Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ابن ماجه
كتاب إقامة الصلاة والسنة
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
18. بَابُ : مَا يَقُولُ إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ
باب: رکوع سے سر اٹھاتے وقت کیا کہے؟
حدیث نمبر: 876
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِذَا قَالَ الْإِمَامُ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، فَقُولُوا: رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ".
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب امام «سمع الله لمن حمده»  کہے تو تم  «ربنا ولك الحمد»  کہو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 1492)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الصلاة 18 (378)، الأذان 82 (732)، صحیح مسلم/الصلاة 19 (411)، سنن ابی داود/الصلاة 147 (853)، سنن الترمذی/الصلاة 151 (361)، سنن النسائی/الإمامة 16 (795)، موطا امام مالک/الجماعة 5 (16)، مسند احمد (3/110)، سنن الدارمی/الصلاة 44 (1291) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره

قال الشيخ زبير على زئي: بخاري ومسلم

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 876 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث876  
اردو حاشہ:
فزئاد و مسائل:

(1)
اللہ تعریف کرنے والوں کی بات (یا تعریف)
سنتا ہے۔
اللہ تعالیٰ ہر کسی کی ہربات سنتا ہے یہاں سننے سے مراد خوشنودی اور قبولیت کے ساتھ سننا ہے۔
گویا امام مقتدیوں کو ترغیب دلا رہا ہے۔
کہ اللہ تعالیٰ کی تعریف کرو اور خوشخبری دے رہا ہے۔
کہ وہ سنتا اور قبول کرتا ہے۔
اس لئے مقتدی اللہ کی تعریف کرتے ہیں۔

(2)
جب امام کہے۔
۔
۔
تب تم کہو۔
۔
۔
ان الفاظ سے بعض علماء نے یہ استنباط کیا ہے کہ (سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ)
امام کا کام ہے۔
مقتدیوں کا نہیں اور (رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ)
صرف مقتدی کہیں اما م نہ کہے لیکن یہ استدلال درست نہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 876