مجھے موصل سے قید کر لیا، میں اس وقت نوجوان تھا اور اپنا نسب پہچانتا تھا اور آپ (کا یہ اعتراض کہ) میں کھانا کھلانے میں اسراف کرتا ہوں تو میں نے خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا کہ ”تم میں سے بہترین شخص وہ ہے، جو کھانا کھلائے۔“
-" آخر ما ادرك الناس من كلام النبوة الاولى، إذا لم تستح فاصنع ما شئت".-" آخر ما أدرك الناس من كلام النبوة الأولى، إذا لم تستح فاصنع ما شئت".
سیدنا ابومسعود بدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پہلی نبوت کے کلام سے لوگوں کو آخری بات یہ ملی ہے کہ جب تو حیاء نہ کرے تو جو چاہے کرتا پھرے۔“
-" إن لكل دين خلقا وخلق الإسلام الحياء".-" إن لكل دين خلقا وخلق الإسلام الحياء".
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر دین کا ایک مزاج ہوتا ہے اور اسلام کا مزاج حیاء ہے۔“ یہ حدیث سیدنا انس رضی اللہ عنہ اور سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کی گئی ہے۔
-" الحياء من الإيمان والإيمان في الجنة والبذاء من الجفاء والجفاء في النار".-" الحياء من الإيمان والإيمان في الجنة والبذاء من الجفاء والجفاء في النار".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”حیاء ایمان سے ہے اور ایمان جنت میں (لے جانے والا) ہے اور بدکلامی و بدزبانی، اکھڑ مزاجی (بدخلقی) سے ہے اور اکھڑ مزاجی آگ میں (لے جانے والی) ہے۔“
- (استحيوا, فإن الله لا يستحي من الحق، لا تاتوا النساء في ادبارهن).- (استحيُوا, فإن الله لا يستحي من الحق، لا تأتوا النساء في أدبارهن).
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” تم شرم کرو، بیشک اللہ تعالیٰ حق بیان کرنے سے نہیں شرماتا، عورتوں کو پشت سے استعمال مت کرو۔“
-" اوصيك ان تستحي من الله عز وجل كما تستحي رجلا من صالحي قومك".-" أوصيك أن تستحي من الله عز وجل كما تستحي رجلا من صالحي قومك".
سیدنا سعید بن زید انصاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے کہا: اے الله کے رسول! مجھے نصیحت فرمائیں۔ آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں تجھے نصیحت کرتا ہوں کہ تو الله تعالیٰ سے اس طرح شرم کر جس طرح تو اپنی قوم کے نیکوکار شخص سے شرماتا ہے۔“