(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار ، حدثنا سفيان ، عن محمد بن المنكدر ، سمع جابر بن عبد الله يقول:" مرضت فاتاني رسول الله صلى الله عليه وسلم يعودني هو وابو بكر معه وهما ماشيان وقد اغمي علي، فتوضا رسول الله صلى الله عليه وسلم فصب علي من وضوئه فقلت: يا رسول الله كيف اصنع؟ كيف اقضي في مالي حتى نزلت آية الميراث في آخر النساء وإن كان رجل يورث كلالة سورة النساء آية 12 و يستفتونك قل الله يفتيكم في الكلالة سورة النساء آية 176 الآية". (مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ ، سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَقُولُ:" مَرِضْتُ فَأَتَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُنِي هُوَ وَأَبُو بَكْرٍ مَعَهُ وَهُمَا مَاشِيَانِ وَقَدْ أُغْمِيَ عَلَيَّ، فَتَوَضَّأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَبَّ عَلَيَّ مِنْ وَضُوئِهِ فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ أَصْنَعُ؟ كَيْفَ أَقْضِي فِي مَالِي حَتَّى نَزَلَتْ آيَةُ الْمِيرَاثِ فِي آخِرِ النِّسَاءِ وَإِنْ كَانَ رَجُلٌ يُورَثُ كَلالَةً سورة النساء آية 12 وَ يَسْتَفْتُونَكَ قُلِ اللَّهُ يُفْتِيكُمْ فِي الْكَلالَةِ سورة النساء آية 176 الْآيَةَ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں بیمار ہوا تو میرے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عیادت کرنے آئے، ابوبکر رضی اللہ عنہ بھی آپ کے ساتھ تھے، دونوں پیدل آئے، مجھ پر بیہوشی طاری تھی، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو فرمایا، اور اپنے وضو کا پانی مجھ پر چھڑکا (مجھے ہوش آ گیا) تو میں نے کہا: اللہ کے رسول! میں کیا کروں؟ اپنے مال کے بارے میں کیا فیصلہ کروں؟ یہاں تک کہ سورۃ نساء کے اخیر میں میراث کی یہ آیت نازل ہوئی «وإن كان رجل يورث كلالة»”اور جن کی میراث لی جاتی ہے، وہ مرد یا عورت کلالہ ہو یعنی اس کا باپ بیٹا نہ ہو“(سورۃ النساء: 12) اور «يستفتونك قل الله يفتيكم في الكلالة»”آپ سے فتویٰ پوچھتے ہیں: آپ کہہ دیجئیے کہ اللہ تعالیٰ (خود) تمہیں کلالہ کے بارے میں فتوی دیتا ہے“(سورۃ النساء: ۱۷۶)۔