كِتَاب الزُّهْدِ وَالرَّقَائِقِ زہد اور رقت انگیز باتیں The Book of Zuhd and Softening of Hearts 9. باب تَشْمِيتِ الْعَاطِسِ وَكَرَاهَةِ التَّثَاؤُبِ: باب: چھیکنے والے کا جواب اور جمائی کی کراہت۔ Chapter: Saying: "May Allah Have Mercy On You" To One Who Sneezes, And Yawning Is Disliked حفص بن غیاث نے سلیمان تیمی سے اور انھوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس دو آدمیوں کو چھینک آئی تو آپ نے ایک آدمی کو چھینک کی دعانہ دی۔ آپ نے جس کو چھینک کی دعانہ دی تھی اس نے کہا: فلاں کو چھینک آئی تو آپ نے اس پر اسے دعادی اور مجھے چھینک آئی تو آپ نے مجھے اس پر دعا نہ دی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اس نے الحمد اللہ کہا تھا اور تم نے الحمداللہ نہیں کیا۔" حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں:نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس دو آدمیوں کو چھینک آئی تو آپ نے ایک آدمی کو چھینک کی دعانہ دی۔ آپ نے جس کو چھینک کی دعانہ دی تھی اس نے کہا: فلاں کو چھینک آئی تو آپ نے اس پر اسے دعادی اور مجھے چھینک آئی تو آپ نے مجھے اس پر دعا نہ دی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"اس نے الحمد اللہ کہا تھا اور تم نے الحمداللہ نہیں کہا۔"
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابو خالد احمر نے سلیمان تیمی سے، انہوں نے حضرت انس ؓ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مطابق روایت کی۔ امام صاحب کو ایک اور استاد نے یہی حدیث سنائی۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدثني زهير بن حرب ، ومحمد بن عبد الله بن نمير ، واللفظ لزهير، قالا: حدثنا القاسم بن مالك ، عن عاصم بن كليب ، عن ابي بردة ، قال: دخلت على ابي موسى وهو في بيت بنت الفضل بن عباس، فعطست فلم يشمتني، وعطست فشمتها، فرجعت إلى امي، فاخبرتها فلما جاءها، قالت: عطس عندك ابني فلم تشمته، وعطست فشمتها، فقال: إن ابنك عطس فلم يحمد الله فلم اشمته، وعطست فحمدت الله، فشمتها سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " إذا عطس احدكم فحمد الله، فشمتوه فإن لم يحمد الله فلا تشمتوه ".حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، وَاللَّفْظُ لِزُهَيْرٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ مَالِكٍ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى أَبِي مُوسَى وَهُوَ فِي بَيْتِ بِنْتِ الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ، فَعَطَسْتُ فَلَمْ يُشَمِّتْنِي، وَعَطَسَتْ فَشَمَّتَهَا، فَرَجَعْتُ إِلَى أُمِّي، فَأَخْبَرْتُهَا فَلَمَّا جَاءَهَا، قَالَتْ: عَطَسَ عِنْدَكَ ابْنِي فَلَمْ تُشَمِّتْهُ، وَعَطَسَتْ فَشَمَّتَّهَا، فَقَالَ: إِنَّ ابْنَكِ عَطَسَ فَلَمْ يَحْمَدِ اللَّهَ فَلَمْ أُشَمِّتْهُ، وَعَطَسَتْ فَحَمِدَتِ اللَّهَ، فَشَمَّتُّهَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِذَا عَطَسَ أَحَدُكُمْ فَحَمِدَ اللَّهَ، فَشَمِّتُوهُ فَإِنْ لَمْ يَحْمَدِ اللَّهَ فَلَا تُشَمِّتُوهُ ". ابو بردہ سے روایت ہے کہا: میں (اپنے والد) حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ کے پاس گیا وہ اس وقت حضرت فضل بن عباس رضی اللہ عنہ کی بیٹی کے گھر تھے۔مجھے چھینک آئی تو انھوں نے جواب میں دعانہیں دی اور اس (فضل رضی اللہ عنہ کی بیٹی) کو چھینک آئی تو اس کو انھوں نے جواب میں دعا دی میں اپنی والدہ کے پاس گیا اور انھیں بتا یا جب وہ (میرے والد) ان (میری والدہ) کے پاس آئے تو انھوں نے کہا: تمھارے پاس میرے بیٹے کو چھینک آئی تو تم نے جواب میں دعا نہیں دی۔اور ان (فضل بن عباس رضی اللہ عنہ کی بیٹی) کو چھینک آئی تو تم نے جواب میں دعا دی۔ انھوں نے کہا: تمھارے بیٹے کو چھینک آئی تو اس نے الحمد اللہ نہیں کہا: اس لیےمیں نے جواب نہیں دیا اس (خاتون) کو چھینک آئی تو انھوں نے الحمد اللہ کہا: اس لیے میں نےان کو جواب میں دعا دی۔میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا: آپ فرماتے تھے: "جب تم میں سےکسی کو چھینک آئے اور وہ الحمد اللہ کہے تو اس کو جواب میں دعا دواور اگر وہ الحمد اللہ نہ کہے تو دعا نہ دو۔ حضرت ابوبردہ رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں،میں (اپنے والد)حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس گیا وہ اس وقت حضرت فضل بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بیٹی کے گھر تھے۔مجھے چھینک آئی تو انھوں نے جواب میں دعانہیں دی اور اس (فضل رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بیٹی)کو چھینک آئی تو اس کو انھوں نے جواب میں دعا دی میں اپنی والدہ کے پاس گیا اور انھیں بتا یا جب وہ(میرے والد)ان (میری والدہ)کے پاس آئے تو انھوں نے کہا:تمھارے پاس میرے بیٹے کو چھینک آئی تو تم نے جواب میں دعا نہیں دی۔اور ان (فضل بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بیٹی)کو چھینک آئی تو تم نے جواب میں دعا دی۔ انھوں نے کہا:تمھارے بیٹے کو چھینک آئی تو اس نے الحمد اللہ نہیں کہا:اس لیےمیں نے جواب نہیں دیا اس (خاتون)کو چھینک آئی تو انھوں نے الحمد اللہ کہا:اس لیے میں نےان کو جواب میں دعا دی۔میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا:آپ فرماتے تھے:"جب تم میں سےکسی کو چھینک آئے اور وہ الحمد اللہ کہے تو اس کو جواب میں دعا دواور اگر وہ الحمد اللہ نہ کہے تو دعا نہ دو۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ایاس بن سلمہ بن اکوع نے مجھے حدیث بیان کی کہ ان کے والد نے ان سے حدیث بیان کی، انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا: آپ کے پاس ایک شخص کو چھینک آئی تو آپ نے اسے دعا دی یَرْحَمُکَ اللَّہُ اللہ تم پر رحم فرمائے۔"اسے دوسری چھینک آئی تو آپ نے فرمایا "اس شخص کو زکام ہے۔ حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتےہیں کہ انھوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سنا:آپ کے پاس ایک شخص کو چھینک آئی تو آپ نے اسے دعا دی "يَرْحَمُكَ اللَّهُ" اللہ تم پر رحم فرمائے۔"اسے دوسری چھینک آئی تو آپ نے فرمایا "اس شخص کو زکام ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جما ئی شیطان کی طرف سے ہے لہٰذاتم میں سے جب کسی شخص کو جمائی آئے تو وہ جہاں تک اس کو روک سکے روکے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جمائی شیطانی چیزہے،تو جب تم میں سےکوئی کسی کو جمائی آئے،تو مقدور بھر(جہاں تک ہوسکے) اس کو روکے۔"
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
بشر بن مفضل نے کہا: ہمیں سہیل بن ابی صالح نے حدیث بیان کی انھوں نے کہا: میں نے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کے بیٹے (عبدالرحمان) سے سنا وہ میرے والد کو اپنے والد سے حدیث بیان کر رہے تھے انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جب تم میں سے کسی شخص کو جمائی آئے تو وہ اپنے منہ پر ہاتھ رکھ کر اس کو روکے کیونکہ (ایسا نہ کرنے سے) شیطان اندر داخل ہو تا ہے۔" حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتےہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جب تم میں سے کسی کو چھینک آئے،تو وہ اپنے منہ پر اپنا ہاتھ رکھ دے،کیونکہ کھلے منہ میں شیطان داخل ہوجاتاہے۔"
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
عبد العزیز نے سہیل سے انھوں نے عبد الرحمان بن ابی سعید سے اور انھوں نے اپنے والد سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جب تم میں سے کسی کوجمائی آئے تو وہ اسے اپنے ہاتھ سے روکے کیونکہ شیطان اندر داخل ہوتا ہے۔" حضرت ابوسعید سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جب تم میں سے کسی کو جمائی آئے،تو وہ اپنے ہاتھ سے اس کوروکے،کیونکہ شیطان داخل ہوجاتاہے۔"
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
سفیان نے سہیل بن ابی صالح سے انھوں نے حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کے بیٹے سے اور انھوں نے اپنے والد سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جب تم میں سے کسی شخص کو نماز میں جمائی آئے تو وہ جتنا اس کے بس میں ہواس کو روکے کیونکہ شیطان اندر داخل ہوتا ہے۔" حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جب تم میں سے کسی کو نماز میں جمائی آئے،تو مقدور بھر اس کو روکے،کیونکہ(منہ میں)شیطان داخل ہوجاتا ہے۔"
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
جریر نے سہیل سے، انھوں نے اپنے والد اور حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ کے بیٹے سے، انھوں نے حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ (آگے) بشراور عبدالعزیز کی حدیث کے مانند۔ یہی روایت امام صاحب ایک اور استاد سے بیان کرتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|