سنن ابن ماجه
باب فى فضائل اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم
رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کے فضائل و مناقب
32. بَابُ : فَضْلِ الأَنْصَارِ
باب: انصار رضی اللہ عنہم کے فضائل و مناقب۔
حدیث نمبر: 165
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ ، حَدَّثَنِي كَثِيرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" رَحِمَ اللَّهُ الْأَنْصَارَ، وَأَبْنَاءَ الْأَنْصَارِ، وَأَبْنَاءَ أَبْنَاءِ الْأَنْصَارِ".
عوف رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ انصار پر، ان کے بیٹوں اور پوتوں پر رحم کرے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10780، ومصباح الزجاجة: 63)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/465) (ضعیف جدًا)» (سند میں کثیر بن عبد اللہ سخت ضعیف اور منکر الحدیث راوی ہے، اسے امام شافعی نے کذاب بلکہ رکن کذب کہا ہے، اس لئے یہ حدیث ضعیف ہے، لیکن حدیث «اللهم اغفر الأنصار وأبناء الأنصار» کے لفظ سے صحیح ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 3640)
قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا بهذا اللفظ صحيح بلفظ اللهم اغفر للأنصار وأبناء الأنصار. . ق
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف جدًا
كثير بن عبد اللّٰه العوفي: متروك
وحديث مسلم (2605) يغني عنه
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 381
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 165 کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث165
اردو حاشہ:
اس حدیث کی سند ضعیف ہے، البتہ دوسری روایات میں صحیح سند سے یہ الفاظ مروی ہیں:
اے اللہ! انصار کی مغفرت فرما اور انصار کی اولاد کی، اور انصار کی اولاد کی اولاد کی۔ (صحيح مسلم، كتاب فضائل الصحابة، باب من فضائل الانصار، حديث، 2506)
یعنی یہ روایت (رَحِمَ اللهُ الْأَنْصَارَ)
کی بجائے (اللّٰهُمَّ اغْفِرْ لِلْاَنْصَار)
کے الفاظ کے ساتھ صحیح ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 165