باب فى فضائل اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کے فضائل و مناقب 22. بَابُ: فَضْلِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ باب: عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ کے مناقب و فضائل۔
عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ قریش کے (کچھ لوگوں کا حال یہ تھا) جب ہم ان سے ملتے اور وہ باتیں کر رہے ہوتے تو ہمیں دیکھ کر وہ اپنی بات بند کر دیتے، ہم نے اس کا ذکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگوں کو کیا ہوا ہے کہ وہ باتیں کر رہے ہوتے ہیں اور جب میرے اہل بیت میں سے کسی کو دیکھتے ہیں تو چپ ہو جاتے ہیں، اللہ کی قسم! کسی شخص کے دل میں ایمان اس وقت تک گھر نہیں کر سکتا جب تک کہ وہ میرے اہل بیت سے اللہ کے واسطے اور ان کے ساتھ میری قرابت کی بناء پر محبت نہ کرے“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5137، مصباح الزجاجة: 52)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/165) (ضعیف)» (اس سند میں اعمش مدلس ہیں، اور عنعنہ سے روایت ہے، ابوسبرہ نخعی لین الحدیث نیز محمد بن کعب قرظی کی عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کے بارے میں انقطاع و ارسال کی بات بھی کہی گی ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 4430)
وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اہل بیت کی محبت ایمان کی نشانی ہے، اور محبت ان کی یہی ہے کہ ایمان و عمل میں ان کی روش پر چلا جائے، اور ان کا طریقہ اختیار کیا جائے، رضی اللہ عنہم۔ قال الشيخ الألباني: ضعيف
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے مجھے اپنا خلیل (گہرا دوست) بنایا ہے، جیسا کہ ابراہیم علیہ السلام کو اپنا خلیل (گہرا دوست) بنایا، چنانچہ میرا اور ابراہیم کا گھر جنت میں قیامت کے دن آمنے سامنے ہو گا، اور عباس ہم دو خلیلوں کے مابین ایک مومن ہوں گے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 8914، ومصباح الزجاجة: 53)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/158، 225) (موضوع)» (سند میں مذکور عبدالوہاب بن ضحاک متہم بالوضع راوی ہے، اس لئے یہ حدیث موضوع ہے، لیکن حدیث کا یہ ٹکڑا «إن الله اتخذني» صحیح ہے، جیسا کہ حدیث نمبر (93) میں مذکور ہے، نیز تفصیل کے لئے ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 3034)
قال الشيخ الألباني: موضوع
|