سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
كتاب الحيض والاستحاضة
کتاب: حیض اور استحاضہ کے احکام و مسائل
The Book of Menstruation and Istihadah
8. بَابُ: مَا يُنَالُ مِنَ الْحَائِضِ وَتَأْوِيلِ قَوْلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ {وَيَسْأَلُونَكَ عَنِ الْمَحِيضِ قُلْ هُوَ أَذًى فَاعْتَزِلُوا النِّسَاءَ فِي الْمَحِيضِ} الآيَةَ
باب: حائضہ سے استفادہ کا بیان اور اللہ عزوجل کے فرمان: «ويسألونك عن المحيض» کی تفسیر۔
Chapter: How To Interact With A Menstruating Woman And The Interpretation Of The Saying Of Allah: They Ask You Concerning Menstruation. Say: "That Is An Adha (A Harmful Thing), Therefore, Keep Away From Women During Menses And Go Not Unto Them Till They Are Purified." [1]
حدیث نمبر: 369
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا سليمان بن حرب، قال: حدثنا حماد بن سلمة، عن ثابت، عن انس، قال: كانت اليهود إذا حاضت المراة منهم لم يؤاكلوهن ولا يشاربوهن ولا يجامعوهن في البيوت، فسالوا النبي صلى الله عليه وسلم، فانزل الله عز وجل ويسالونك عن المحيض قل هو اذى سورة البقرة آية 222 الآية،" فامرهم رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يؤاكلوهن ويشاربوهن ويجامعوهن في البيوت، وان يصنعوا بهن كل شيء ما خلا الجماع"، فقالت اليهود: ما يدع رسول الله صلى الله عليه وسلم شيئا من امرنا إلا خالفنا، فقام اسيد بن حضير، وعباد بن بشر فاخبرا رسول الله صلى الله عليه وسلم، قالا: انجامعهن في المحيض؟ فتمعر رسول الله صلى الله عليه وسلم تمعرا شديدا حتى ظننا انه قد غضب، فقاما فاستقبل رسول الله صلى الله عليه وسلم هدية لبن فبعث في آثارهما فردهما فسقاهما، فعرف انه لم يغضب عليهما.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قال: أَنْبَأَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، قال: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، قال: كَانَتْ الْيَهُودُ إِذَا حَاضَتِ الْمَرْأَةُ مِنْهُمْ لَمْ يُؤَاكِلُوهُنَّ وَلَا يُشَارِبُوهُنَّ وَلَا يُجَامِعُوهُنَّ فِي الْبُيُوتِ، فَسَأَلُوا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَيَسْأَلُونَكَ عَنِ الْمَحِيضِ قُلْ هُوَ أَذًى سورة البقرة آية 222 الْآيَةَ،" فَأَمَرَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُؤَاكِلُوهُنَّ وَيُشَارِبُوهُنَّ وَيُجَامِعُوهُنَّ فِي الْبُيُوتِ، وَأَنْ يَصْنَعُوا بِهِنَّ كُلَّ شَيْءٍ مَا خَلَا الْجِمَاعَ"، فَقَالَتْ الْيَهُودُ: مَا يَدَعُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا مِنْ أَمْرِنَا إِلَّا خَالَفَنَا، فَقَامَ أُسَيْدُ بْنُ حُضَيْرٍ، وَعَبَّادُ بْنُ بِشْرٍ فَأَخْبَرَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَا: أَنُجَامِعُهُنَّ فِي الْمَحِيضِ؟ فَتَمَعَّرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَمَعُّرًا شَدِيدًا حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ قَدْ غَضِبَ، فَقَامَا فَاسْتَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَدِيَّةَ لَبَنٍ فَبَعَثَ فِي آثَارِهِمَا فَرَدَّهُمَا فَسَقَاهُمَا، فَعُرِفَ أَنَّهُ لَمْ يَغْضَبْ عَلَيْهِمَا.
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ یہود کی عورتیں جب حائضہ ہو جاتیں تھی تو وہ ان کے ساتھ نہ کھاتے پیتے اور نہ انہیں اپنے ساتھ گھروں میں رکھتے تھے، تو لوگوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے (اس کے متعلق) پوچھا، تو اللہ عزوجل نے آیت کریمہ: «ويسألونك عن المحيض قل هو أذى» آپ سے لوگ حیض کے بارے میں پوچھتے ہیں تو آپ کہہ دیجئیے وہ گندگی ہے (البقرہ: ۲۲۲) نازل فرمائی، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا کہ وہ ان کے ساتھ کھائیں پئیں اور انہیں اپنے گھروں میں رکھیں، اور جماع کے علاوہ ان کے ساتھ سب کچھ کریں، اس پر یہود کہنے لگے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کوئی معاملہ ایسا نہیں چھوڑتے جس میں ہماری مخالفت نہ کرتے ہوں، اس پر اسید بن حضیر اور عباد بن بشر رضی اللہ عنہم دونوں اٹھے، اور جا کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی خبر دی، اور کہنے لگے: کیا ہم حیض کے دنوں میں ان سے جماع نہ کریں؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ سخت متغیر ہو گیا یہاں تک کہ ہم نے سمجھا کہ آپ ناراض ہو گئے ہیں، (اسی دوران) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس دودھ کا تحفہ آیا، تو آپ نے ان کے پیچھے (آدمی) بھیجا وہ انہیں بلا کر لایا، آپ نے ان کو دودھ پلایا، تو اس سے جانا گیا کہ آپ ان دونوں سے ناراض نہیں ہیں۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 289 وھو مختصر (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.