كتاب الفرائض کتاب: وراثت کے احکام و مسائل 6. بَابُ: مِيرَاثِ أَهْلِ الإِسْلاَمِ مِنْ أَهْلِ الشِّرْكِ باب: مسلمان اور کافر و مشرک ایک دوسرے کے وارث نہ ہوں گے۔
اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسلمان کافر کا وارث نہیں ہو گا، اور نہ کافر مسلمان کا وارث ہو گا“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحج 44 (1588)، المغازي 48 (4283)، الفرائض 26 (6764)، صحیح مسلم/الفرائض 1 (1614)، سنن ابی داود/الفرائض 10 (2909)، سنن الترمذی/الفرائض 15 (2107)، (تحفة الأشراف: 113)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الفرائض13 (10)، مسند احمد (5/200، 201، 208، 209)، سنن الدارمی/الفرائض 29 (3041) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا آپ مکہ میں اپنے گھر میں ٹھہریں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عقیل نے ہمارے لیے گھر یا زمین چھوڑی ہی کہاں ہے“؟ عقیل اور طالب دونوں ابوطالب کے وارث بنے اور جعفر اور علی رضی اللہ عنہما کو کچھ بھی ترکہ نہیں ملا اس لیے کہ یہ دونوں مسلمان تھے، اور عقیل و طالب دونوں (ابوطالب کے انتقال کے وقت) کافر تھے، اسی بناء پر عمر رضی اللہ عنہ کہا کرتے تھے کہ مومن کافر کا وارث نہیں ہو گا۔ اور اسامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہ مسلمان کافر کا وارث ہو گا، اور نہ ہی کافر مسلمان کا“۔
تخریج الحدیث: «حدیث '' لایرث المسلم الکافر '' تقدم تخریجہ بالحدیث السابق (2729)، وحدیث '' وہل ترک لنا عقیل '' أخرجہ: صحیح البخاری/الحج 44 (1588)، الجہاد 180 (3058)، المغازي 48 (4282)، صحیح مسلم/الحج 80 (1351)، سنن ابی داود/المناسک (2010)، (تحفة الأشراف: 114)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الفرائض 13 (10)، مسند احمد (2/237، سنن الدارمی/الفرائض 29 (3036) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دو مذہب والے (جیسے کافر اور مسلمان) ایک دوسرے کے وارث نہیں ہوں گے“۔
تخریج الحدیث: «تفردبہ ابن ماجہ: (تحفة الأشراف: 8780)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الفرائض 10 (2911)، سنن الترمذی/الفرائض 16 (2109)، مسند احمد (2/178، 195) (حسن صحیح)»
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
|