صحيح مسلم
كِتَاب الصِّيَامِ
روزوں کے احکام و مسائل
9. باب فَضْلِ السُّحُورِ وَتَأْكِيدِ اسْتِحْبَابِهِ وَاسْتِحْبَابِ تَأْخِيرِهِ وَتَعْجِيلِ الْفِطْرِ:
باب: سحری کھانے کی فضیلت اور اس کی تاکید اور آخری وقت تک کھانے کا استحباب، اور افطاری جلدی کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2556
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَأَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ ، قَالَا: أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ ، عَنْ أَبِي عَطِيَّةَ ، قَالَ: دَخَلْتُ أَنَا وَمَسْرُوقٌ عَلَى عَائِشَةَ ، فَقُلْنَا: " يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ رَجُلَانِ مِنْ أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَحَدُهُمَا يُعَجِّلُ الْإِفْطَارَ وَيُعَجِّلُ الصَّلَاةَ، وَالْآخَرُ يُؤَخِّرُ الْإِفْطَارَ وَيُؤَخِّرُ الصَّلَاةَ "، قَالَتْ: " أَيُّهُمَا الَّذِي يُعَجِّلُ الْإِفْطَارَ وَيُعَجِّلُ الصَّلَاةَ؟ "، قَالَ: " قُلْنَا: عَبْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ مَسْعُودٍ "، قَالَتْ: " كَذَلِكَ كَانَ يَصْنَعُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ "، زَادَ أَبُو كُرَيْبٍ: " وَالْآخَرُ أَبُو مُوسَى ".
یحییٰ بن یحییٰ، ابو کریب، محمد بن علاء، ابو معاویہ، اعمش، عمارہ بن عمیر، حضرت ابو عطیہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ میں اور مسروق دونوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوکر عرض کیا اے ام المومنین رضی اللہ عنہا! محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھیوں میں سے دو آدمی ہیں ان میں سے ایک افطاری میں جلدی کرتا ہے اور نماز میں بھی جلدی کرتاہے دوسرا ساتھی افطاری میں تاخیر کرتاہے اور نماز میں بھی تاخیر کرتاہے۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا!کہ ان میں سے وہ کون ہیں جو افطاری میں جلدی کرتے ہیں اور نماز بھی جلدی پڑھتے ہیں۔حضرت ابو عطیہ کہتے ہیں کہ ہم نے عرض کیا کہ وہ حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ ہیں۔یعنی ابن مسعود، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی اسی طرح کیا کرتے تھے اب کریب کی روایت میں اتنا زائد ہے کہ دوسرے ساتھی ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ ہیں۔
ابو عطیہ رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ میں اور مسروق رحمۃ اللہ علیہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ہم نے پوچھا: اے اُم المومنین! محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھیوں میں سے دو آدمی ہیں۔ ان میں سے ایک روزہ چھوڑنے میں جلدی کرتا ہے اور جلد نماز پڑھتا ہے اور دوسرا تاخیر سے روزہ کھولتا ہے اور تاخیر سے نماز پڑھتا ہے۔ انھوں نے پوچھا: ان دونوں میں سے کون جلد روزہ کھول کر جلد نماز پڑھتا ہے؟ ہم نے جواب دیا عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ (یعنی ابن مسعود) حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایسا ہی کیا کرتے تھے۔ ابو کریب کی روایت میں یہ اضافہ ہے کہ دوسرا صحابی ابو موسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
صحیح مسلم کی حدیث نمبر 2556 کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2556
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
ہمارے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہی کا رویہ اور لائحہ عمل اسوۃ حسنہ ہے۔
اور ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی مسلم فقیہ ہیں جو ہرحیثیت سے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتدا اور پیروی فرماتے تھے جیسا کہ ان کے فضائل میں آیا ہے۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 2556
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2354
´افطار میں جلدی کرنے کا بیان۔`
ابوعطیہ کہتے ہیں کہ میں اور مسروق دونوں ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوئے، ہم نے کہا: ام المؤمنین! محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے دو آدمی ہیں ان میں ایک افطار بھی جلدی کرتا ہے اور نماز بھی جلدی پڑھتا ہے، اور دوسرا ان دونوں چیزوں میں تاخیر کرتا ہے، (بتائیے ان میں کون درستگی پر ہے؟) ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے پوچھا: ان دونوں میں افطار اور نماز میں جلدی کون کرتا ہے؟ ہم نے کہا: وہ عبداللہ ہیں، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایسا ہی کرتے تھے۔ [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2354]
فوائد ومسائل:
(1) خیر القرون میں صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے عمل کو بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قول و فعل کی کسوٹی پر جانچا جاتا تھا، کیونکہ حجت مطلقہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات مبارکہ ہے۔
(2) افطار اور نماز مغرب کی ادائیگی اول وقت میں کرنا مشروع و مسنون ہے۔
(3) قدرے تاخیر کرنے والے صحابی حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ شاید احتیاط کے خیال سے تاخیر کرتے تھے، لیکن اب اوقات کے کیلنڈروں کے بعد احتیاط کے طور پر تاخیر کا کوئی جواز نہیں ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2354
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 702
´افطار میں جلدی کرنے کا بیان۔`
ابوعطیہ کہتے ہیں کہ میں اور مسروق دونوں ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کے پاس گئے، ہم نے عرض کیا: ام المؤمنین! صحابہ میں سے دو آدمی ہیں، ان میں سے ایک افطار جلدی کرتا ہے اور نماز ۱؎ بھی جلدی پڑھتا ہے اور دوسرا افطار میں تاخیر کرتا ہے اور نماز بھی دیر سے پڑھتا ہے ۲؎ انہوں نے کہا: وہ کون ہے جو افطار جلدی کرتا ہے اور نماز بھی جلدی پڑھتا ہے، ہم نے کہا: وہ عبداللہ بن مسعود ہیں، اس پر انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسی طرح کرتے تھے اور دوسرے ابوموسیٰ ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الصيام/حدیث: 702]
اردو حاشہ:
1؎:
بظاہر اس سے مراد مغرب ہے اور عموم پر بھی اسے محمول کیا جا سکتا ہے اس صورت میں مغرب بھی منجملہ انہی میں سے ہو گی۔
2؎:
پہلے شخص یعنی عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ عزیمت اور سنت پر عمل پیرا تھے اور دوسرے شخص یعنی ابو موسیٰ اشعری جواز اور رخصت پر۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 702