معصب بن سعد سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ میں نے اپنے والد (سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ) کے قریب (نماز پڑھتے ہوئے) رکوع کیا تو تطبیق کی۔ انہوں نے میرے ہاتھ پر مارا اور فرمایا: ہم پہلے اس طرح کیا کرتے تھے، پھر ہمیں حکم دیا کہ (ہاتھ) گھٹنوں کے اوپر رکھیں۔
وضاحت: ”تطبیق“ کا مطلب یہ ہے کہ دونوں ہاتھوں کو ملا کر انگلیوں میں انگلیاں ڈال کر رانوں کے درمیان ہاتھ رکھے جائیں۔ رکوع کا یہ طریقہ منسوخ ہو چکا ہے۔ جو حکم منسوخ ہو چکا ہو، اس پر عمل کرنا جائز نہیں۔ رکوع کا صحیح طریقہ یہ ہے کہ ہاتھ گھٹنوں پر اس طرح رکھے جائیں جس طرح گھٹنوں کو پکڑا جاتا ہے۔
It was narrated that Mus’ab bin Sa’d said:
“I bowed (in prayer) beside my father, and I put my hands between my knees. He struck my hand and said: ‘We used to do that, then we were commanded to put them on the knees.’”
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث873
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) ”تطبیق“ کا مطلب یہ ہے کہ دونوں ہاتھوں کوملا کر انگلیوں میں انگلیاں ڈال کر رانوں کے درمیان ہاتھ رکھے جایئں۔ رکوع کا یہ طریقہ منسوخ ہوچکا ہے۔
(2) جو حکم منسوخ ہوچکا ہو اس پر عمل کرنا جائز نہیں۔
(3) رکوع کا صحیح طریقہ یہ ہے کہ ہاتھ گھٹنوں پر اس طرح رکھے جایئں۔ جس طرح گھٹنوں کو پکڑا جاتا ہے۔ دیکھئے: (جامع الترمذي، الصلاۃ، باب ماجاء انه یجافی یدیه عن جنبیه في الرکوع، حدیث: 260)
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 873