Note: Copy Text and to word file

صحيح مسلم
كِتَاب الْبُيُوعِ
لین دین کے مسائل
17. باب كِرَاءِ الأَرْضِ:
باب: زمین کو کرایہ پر دینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3918
حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا هِقْلٌ يَعْنِي ابْنَ زِيَادٍ ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: كَانَ لِرِجَالٍ فُضُولُ أَرَضِينَ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ كَانَتْ لَهُ فَضْلُ أَرْضٍ، فَلْيَزْرَعْهَا، أَوْ لِيَمْنَحْهَا أَخَاهُ، فَإِنْ أَبَى، فَلْيُمْسِكْ أَرْضَهُ ".
مہدی بن میمون نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں مطروراق نے عطاء سے حدیث بیان کی، انہوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس شخص کی زمین ہو تو (بہتر ہے) وہ اسے خود کاشت کرے۔ اگر وہ خود کاشت نہ کرے تو اپنے بھائی کو کاشت کاری کے لیے دے دے
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کچھ ساتھیوں کے پاس ضرورت سے زائد، فالتو زمینیں تھیں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کے پاس ضرورت سے زائد فالتو زمین ہو وہ اسے خود کاشت کرے، یا اپنے مسلمان بھائی کو عطیہ و بخشش کے طور پر دے دے، اگر وہ اس کے لیے تیار نہیں ہے تو پھر اپنے پاس ہی رکھے۔