Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ابن ماجه
كتاب الكفارات
کتاب: قسم اور کفاروں کے احکام و مسائل
17. بَابُ : مَنْ نَذَرَ نَذْرًا وَلَمْ يُسَمِّهِ
باب: جس نے نذر مانی لیکن یہ نہیں بتایا کہ وہ کس چیز کی نذر ہے تو کیا کرے؟
حدیث نمبر: 2127
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ رَافِعٍ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ يَزِيدَ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ الْجُهَنِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ نَذَرَ نَذْرًا وَلَمْ يُسَمِّهِ فَكَفَّارَتُهُ كَفَّارَةُ يَمِينٍ".
عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے نذر مانی، اور اس کی تعیین نہ کی تو اس کا کفارہ قسم کا کفارہ ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9923)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/النذر 5 (1645)، سنن ابی داود/الأیمان 31 (3323)، سنن الترمذی/الأیمان 4 (1528)، سنن النسائی/الأیمان 40 (3863)، مسند احمد (4/144، 146، 147) (صحیح) دون قولہ ''اذا لم یسمّہ'' من غیر ھذا السند وأما ھذا السند فضعیف لأجل إسماعیل بن رافع (ملاحظہ ہو: إلارواء: 2586)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح دون قوله ولم يسمه

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 2127 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2127  
اردو حاشہ:
فائدہ:
تعین نہ کرنا اور نام نہ لینا اس طرح ہے کہ کہے:
میرے ذمے اللہ کے لیے نذر ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2127