كتاب الفرائض کتاب: وراثت کے احکام و مسائل 4. بَابُ: مِيرَاثِ الْجَدَّةِ باب: میراث میں دادی اور نانی کے حصے کا بیان۔
قبیصہ بن ذویب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک نانی ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس اپنا حصہ مانگنے آئی، تو آپ نے اس سے کہا: کتاب اللہ (قرآن) میں تمہارے حصے کا کوئی ذکر نہیں، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت میں بھی مجھے تمہارا کوئی حصہ معلوم نہیں، تم لوٹ جاؤ یہاں تک کہ میں لوگوں سے اس سلسلے میں معلومات حاصل کر لوں، آپ نے لوگوں سے پوچھا، تو مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس موجود تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو چھٹا حصہ دلایا، ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: کیا آپ کے ساتھ کوئی اور بھی تھا؟ تو محمد بن مسلمہ انصاری رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے، اور وہی بات بتائی جو مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے بتائی تھی، چنانچہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اس کو نافذ کر دیا۔ پھر دوسری عورت جو دادی تھی عمر رضی اللہ عنہ کے پاس اپنا حصہ مانگنے آئی، تو آپ نے کہا: کتاب اللہ (قرآن) میں تمہارا کوئی حصہ نہیں، اور جو فیصلہ پیشتر ہو چکا ہے وہ تمہارے لیے نہیں، بلکہ نانی کے لیے ہوا، اور میں از خود فرائض میں کچھ بڑھا بھی نہیں سکتا، وہی چھٹا حصہ ہے اگر دادی اور نانی دونوں ہوں تو دونوں اس چھٹے حصے کو آدھا آدھا تقسیم کر لیں، اور دونوں میں سے ایک ہو تو وہ چھٹا حصہ پورا لے لے۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الفرائض 5 (2894)، سنن الترمذی/الفرائض 10 (2100، 2101)، (تحفة الأشراف: 11232، 11522)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الفرائض 8 (4) مسند احمد (4/ 225) (ضعیف)» (قبیصہ اور ابو بکر رضی اللہ عنہ کے مابین سند میں انقطاع ہے، نیز سند میں بھی اختلاف ہے، ملاحظہ ہو: الإرواء: 1426)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دادی و نانی کو چھٹے حصے کا وارث بنایا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5746، ومصباح الزجاجة: 965)، وقد أخرجہ: سنن الدارمی/الفرائض 18 (2975) (ضعیف الإسناد)» (سند میں لیث بن أبی سلیم مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے کی ہے، اور شریک القاضی میں بھی ضعف ہے)
قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
|