معصب بن سعد سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ میں نے اپنے والد (سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ) کے قریب (نماز پڑھتے ہوئے) رکوع کیا تو تطبیق کی۔ انہوں نے میرے ہاتھ پر مارا اور فرمایا: ہم پہلے اس طرح کیا کرتے تھے، پھر ہمیں حکم دیا کہ (ہاتھ) گھٹنوں کے اوپر رکھیں۔
وضاحت: ”تطبیق“ کا مطلب یہ ہے کہ دونوں ہاتھوں کو ملا کر انگلیوں میں انگلیاں ڈال کر رانوں کے درمیان ہاتھ رکھے جائیں۔ رکوع کا یہ طریقہ منسوخ ہو چکا ہے۔ جو حکم منسوخ ہو چکا ہو، اس پر عمل کرنا جائز نہیں۔ رکوع کا صحیح طریقہ یہ ہے کہ ہاتھ گھٹنوں پر اس طرح رکھے جائیں جس طرح گھٹنوں کو پکڑا جاتا ہے۔
It was narrated that Mus’ab bin Sa’d said:
“I bowed (in prayer) beside my father, and I put my hands between my knees. He struck my hand and said: ‘We used to do that, then we were commanded to put them on the knees.’”
عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع کرتے تھے تو اپنے ہاتھ گھٹنوں پر رکھتے تھے اور بازوؤں کو (پہلوؤں سے) دور رکھتے تھے۔
وضاحت: ۱؎: اس حدیث میں اور کئی دوسری حدیثوں میں یہ بتایا گیا ہے کہ امام «سمع الله لمن حمده» کہے اور اس کے بعد «ربنا ولك الحمد» کہے اور مقتدی امام کے «ربنا ولك الحمد» کہنے کے بعد یہ کلمات کہے، علماء کے درمیان امام اور مقتدی دونوں کے بارے میں اختلاف ہے کہ کیا دونوں ہی یہ دونوں کلمات کہیں یا صرف امام دونوں کلمات کہے اور مقتدی «ربنا ولك الحمد» پر اکتفاء کرے، یا امام «سمع الله لمن حمده» پڑھے اور مقتدی «ربنا ولك الحمد»، شافعیہ اور بعض محدثین کا مذہب ہے کہ امام دونوں کلمات کہے اور مقتدی صرف «ربنا ولك الحمد» پڑھے، امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے نزدیک امام صرف «سمع الله لمن حمده» کہے، اور مقتدی صرف «ربنا ولك الحمد»، ان کی دلیل یہ حدیث ہے کہ جب امام «سمع الله لمن حمده» کہے تو تم «ربنا ولك الحمد» کہو، لیکن اس سے یہ کہاں نکلتا ہے کہ امام «ربنا ولك الحمد» نہ کہے، یا مقتدی «سمع الله لمن حمده» نہ کہے، دوسری متعدد صحیح احادیث سے ثابت ہے کہ نبی اکرم ﷺ دونوں کلمے کہتے تھے، اسی لئے امام طحاوی حنفی نے بھی اس مسئلہ میں ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے قول کو نہیں لیا، اور باتباع حدیث یہ حکم دیا ہے کہ امام دونوں کلمے کہے، اب رہ جاتا ہے کہ کیا مقتدی دونوں کلمے کہے یا صرف دوسرے کلمے پر اکتفاء کرے، جب کہ روایت ہے کہ «إن النبي ﷺ كان يقول: إنما جعل الإمام ليؤتم به... وإذا قال: سمع الله لمن حمده فقولوا: اللهم ربنا ولك الحمد يسمع الله لكم فإن الله تبارك وتعالى قال على لسان نبيه ﷺ: سمع الله لمن حمده»(صحیح مسلم، ابوعوانہ، مسند احمد، سنن ابی داود)”نبی اکرم ﷺ فرمایا کرتے تھے کہ امام تو صرف اسی لیے بنایا گیا ہے کہ اس کی اقتداء کی جائے جب امام «سمع الله لمن حمده» کہے تو تم «اللهم ربنا ولك الحمد» کہو اللہ تمہاری سنے گا، اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی اکرم ﷺ کی زبان مبارک سے یہ بات کہی ہے کہ اللہ کی جس نے حمد کی اللہ نے اس کی حمد سن لی“، محدث عصر امام البانی اس حدیث کی شرح میں فرماتے ہیں کہ اس حدیث میں اس بات کی دلیل نہیں ہے کہ مقتدی «سمع الله لمن حمده» کہنے میں امام کے ساتھ شرکت نہ کرے، جیسے اس میں اس بات کی دلیل نہیں ہے کہ امام مقتدی کے قول «ربنا ولك الحمد» میں اس کا شریک نہیں ہے، اس لیے کہ اس رکن میں امام اور مقتدی کیا کہیں اس کے لیے یہ حدیث نہیں وارد ہوئی ہے بلکہ یہ واضح کرنے کے لیے یہ حدیث آئی ہے کہ مقتدی امام کے «سمع الله لمن حمده» کہنے کے بعد «ربنا ولك الحمد» کہے، ایسے ہی حدیث: «صلوا كما رأيتموني أصلي» کے عموم کا تقاضا ہے کہ مقتدی بھی امام کی طرح «سمع الله لمن حمده» وغیرہ کہے، (صفۃ صلاۃ النبی ﷺ، والاختیارات الفقہیہ للإمام الالبانی ص ۱۲۵-۱۲۶)، خلاصہ یہ کہ امام اور مقتدی دونوں دونوں کلمات کہیں اور مقتدی امام کے «سمع الله لمن حمده» کہنے کے بعد «ربنا ولك الحمد» کہے، «واللہ اعلم» ۔
It was narrated from Abu Hurairah that when the Messenger of Allah (ﷺ) said:
“Sami’ Allahu liman hamidah (Allah hears those who praise Him),” he said: “Rabbana wa lakal-hamd (O our Lord, to You is the praise).”
It was narrated from Anas bin Malik that the Messenger of Allah (ﷺ) said:
“When the Imam says: ‘Sami’ Allahu liman hamidah (Allah hears those who praise Him),’ say: ‘Rabbana wa lakal-hamd (O our Lord, to You is the praise).’”
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”جب امام «سمع الله لمن حمده» کہے تو تم «اللهم ربنا ولك الحمد» کہو“۔
It was narrated from Abu Sa’eed Al-Khudri that he heard the Messenger of Allah (ﷺ) say:
“When the Imam says: ‘Sami’ Allahu liman hamidah (Allah hears those who praise Him),’ say: ‘Allahumma, Rabbana wa lakal-hamd (O Allah! O our Lord! To You is the praise).’”
عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب رکوع سے اپنا سر اٹھاتے تو فرماتے: «سمع الله لمن حمده اللهم ربنا لك الحمد ملء السموات وملء الأرض وملء ما شئت من شيء بعد»، ”اللہ تعالیٰ نے اس شخص کی سن لی جس نے اس کی تعریف کی، اے اللہ! اے ہمارے رب! تیرے لیے آسمانوں اور زمین بھر کر حمد ہے، اور اس کے بعد اس چیز بھر کر جو تو چاہے“۔
It was narrated that Ibn Abu Awfa said:
“When the Messenger of Allah (ﷺ) raised his head from Ruku’, he said: ‘Sami’ Allahu liman hamidah, Allahumma, Rabbana lakal-hamd, mil’ as-samawati wa mil’ al- ard wa mil’ ma shi’ta min shay’in ba’d (Allah hears those who praise Him. O Allah! O our Lord, to You is the praise as much as fills the heavens, as much as fills the earth and as much as You will after that).’”
(مرفوع) حدثنا إسماعيل بن موسى السدي ، حدثنا شريك ، عن ابي عمر ، قال: سمعت ابا جحيفة ، يقول: ذكرت الجدود عند رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو في الصلاة، فقال: رجل جد فلان في الخيل، وقال آخر: جد فلان في الإبل، وقال آخر: جد فلان في الغنم، وقال آخر: جد فلان في الرقيق، فلما قضى رسول الله صلى الله عليه وسلم صلاته ورفع راسه من آخر الركعة قال:" اللهم ربنا ولك الحمد، ملء السموات وملء الارض، وملء ما شئت من شيء بعد، اللهم لا مانع لما اعطيت، ولا معطي لما منعت، ولا ينفع ذا الجد منك الجد، وطول رسول الله صلى الله عليه وسلم صوته بالجد ليعلموا انه ليس كما يقولون". (مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ مُوسَى السُّدِّيُّ ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ أَبِي عُمَرَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا جُحَيْفَةَ ، يَقُولُ: ذُكِرَتِ الْجُدُودُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي الصَّلَاةِ، فَقَالَ: رَجُلٌ جَدُّ فُلَانٍ فِي الْخَيْلِ، وَقَالَ آخَرُ: جَدُّ فُلَانٍ فِي الْإِبِلِ، وَقَالَ آخَرُ: جَدُّ فُلَانٍ فِي الْغَنَمِ، وَقَالَ آخَرُ: جَدُّ فُلَانٍ فِي الرَّقِيقِ، فَلَمَّا قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاتَهُ وَرَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ آخِرِ الرَّكْعَةِ قَالَ:" اللَّهُمَّ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ، مِلْءَ السَّمَوَاتِ وَمِلْءَ الْأَرْضِ، وَمِلْءَ مَا شِئْتَ مِنْ شَيْءٍ بَعْدُ، اللَّهُمَّ لَا مَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ، وَلَا مُعْطِيَ لِمَا مَنَعْتَ، وَلَا يَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْكَ الْجَدُّ، وَطَوَّلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَوْتَهُ بِالْجَدِّ لِيَعْلَمُوا أَنَّهُ لَيْسَ كَمَا يَقُولُونَ".
ابوجحیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس مال و دولت کا ذکر چھیڑا، آپ نماز میں تھے، ایک شخص نے کہا: فلاں کے پاس گھوڑوں کی دولت ہے، دوسرے نے کہا: فلاں کے پاس اونٹوں کی دولت ہے، تیسرے نے کہا: فلاں کے پاس بکریوں کی دولت ہے، چوتھے نے کہا: فلاں کے پاس غلاموں کی دولت ہے، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی نماز سے فارغ ہوئے اور آخری رکعت کے رکوع سے اپنا سر اٹھایا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «اللهم ربنا ولك الحمد ملئ السموات وملئ الأرض وملئ ما شئت من شيئ بعد اللهم لا مانع لما أعطيت ولا معطي لما منعت ولا ينفع ذا الجد منك الجد»”اے اللہ! اے ہمارے رب! تیرے لیے تعریف ہے، آسمانوں بھر، زمین بھر اور اس کے بعد اس چیز بھر جو تو چاہے، اے اللہ! نہیں روکنے والا کوئی اس چیز کو جو تو دے، اور نہیں دینے والا ہے کوئی اس چیز کو جسے تو روک لے، اور مالداروں کو ان کی مالداری تیرے مقابلہ میں نفع نہیں دے گی“، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے «جَدّ» کہنے میں اپنی آواز کو کھینچا تاکہ لوگ جان لیں کہ بات ایسی نہیں جیسی وہ کہہ رہے ہیں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11820، ومصباح الزجاجة: 325) (ضعیف)» (اس حدیث کی سند میں ابو عمرو مجہول ہیں، اس بناء پر یہ حدیث ضعیف ہے، لیکن حدیث میں مذکور دعاء «اللهم ربنا» صحیح ہے، ملاحظہ ہو: صحیح مسلم عن ابن عباس رضی اللہ عنہما، ومصباح الزجاجة)
It was narrated that Abu ‘Umar said:
“I heard Abu Juhaifah say: Good fortune was mentioned in the presence of the Messenger of Allah (ﷺ) while he was performing prayer. A man said: ‘so-and-so’s fortune is in horses.’ Another man said: ‘So-and-so’s fortune is in camels.’ Another man said: ‘So-and-so’s fortune is in sheep.’ Another man said: ‘So- and-so’s fortune is in slaves.’ While the Messenger of Allah (ﷺ) was finishing his prayer, he raised his head at the end of the last Rak’ah and said: ‘Allahumma Rabbana lakal-hamd mil’ as-samawati wa mil’ al- ard wa mil’ ma shi’ta min shai’in ba’du. Allahumma la mani’ lima a’taita wa la mu’ti lima mana’ta, wa la yanfa’u dhal-jaddi minkal-jadd (Allah hears those who praise Him. O Allah! O our Lord! To You is the praise as much as fills the heavens, as much as fills the earth and as much as You will after that. O Allah, there is none who can withhold what You give, and none who can give what You withhold, and the good fortune of any fortunate person is to no avail against You).’ The Messenger of Allah (ﷺ) elongated the word Jadd (fortune) so that they would know that it was not as they had said.”
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف قال البوصيري: ”ھذا إسناد ضعيف،أبو عمر لا يعرف حاله‘‘ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 409
ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب سجدہ کرتے تو اپنے دونوں ہاتھوں کو پہلو سے الگ رکھتے کہ اگر ہاتھ کے بیچ سے کوئی بکری کا بچہ گزرنا چاہتا تو گزر جاتا۔
It was narrated from Maimunah that when the Prophet (ﷺ) prostrated, he would hold his forearms away from his sides, such that if a lamb wanted to pass under his arms, it would be able to do so.
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا وكيع ، عن داود بن قيس ، عن عبيد الله بن عبد الله بن اقرم الخزاعي ، عن ابيه ، قال:" كنت مع ابي بالقاع من نمرة، فمر بنا ركب فاناخوا بناحية الطريق، فقال لي ابي: كن في بهمك حتى آتي هؤلاء القوم فاسائلهم، قال: فخرج، وجئت يعني: دنوت، فإذا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فحضرت الصلاة فصليت معهم، فكنت انظر إلى" عفرتي إبطي رسول الله صلى الله عليه وسلم كلما سجد"، قال ابن ماجة: الناس يقولون: عبيد الله بن عبد الله، وقال ابو بكر بن ابي شيبة، يقول الناس: عبد الله بن عبيد الله. (مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ قَيْسٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَقْرَمَ الْخُزَاعِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ:" كُنْتُ مَعَ أَبِي بِالْقَاعِ مِنْ نَمِرَةَ، فَمَرَّ بِنَا رَكْبٌ فَأَنَاخُوا بِنَاحِيَةِ الطَّرِيقِ، فَقَالَ لِي أَبِي: كُنْ فِي بَهْمِكَ حَتَّى آتِيَ هَؤُلَاءِ الْقَوْمَ فَأُسَائِلَهُمْ، قَالَ: فَخَرَجَ، وَجِئْتُ يَعْنِي: دَنَوْتُ، فَإِذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَحَضَرْتُ الصَّلَاةَ فَصَلَّيْتُ مَعَهُمْ، فَكُنْتُ أَنْظُرُ إِلَى" عُفْرَتَيْ إِبْطَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُلَّمَا سَجَدَ"، قَالَ ابْن مَاجَةَ: النَّاسُ يَقُولُونَ: عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، وقَالَ أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، يَقُولُ النَّاسُ: عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ.
عبداللہ بن اقرم خزاعی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں ایک بار اپنے والد کے ساتھ نمرہ کے میدان میں تھا کہ ہمارے پاس سے کچھ سوار گزرے، انہوں نے راستے کی ایک جانب اپنی سواریوں کو بٹھایا، مجھ سے میرے والد نے کہا: تم اپنے جانوروں میں رہو تاکہ میں ان لوگوں کے پاس جا کر ان سے پوچھوں (کہ کون لوگ ہیں)، وہ کہتے ہیں: میرے والد گئے، اور میں بھی قریب پہنچا تو دیکھا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف فرما ہیں، میں نماز میں حاضر ہوا اور ان لوگوں کے ساتھ نماز پڑھی، جب جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ میں جاتے میں آپ کی دونوں بغلوں کی سفیدی کو دیکھتا تھا ۲؎۔ ابن ماجہ کہتے ہیں: لوگ «عبیداللہ بن عبداللہ» کہتے ہیں، اور ابوبکر بن ابی شیبہ نے کہا کہ لوگ «عبداللہ بن عبیداللہ» کہتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الصلاة 89 (274)، سنن النسائی/التطبیق 51 (1109)، (تحفة الأشراف: 5142)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/35) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: نمرہ: عرفات سے متصل ایک جگہ کا نام ہے، جو عرفات سے پہلے پڑتا ہے۔ ۲؎: سجدے میں آپ ﷺ دونوں بازوؤں کو پسلی سے اس قدر دور رکھتے کہ بغل صاف نظر آتی۔
It was narrated from (`Ubaidullah bin `Abdullah) bin Aqram Al-Khuza`i that his father said:
“I was with my father on the plain in Namirah,* when some riders passed us and made their camels kneel down at the side of the road. My father said to me: ‘Stay with your lambs until I go to those people and see what they want.’ He said: Then he (my father) went out and I came, (i.e., I came near,) then there was the Messenger of Allah (ﷺ), and the time for prayer came so I prayed with them, and I was looking at the whiteness of the armpits of the Messenger of Allah (ﷺ) every time he prostrated.” Ibn Majah said: The people say `Ubaidullah bin `Abdullah, but Abu Bakr bin Abu Shaibah said: "The people say `Abdullah bin `Ubaidullah." Muhammad bin Bashshar said: "`Abdur-Rahman bin Mahdi, Safwan bin `Eisa and Abu Dawud all said: 'Dawud bin Qais narrated to us, from `Ubaidullah bin `Abdullah bin Aqram, from his father, from the Prophet (ﷺ).'" With similar wording.