صحيح مسلم
كِتَاب الْبُيُوعِ
لین دین کے مسائل
17. باب كِرَاءِ الأَرْضِ:
باب: زمین کو کرایہ پر دینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3927
وحَدَّثَنِيهِ حَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْجَوَّابِ ، حَدَّثَنَا عَمَّارُ بْنُ رُزَيْقٍ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ: فَلْيَزْرَعْهَا، أَوْ فَلْيُزْرِعْهَا رَجُلًا.
ابو عوانہ نے ہمیں سلیمان (اعمش) سے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں ابوسفیان (طلحہ بن نافع) نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ فرما رہے تھے: "جس کے پاس زمین ہو تو (بہتر ہے کہ) وہ اسے ہبہ کرے یا عاریتا دے دے
امام صاحب مذکورہ روایت ایک اور استاد سے بیان کرتے ہیں مگر اس میں یہ ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے خود کاشت کرے یا کسی آدمی کو کاشت کے لیے دے دے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
صحیح مسلم کی حدیث نمبر 3927 کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 3927
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے محض اس خاطر زمین ٹھیکہ پر دینی شروع کر دی کہ شاید،
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی نیا فرمان جاری کیا ہو جس کا مجھے پتہ نہ چل سکا ہو،
جیسا کہ آگے آ رہا ہے،
حالانکہ آپﷺ نے صرف مخصوص صورت سے منع فرمایا تھا۔
ہر ایک صورت سے نہیں۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 3927