باب فى فضائل اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کے فضائل و مناقب 32. بَابُ: فَضْلِ الأَنْصَارِ باب: انصار رضی اللہ عنہم کے فضائل و مناقب۔
براء بن عازب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے انصار سے محبت کی اس سے اللہ نے محبت کی، اور جس شخص نے انصار سے دشمنی کی اس سے اللہ نے دشمنی کی“۔ شعبہ کہتے ہیں کہ میں نے عدی سے پوچھا: کیا آپ نے یہ حدیث خود براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے سنی ہے؟ تو انہوں نے کہا: مجھ ہی سے تو انہوں نے یہ حدیث بیان کی ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/مناقب الأ نصار 4 (3783)، صحیح مسلم/ الإیمان 33 (75)، سنن الترمذی/المناقب 66 (3900) سنن النسائی/ الکبری (8334)، (تحفة الأشراف: 1792)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/ 283، 292) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ غیر صحابہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے درجے کو نہیں پہنچ سکتے، اور صحبت رسول والے شرف کے برابر کوئی عمل نہیں ہو سکتا۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
سعد بن مالک انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”انصار «شعار» ہیں ۱؎، اور لوگ «دثار» ہیں ۲؎، اگر لوگ کسی وادی یا گھاٹی میں جائیں اور انصار کسی دوسری وادی میں جائیں تو میں انصار کی وادی میں جاؤں گا، اگر ہجرت نہ ہوتی تو میں انصار کا ایک فرد ہوتا“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4801، ومصباح الزجاجة: 62) (صحیح) (اس کی سند میں عبد المہیمن بن عباس ضعیف ہیں، لیکن دوسرے طرق وشواہد سے یہ حدیث صحیح ہے، ملاحظہ ہو: الصحیحة: 1768)»
وضاحت: ۱؎: «شعار»: بدن سے متصل کپڑا، یعنی میرے قریب تر اور نصرت دین میں خاص الخاص ہیں۔ ۲؎: «دثار»: اوپر پہنا جانے والا کپڑا یعنی ان کے مقابلہ میں دور، نیز اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ہجرت اللہ تعالیٰ کے نزدیک معظم اور قابل قدر عمل ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
عوف رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ انصار پر، ان کے بیٹوں اور پوتوں پر رحم کرے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10780، ومصباح الزجاجة: 63)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/465) (ضعیف جدًا)» (سند میں کثیر بن عبد اللہ سخت ضعیف اور منکر الحدیث راوی ہے، اسے امام شافعی نے کذاب بلکہ رکن کذب کہا ہے، اس لئے یہ حدیث ضعیف ہے، لیکن حدیث «اللهم اغفر الأنصار وأبناء الأنصار» کے لفظ سے صحیح ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 3640)
قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا بهذا اللفظ صحيح بلفظ اللهم اغفر للأنصار وأبناء الأنصار. . ق
|