كِتَاب الْجُمُعَةِ جمعہ کے احکام و مسائل The Book of Prayer - Friday 18. باب الصَّلاَةِ بَعْدَ الْجُمُعَةِ: باب: جمعہ کے بعد نماز پڑھنے کا بیان۔ Chapter: Prayer after Jumu`ah ۔ خالد بن عبداللہ نے سہیل سے، انھوں نے اپنے والد (ابوصالح) سے اور انھوں نے حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جب تم میں سے کوئی جمعہ پڑھ چکے تو اس کے بعد چار رکعتیں پڑھے۔" حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم جمعہ پڑھ چکو، تو اس کے بعد چار رکعات پڑھو۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابوبکر بن ابی شیبہ اور عمرو الناقد نے کہا: ہمیں عبداللہ بن ادریس نے سہیل سے حدیث سنائی، انھوں نے اپنے والد سے اور انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جب تم جمعے کے بعد نماز پڑھو تو چار رکعتیں پڑھو"عمرو نے اپنی روایت میں اضافہ کیا، ابن ادریس نے کہا سہیل نے کہا: اگر تمھیں کسی چیز کی وجہ سے جلدی ہو تو دو رکعتیں مسجد میں پڑھ لو اور دو رکعتیں و اپس جا کر (گھر میں) پڑ ھ لو۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم جمعہ کے بعد نماز پڑھو تو چار رکعت پڑھو“ عمرو کی روایت میں ہے سہیل نے کہا: اگر تمھیں کسی وجہ سے جلدی ہو تو دو رکعت مسجد میں پڑھ لو اور دو رکعت واپس جا کر(گھر میں) پڑ ھ لو۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
جریر اور سفیان نے سہیل سے، انھوں نے اپنے والد سے اور انھوں نے حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا: "تم میں سے جو شخص جمعے کے بعد نماز پڑھے توچار رکعتیں پڑھے۔" جریر کی حدیث میں "منکم" (تم میں سے) کے الفاظ نہیں ہیں۔ حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا: ”تم میں سے کوئی جب جمعہ کے بعد نماز پڑھنا چاہے تو چار رکعت پڑھے۔“ جریر کی حدیث میں ”مِنكُم“ (تم میں سے) کا لفظ نہیں ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
لیث نے نافع سے اورانھوں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ جب وہ جمعہ پڑھ لیتے تو واپس جاتے اور اپنے گھر میں دو ر رکعتیں پڑھتے۔پھر انھوں (ابن عمر رضی اللہ عنہ) نے بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایسا ہی کرتے تھے۔ نافع بیان کرتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما جب جمعہ پڑھ لیتے تو واپس جا کراپنے گھر میں دو رکعت پڑھتے پھر انہوں نے (ابن عمر) بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایسے ہی کرتے تھے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
وحدثنا يحيى بن يحيى ، قال: قرات على مالك ، عن نافع ، عن عبد الله بن عمر ، انه وصف تطوع صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " فكان لا يصلي بعد الجمعة حتى ينصرف، فيصلي ركعتين في بيته "، قال يحيى: اظنني قرات " فيصلي او البتة ".وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنَّهُ وَصَفَ تَطَوُّعَ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " فَكَانَ لَا يُصَلِّي بَعْدَ الْجُمُعَةِ حَتَّى يَنْصَرِفَ، فَيُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ فِي بَيْتِهِ "، قَالَ يَحْيَى: أَظُنُّنِي قَرَأْتُ " فَيُصَلِّي أَوْ أَلْبَتَّةَ ". یحییٰ بن یحییٰ نے کہا: میں نے امام مالکؒ پر (حدیث کی) قراءت کی، انھوں نے نافع سے اورانھوں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نفل نماز کو بیان کیا اورکہا کہ آپ جمعے کے بعد کوئی (نفل) نماز نہ پڑھے حتیٰ کہ واپس تشریف لے جاتے پھر ا پنے گھر میں د و رکعتیں پڑھتے تھے۔یحییٰ بن یحییٰ نے کہا: میرا خیال ہے کہ میں نے (امام مالکؒ کے سامنے) "فیصلی"پڑھا تھا یا یقین ہے (کہ یہی پڑھاتھا) نافع سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نفلی نماز کو بیان کیا اور کہا کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے بعد گھر جا کر ہی دو رکعت پڑھتے تھے۔ یحییٰ کہتے ہیں ظن ہے یا یقین ہے کہ میں نے امام مالک رحمۃ اللہ علیہ کے سامنے ” فيصلي“ کا لفظ پڑھا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
سالم نے اپنے والد (حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ) سے روایت کی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جمعے کےبعددو ر کعتیں پڑھتے تھے۔ حضرت سالم اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے بعد دو رکعت پڑھتے تھے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا غندر ، عن ابن جريج ، قال: اخبرني عمر بن عطاء بن ابي الخوار ، ان نافع بن جبير ارسله إلى السائب ابن اخت نمر ، يساله عن شيء رآه منه معاوية في الصلاة، فقال " نعم، صليت معه الجمعة في المقصورة، فلما سلم الإمام قمت في مقامي فصليت "، فلما دخل ارسل إلي، فقال: " لا تعد لما فعلت، إذا صليت الجمعة فلا تصلها بصلاة حتى تكلم او تخرج، فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم امرنا بذلك ان لا توصل صلاة بصلاة حتى نتكلم او نخرج ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُمَرُ بْنُ عَطَاءِ بْنِ أَبِي الْخُوَارِ ، أَنَّ نَافِعَ بْنَ جُبَيْرٍ أَرْسَلَهُ إِلَى السَّائِبِ ابْنِ أُخْتِ نَمِرٍ ، يَسْأَلُهُ عَنْ شَيْءٍ رَآهُ مِنْهُ مُعَاوِيَةُ فِي الصَّلَاةِ، فَقَالَ " نَعَمْ، صَلَّيْتُ مَعَهُ الْجُمُعَةَ فِي الْمَقْصُورَةِ، فَلَمَّا سَلَّمَ الْإِمَامُ قُمْتُ فِي مَقَامِي فَصَلَّيْتُ "، فَلَمَّا دَخَلَ أَرْسَلَ إِلَيَّ، فَقَالَ: " لَا تَعُدْ لِمَا فَعَلْتَ، إِذَا صَلَّيْتَ الْجُمُعَةَ فَلَا تَصِلْهَا بِصَلَاةٍ حَتَّى تَكَلَّمَ أَوْ تَخْرُجَ، فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَنَا بِذَلِكَ أَنْ لَا تُوصَلَ صَلَاةٌ بِصَلَاةٍ حَتَّى نَتَكَلَّمَ أَوْ نَخْرُجَ ". غندر نے ابن جریج سے روایت کی، انھوں نے کہا: مجھے عمر بن عطاء بن ابی خوار نے بتایا کہ نافع بن جبیر نے انھیں نمر کے بھانجے سائب کے پاس بھیجے ان سے اس چیز کے بارے میں پوچھنے کے لئے جو حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے ان کی نماز میں دیکھی تھی۔سائب نے کہا: ہاں، میں نے مقصورہ (مسجد کے حجرے) میں ان کے ساتھ جمعہ پڑھا تھا۔اور جب امام نے سلام پھیرا تو میں اپنی جگہ پر کھڑا ہوگیا اور نماز پڑھی۔جب معاویہ رضی اللہ عنہ اندرداخل ہوئے تو مجھے بلوایا اور کہا: جو کام تم نے کیا ہے آئندہ نہ کرنا۔جب تم جمعہ پڑھ لو تو اسے کسی دوسری نماز سے نہ ملانا یہاں تک کہ گفتگو کرلو یا اس جگہ سے نکل جاؤ کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس بات کا حکم دیاتھا کہ ہم کسی نماز کو دوسری نماز سے نہ ملائیں حتیٰ کہ ہم گفتگو کرلیں یا (اس جگہ سے) نکل جائیں۔ عمر بن عطاء بن ابی خوار سے روایت ہے کہ نافع بن جبیر نے اسے سائب ابن اخت نمر کے پاس بھیجا وہ ان سے اس چیز کے بارے میں پوچھتے، جو ان کی نماز میں امیر معاویہ نے دیکھی تھی سائب نے کہا: ہاں، میں نے معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ جمعہ مقصورہ پڑھا تو جب امام نے سلام پھیرا تو میں نے اٹھ کر اپنی جگہ نماز پڑھی تو معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اندر داخل ہوئے تو مجھے بلوایا اور کہا: جو کام تم نے کیا ہے آئندہ نہ کرنا۔ جب تم جمعہ پڑھ لو تو اس کے ساتھ کوئی نماز ملاؤ یہاں تک کہ گفتگو کرلو یا اس جگہ سے نکل جاؤ کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس بات کا حکم دیا ہے کہ کوئی نماز دوسری نماز سے نہ ملائی جائے حتیٰ کہ ہم گفتگو کر لیں یا اس جگہ سے نکل جائیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حجاج بن محمد نے کہا: ابن جریج نے کہا: مجھے عمر بن عطاء نے بتایا کہ نافع بن جبیر نے انھیں نمر کے بھانجے سائب بن یزید کے پاس بھیجا۔۔۔آگے سابقہ حدیث کے کی مانند بیان کیا۔مگر (اس روایت میں) یہ ہے کہ سائب نے کہا: جب انھوں نے سلام پھیرا تو میں اپنی جگہ کھڑا ہوگیا۔انھوں نے (سلام پھیرا کہا) امام کا ذکر نہیں کیا۔ امام صاحب نے یہی حدیث دوسری سند سے بیان کی ہے۔ ہاں اتنا فرق ہے کہ سائب نے کہا: جب سلام پھیرا تو میں اپنی جگہ کھڑا ہوگیا۔ ”سَلَّمَ“ کے بعد امام کا لفظ بیان نہیں کیا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|