It was narrated from Anas bin Malik that the Messenger of Allah (ﷺ) said:
“When the Imam says: ‘Sami’ Allahu liman hamidah (Allah hears those who praise Him),’ say: ‘Rabbana wa lakal-hamd (O our Lord, to You is the praise).’”
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث876
اردو حاشہ: فزئاد و مسائل:
(1) اللہ تعریف کرنے والوں کی بات (یا تعریف) سنتا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہر کسی کی ہربات سنتا ہے یہاں سننے سے مراد خوشنودی اور قبولیت کے ساتھ سننا ہے۔ گویا امام مقتدیوں کو ترغیب دلا رہا ہے۔ کہ اللہ تعالیٰ کی تعریف کرو اور خوشخبری دے رہا ہے۔ کہ وہ سنتا اور قبول کرتا ہے۔ اس لئے مقتدی اللہ کی تعریف کرتے ہیں۔
(2) ”جب امام کہے۔ ۔ ۔ تب تم کہو۔ ۔ ۔“ ان الفاظ سے بعض علماء نے یہ استنباط کیا ہے کہ (سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ) امام کا کام ہے۔ مقتدیوں کا نہیں اور (رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ) صرف مقتدی کہیں اما م نہ کہے لیکن یہ استدلال درست نہیں۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 876