Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ابن ماجه
كتاب الأحكام
کتاب: قضا کے احکام و مسائل
32. بَابُ : شَهَادَةِ الزُّورِ
باب: جھوٹی گواہی دینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2372
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ الْعُصْفُرِيُّ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ النُّعْمَانِ الْأَسَدِيِّ ، عَنْ خُرَيْمِ بْنِ فَاتِكٍ الْأَسَدِيِّ ، قَالَ: صَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصُّبْحَ فَلَمَّا انْصَرَفَ قَامَ قَائِمًا، فَقَالَ:" عُدِلَتْ شَهَادَةُ الزُّورِ بِالْإِشْرَاكِ بِاللَّهِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ ثُمَّ تَلَا هَذِهِ الْآيَةَ وَاجْتَنِبُوا قَوْلَ الزُّورِ {30} حُنَفَاءَ لِلَّهِ غَيْرَ مُشْرِكِينَ بِهِ سورة الحج آية 30-31".
خریم بن فاتک اسدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز فجر پڑھائی، جب فارغ ہوئے تو کھڑے ہو کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جھوٹی گواہی اللہ کے ساتھ شرک کرنے کے برابر ہے، یہ جملہ آپ نے تین بار دہرایا، پھر آیت کریمہ: «واجتنبوا قول الزور حنفاء لله غير مشركين به» جھوٹ بولنے سے بچو، اللہ کے لیے سیدھے چلو، اس کے ساتھ شرک نہ کرو (سورة الحج: ۳۰-۳۱) کی تلاوت فرمائی۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الأقضیة 15 (3599)، سنن الترمذی/الشہادات 3 (2310)، (تحفة الأشراف: 3525) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں سفیان کے والد زیاد عصفری اور حبیب بن نعمان دونوں مجہول ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
سنن أبي داود (3599) ترمذي (2299،2300)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 464

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 2372 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2372  
اردو حاشہ:
فائدہ:
مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہےلیکن یہ بات صحیح ہے کہ جھوٹی گواہی کبیرہ گناہ ہے کیونکہ اس کےبارے میں متعدد صحیح احادیث موجود ہیں۔
نبئ اکرم ﷺنےجن تین گناہوں کوکبیرہ گناہوں میں سب سے بڑے گناہ قرار دیا ہے وہ اللہ کےساتھ شرک کرنا‘والدین کی نافرمانی اورجھوٹی گواہی ہیں۔ دیکھیے (صحیح البخاري، الشھادات، باب ماقيل فی شھادۃ الزور، حدیث: 2653، 2654)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2372   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3599  
´جھوٹی گواہی دینے کی برائی کا بیان۔`
خریم بن فاتک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر پڑھائی، جب نماز سے فارغ ہوئے تو کھڑے ہو کر آپ نے فرمایا: جھوٹی گواہی اللہ کے ساتھ شرک کرنے کے برابر ہے یہ جملہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار دہرایا پھر یہ آیت پڑھی: «فاجتنبوا الرجس من الأوثان واجتنبوا قول الزور * حنفاء لله غير مشركين به» بتوں کی گندگی اور جھوٹی باتوں سے بچتے رہو خالص اللہ کی طرف ایک ہو کر اس کے ساتھ شرک کرنے والوں میں سے ہوئے بغیر (سورۃ الحج: ۳۰)۔ [سنن ابي داود/كتاب الأقضية /حدیث: 3599]
فوائد ومسائل:
فائدہ: یہ روایت اگرچہ سندا ضعیف ہے۔
لیکن جھوٹ اور جھوٹی گواہی کی مذمت صحیح احادیث سے ثابت ہے۔
جھوٹی گواہی کبائر میں شمار ہوتی ہے۔
(صحیح البخاري، الشھادات، حدیث: 2653)
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3599   

  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2300  
´جھوٹی گواہی کی مذمت کا بیان۔`
خریم بن فاتک اسدی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر پڑھائی، جب پلٹے تو خطبہ کے لیے کھڑے ہوئے اور فرمایا: جھوٹی گواہی اللہ کے ساتھ شرک کرنے کے برابر ہے، آپ نے یہ بات تین مرتبہ دہرائی پھر آپ نے یہ مکمل آیت تلاوت فرمائی «واجتنبوا قول الزور» اور جھوٹی بات سے اجتناب کرو۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الشهادات/حدیث: 2300]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں زیاد عصفری اور حبیب بن نعمان دونوں لین الحدیث یعنی ضعیف راوی ہیں)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2300