صحيح مسلم
كِتَاب الزُّهْدِ وَالرَّقَائِقِ
زہد اور رقت انگیز باتیں
9. باب تَشْمِيتِ الْعَاطِسِ وَكَرَاهَةِ التَّثَاؤُبِ:
باب: چھیکنے والے کا جواب اور جمائی کی کراہت۔
حدیث نمبر: 7489
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ ، عَنْ إِيَاسِ بْنِ سَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ ، عَنْ أَبِيهِ . ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنِي إِيَاسُ بْنُ سَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ ، أَنَّ أَبَاهُ حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَطَسَ رَجُلٌ عِنْدَهُ، فَقَالَ لَهُ: " يَرْحَمُكَ اللَّهُ "، ثُمَّ عَطَسَ أُخْرَى، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الرَّجُلُ مَزْكُومٌ ".
ایاس بن سلمہ بن اکوع نے مجھے حدیث بیان کی کہ ان کے والد نے ان سے حدیث بیان کی، انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا: آپ کے پاس ایک شخص کو چھینک آئی تو آپ نے اسے دعا دی یَرْحَمُکَ اللَّہُ اللہ تم پر رحم فرمائے۔"اسے دوسری چھینک آئی تو آپ نے فرمایا "اس شخص کو زکام ہے۔
حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتےہیں کہ انھوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سنا:آپ کے پاس ایک شخص کو چھینک آئی تو آپ نے اسے دعا دی "يَرْحَمُكَ اللَّهُ" اللہ تم پر رحم فرمائے۔"اسے دوسری چھینک آئی تو آپ نے فرمایا "اس شخص کو زکام ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
صحیح مسلم کی حدیث نمبر 7489 کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 7489
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
زکام کی وجہ سے چھینکیں آئیں،
تو ایک بار دعا کافی ہے،
عام حالات میں آپ نے تین دفعہ دعادی ہے۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 7489
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5037
´چھینکنے والے کا جواب کتنی بار دیا جائے؟`
سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس چھینک آئی تو آپ نے اس سے فرمایا: «يرحمك الله» ”اللہ تم پر رحم فرمائے“ اسے پھر چھینک آئی تو آپ نے فرمایا: ”آدمی کو زکام ہوا ہے۔“ [سنن ابي داود/كتاب الأدب /حدیث: 5037]
فوائد ومسائل:
پہلی بار چھینک کا جواب دینا لازم ہے۔
اس کے بعد نہیں جیسے صحیح مسلم سے بھی اشارہ ملتا ہے۔
دیکھئے: (صحیح مسلم، الزھد۔
حدیث: 2993)
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 5037
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2743
´چھینکنے والے کا جواب کتنی بار دیا جائے؟`
سلمہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میری موجودگی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص کو چھینک آئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «يرحمك الله» (اللہ تم پر رحم فرمائے) پھر اسے دوبارہ چھینک آئی تو آپ نے فرمایا: ”اسے تو زکام ہو گیا ہے“ ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأدب/حدیث: 2743]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس سے معلوم ہوا کہ ایک یا دو سے زیادہ بار چھینک آنے پرجواب دینے کی ضرورت نہیں۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2743