(مرفوع) اخبرنا قتيبة بن سعيد بن جميل بن طريف، قال: انبانا يزيد ابن المقدام بن شريح بن هانئ، عن ابيه شريح، انه سال عائشة: هل تاكل المراة مع زوجها وهي طامث؟ قالت: نعم، كان رسول الله صلى الله عليه وسلم" يدعوني فآكل معه وانا عارك، كان ياخذ العرق فيقسم علي فيه فاعترق منه ثم اضعه فياخذه فيعترق منه ويضع فمه حيث وضعت فمي من العرق، ويدعو بالشراب فيقسم علي فيه من قبل ان يشرب منه فآخذه فاشرب منه ثم اضعه فياخذه فيشرب منه ويضع فمه حيث وضعت فمي من القدح". (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ جَمِيلِ بْنِ طَرِيفٍ، قال: أَنْبَأَنَا يَزِيدُ ابْنُ الْمِقْدَامِ بْنِ شُرَيْحِ بْنِ هَانِئٍ، عَنْ أَبِيهِ شُرَيْحٍ، أَنَّهُ سَأَلَ عَائِشَةَ: هَلْ تَأْكُلُ الْمَرْأَةُ مَعَ زَوْجِهَا وَهِيَ طَامِثٌ؟ قَالَتْ: نَعَمْ، كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَدْعُونِي فَآكُلُ مَعَهُ وَأَنَا عَارِكٌ، كَانَ يَأْخُذُ الْعَرْقَ فَيُقْسِمُ عَلَيَّ فِيهِ فَأَعْتَرِقُ مِنْهُ ثُمَّ أَضَعُهُ فَيَأْخُذُهُ فَيَعْتَرِقُ مِنْهُ وَيَضَعُ فَمَهُ حَيْثُ وَضَعْتُ فَمِي مِنَ الْعَرْقِ، وَيَدْعُو بِالشَّرَابِ فَيُقْسِمُ عَلَيَّ فِيهِ مِنْ قَبْلِ أَنْ يَشْرَبَ مِنْهُ فَآخُذُهُ فَأَشْرَبُ مِنْهُ ثُمَّ أَضَعُهُ فَيَأْخُذُهُ فَيَشْرَبُ مِنْهُ وَيَضَعُ فَمَهُ حَيْثُ وَضَعْتُ فَمِي مِنَ الْقَدَحِ".
شریح کہتے ہیں کہ انہوں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے دریافت کیا: کیا عورت اپنے شوہر کے ساتھ کھا سکتی ہے جب کہ وہ حائضہ ہو؟، تو انہوں نے کہا: ہاں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے بلاتے، تو میں آپ کے ساتھ کھاتی، اور میں حائضہ ہوتی، آپ ہڈی لیتے تو مجھے اس کے سلسلہ میں قسم دلاتے، تو میں اس سے اپنے دانتوں سے نوچتی پھر رکھ دیتی، تو آپ اسے اٹھا لیتے، اور اس سے اپنے دانتوں سے نوچتے، آپ ہڈی پر اسی جگہ منہ رکھتے جہاں میں اپنا منہ رکھے ہوتی، اور آپ پانی مانگتے تو پینے سے پہلے مجھے اس کے سلسلہ میں قسم دلاتے، تو میں اسے اٹھا لیتی اور اس میں سے پیتی، پھر اسے رکھ دیتی، تو آپ اسے اٹھا لیتے اور اس میں سے پیتے، آپ پیالہ میں اسی جگہ اپنا منہ رکھتے جہاں میں اپنا منہ رکھے ہوتی۔
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا منہ اسی جگہ رکھتے تھے جہاں سے میں پیتی تھی، آپ میرا بچا ہوا پانی پیتے تھے، اور میں حائضہ ہوتی۔