Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ابن ماجه
كتاب إقامة الصلاة والسنة
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
18. بَابُ : مَا يَقُولُ إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ
باب: رکوع سے سر اٹھاتے وقت کیا کہے؟
حدیث نمبر: 877
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي بُكَيْرٍ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِذَا قَالَ الْإِمَامُ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، فَقُولُوا: اللَّهُمَّ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: جب امام «سمع الله لمن حمده»  کہے تو تم  «اللهم ربنا ولك الحمد»  کہو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ (تحفة الأشراف: 4047، ومصباح الزجاجة: 324)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الصلاة 40 (477)، سنن ابی داود/الصلاة 144 (847)، سنن النسائی/التطبیق 25 (1069)، مسند احمد (3/87)، سنن الدارمی/الصلاة 71 (1352) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 877 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث877  
اردو حاشہ:
فائدہ:
تسمیع (سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ)
 تمحید (رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ)
  اور دیگر دعاؤں میں منفرد امام اور مقتدی سب ہی شریک ہوں۔
احادیث کے عموم کا یہی تقاضا ہے۔
امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ، مالک، عطاء، ابو داؤد، ابو بردہ، محمد بن سیرین، اسحاق اورداؤد رحمۃ اللہ علیہ کا میلان اسی طرف ہے۔
تفصیل کےلئے دیکھئے۔ (نیل الاوطار، باب ما یقول فی رفعه من الرکوع وبعد انتصابه، ۔ 279/2)
جبکہ کچھ لوگ دوسری طرف بھی گئے ہیں۔
جیسے کہ امام شعبی رحمۃ اللہ علیہ کا یہ قول بیان ہوا ہے۔
لیکن پہلی صورت ہی راجح ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 877