سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابن ماجه تفصیلات

سنن ابن ماجه
کتاب: وراثت کے احکام و مسائل
Chapters on Shares of Inheritance
5. بَابُ : الْكَلاَلَةِ
5. باب: کلالہ کا بیان۔
Chapter: One who leaves behind no heir
حدیث نمبر: 2727
Save to word اعراب
(موقوف) حدثنا علي بن محمد ، وابو بكر بن ابى شيبة ، قالا: حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان ، حدثنا عمرو بن مرة ، عن مرة بن شراحيل ، قال: قال عمر بن الخطاب :" ثلاث لان يكون رسول الله صلى الله عليه وسلم بينهن احب إلي من الدنيا وما فيها الكلالة والربا والخلافة".
(موقوف) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُرَّةَ ، عَنْ مُرَّةَ بْنِ شَرَاحِيلَ ، قَالَ: قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ :" ثَلَاثٌ لَأَنْ يَكُونَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيَّنَهُنَّ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا الْكَلَالَةُ وَالرِّبَا وَالْخِلَافَةُ".
مرہ بن شراحیل کہتے ہیں کہ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: تین باتیں ایسی ہیں کہ اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کو بیان فرما دیتے تو میرے لیے یہ دنیا و مافیہا سے زیادہ پسندیدہ ہوتا، یعنی کللہ، سود اور خلافت۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10640، ومصباح الزجاجة: 967) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں مرہ بن شراحیل اور عمر رضی اللہ عنہ کے درمیان انقطاع ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
مرة بن شراحيل عن عمر مرسل كما قال أبو حاتم الرازي (المراسيل ص 208)
وأصل الحديث متفق عليه (البخاري: 5588،مسلم: 3032) ولم يذكرا الخلافة
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 477

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 2727 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2727  
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
مذکورہ روایت ضعیف ہے جیسا کہ محققین نے کہا ہے، تاہم بخاری و مسلم میں حضرت عمربن خطاب ؓ سے کلالہ اور سود کا ذکر ملتا ہے، خلافت کا نہیں، لہٰذا مذکورہ روایت بیان کردہ دوباتوں کی توثیق و تائید صحیح بخاری اور صحیح مسلم کی روایات سے ہوجاتی ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ مذکورہ روایت خلافت کے ذکر کے علاوہ قابل عمل اور قابل حجت ہے۔
مزید تفصیل کے لیے دیکھئے: مذکورہ حدیث کی تحقیق و تخریج۔

(2)
  کلالہ کے بھائی بہن تین طرح کے ہوسکتے ہیں:

(ا)
حقیقی
(ب)
علاتی
(ج)
اخیافی۔

پہلے دو طرح کے بھائی بہنوں کا حکم سورۂ نساء کی آیت176 میں بیان کردیا گیا ہے اور تیسری قسم کے بہن بھائیوں کا حکم سورۂ نساء کی آیت 12میں بیان کردیا گیا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2727   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.