سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
كتاب الفرائض
کتاب: وراثت کے احکام و مسائل
Chapters on Shares of Inheritance
5. بَابُ: الْكَلاَلَةِ
باب: کلالہ کا بیان۔
Chapter: One who leaves behind no heir
حدیث نمبر: 2726
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا إسماعيل ابن علية ، عن سعيد ، عن قتادة ، عن سالم بن ابي الجعد ، عن معدان بن ابي طلحة اليعمري ، ان عمر بن الخطاب قام خطيبا يوم الجمعة او خطبهم يوم الجمعة فحمد الله واثنى عليه وقال:" إني والله ما ادع بعدي شيئا هو اهم إلي من امر الكلالة وقد سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم فما اغلظ لي في شيء ما اغلظ لي فيها حتى طعن بإصبعه في جنبي او في صدري ثم قال:" يا عمر تكفيك آية الصيف التي نزلت في آخر سورة النساء".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل ابْنُ عُلَيَّةَ ، عَنْ سَعِيدٍ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ ، عَنْ مَعْدَانَ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ الْيَعْمُرِيِّ ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ قَامَ خَطِيبًا يَوْمَ الْجُمُعَةِ أَوْ خَطَبَهُمْ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ وَقَالَ:" إِنِّي وَاللَّهِ مَا أَدَعُ بَعْدِي شَيْئًا هُوَ أَهَمُّ إِلَيَّ مِنْ أَمْرِ الْكَلَالَةِ وَقَدْ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَا أَغْلَظَ لِي فِي شَيْءٍ مَا أَغْلَظَ لِي فِيهَا حَتَّى طَعَنَ بِإِصْبَعِهِ فِي جَنْبِي أَوْ فِي صَدْرِي ثُمَّ قَالَ:" يَا عُمَرُ تَكْفِيكَ آيَةُ الصَّيْفِ الَّتِي نَزَلَتْ فِي آخِرِ سُورَةِ النِّسَاءِ".
معدان بن ابی طلحہ یعمری سے روایت ہے کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ جمعہ کے دن خطبہ دینے کے لیے کھڑے ہوئے، یا خطبہ دیا، تو اللہ کی حمد و ثنا بیان کی اور کہا: اللہ کی قسم! میں اپنے بعد کلالہ (ایسا مرنے والا جس کے نہ باپ ہو نہ بیٹا) کے معاملے سے زیادہ اہم کوئی چیز نہیں چھوڑ رہا ہوں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی پوچھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس قدر سختی سے جواب دیا کہ ویسی سختی آپ نے مجھ سے کبھی نہیں کی یہاں تک کہ اپنی انگلی سے میری پسلی یا سینہ میں ٹھوکا مارا پھر فرمایا: اے عمر! تمہارے لیے آیت صیف «يستفتونك قل الله يفتيكم في الكلالة» آپ سے فتویٰ پوچھتے ہیں: آپ کہہ دیجئیے کہ اللہ تعالیٰ (خود) تمہیں کلالہ کے بارے میں فتوی دیتا ہے (سورۃ النساء: ۱۷۶) جو کہ سورۃ نساء کے آخر میں نازل ہوئی، وہی کافی ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الفرائض 2 (1617)، (تحفة الأشراف: 10646)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الفرائض 9 (7)، مسند احمد (1/15، 26، 27، 48) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2727
Save to word اعراب
(موقوف) حدثنا علي بن محمد ، وابو بكر بن ابى شيبة ، قالا: حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان ، حدثنا عمرو بن مرة ، عن مرة بن شراحيل ، قال: قال عمر بن الخطاب :" ثلاث لان يكون رسول الله صلى الله عليه وسلم بينهن احب إلي من الدنيا وما فيها الكلالة والربا والخلافة".
(موقوف) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُرَّةَ ، عَنْ مُرَّةَ بْنِ شَرَاحِيلَ ، قَالَ: قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ :" ثَلَاثٌ لَأَنْ يَكُونَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيَّنَهُنَّ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا الْكَلَالَةُ وَالرِّبَا وَالْخِلَافَةُ".
مرہ بن شراحیل کہتے ہیں کہ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: تین باتیں ایسی ہیں کہ اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کو بیان فرما دیتے تو میرے لیے یہ دنیا و مافیہا سے زیادہ پسندیدہ ہوتا، یعنی کللہ، سود اور خلافت۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10640، ومصباح الزجاجة: 967) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں مرہ بن شراحیل اور عمر رضی اللہ عنہ کے درمیان انقطاع ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 2728
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار ، حدثنا سفيان ، عن محمد بن المنكدر ، سمع جابر بن عبد الله يقول:" مرضت فاتاني رسول الله صلى الله عليه وسلم يعودني هو وابو بكر معه وهما ماشيان وقد اغمي علي، فتوضا رسول الله صلى الله عليه وسلم فصب علي من وضوئه فقلت: يا رسول الله كيف اصنع؟ كيف اقضي في مالي حتى نزلت آية الميراث في آخر النساء وإن كان رجل يورث كلالة سورة النساء آية 12 و يستفتونك قل الله يفتيكم في الكلالة سورة النساء آية 176 الآية".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ ، سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَقُولُ:" مَرِضْتُ فَأَتَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُنِي هُوَ وَأَبُو بَكْرٍ مَعَهُ وَهُمَا مَاشِيَانِ وَقَدْ أُغْمِيَ عَلَيَّ، فَتَوَضَّأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَبَّ عَلَيَّ مِنْ وَضُوئِهِ فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ أَصْنَعُ؟ كَيْفَ أَقْضِي فِي مَالِي حَتَّى نَزَلَتْ آيَةُ الْمِيرَاثِ فِي آخِرِ النِّسَاءِ وَإِنْ كَانَ رَجُلٌ يُورَثُ كَلالَةً سورة النساء آية 12 وَ يَسْتَفْتُونَكَ قُلِ اللَّهُ يُفْتِيكُمْ فِي الْكَلالَةِ سورة النساء آية 176 الْآيَةَ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں بیمار ہوا تو میرے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عیادت کرنے آئے، ابوبکر رضی اللہ عنہ بھی آپ کے ساتھ تھے، دونوں پیدل آئے، مجھ پر بیہوشی طاری تھی، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو فرمایا، اور اپنے وضو کا پانی مجھ پر چھڑکا (مجھے ہوش آ گیا) تو میں نے کہا: اللہ کے رسول! میں کیا کروں؟ اپنے مال کے بارے میں کیا فیصلہ کروں؟ یہاں تک کہ سورۃ نساء کے اخیر میں میراث کی یہ آیت نازل ہوئی «وإن كان رجل يورث كلالة» اور جن کی میراث لی جاتی ہے، وہ مرد یا عورت کلالہ ہو یعنی اس کا باپ بیٹا نہ ہو (سورۃ النساء: 12) اور «يستفتونك قل الله يفتيكم في الكلالة» آپ سے فتویٰ پوچھتے ہیں: آپ کہہ دیجئیے کہ اللہ تعالیٰ (خود) تمہیں کلالہ کے بارے میں فتوی دیتا ہے (سورۃ النساء: ۱۷۶)۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الفرائض 13 (6743)، صحیح مسلم/الفرائض 2 (1616)، سنن ابی داود/الفرائض 2 (2886)، سنن الترمذی/الفرائض 7 (2097)، (تحفة الأشراف: 3028)، وقد أخرجہ: سنن الدارمی/الطہارة 55 (739) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.