صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
كِتَاب الْجُمُعَةِ
جمعہ کے احکام و مسائل
The Book of Prayer - Friday
13. باب تَخْفِيفِ الصَّلاَةِ وَالْخُطْبَةِ:
باب: نماز اور خطبہ مختصر پڑھانے کا بیان۔
Chapter: Keeping the prayer and khutbah short
حدیث نمبر: 2003
Save to word اعراب
حدثنا حسن بن الربيع ، وابو بكر بن ابي شيبة ، قالا: حدثنا ابو الاحوص ، عن سماك ، عن جابر بن سمرة ، قال: " كنت اصلي مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، فكانت صلاته قصدا، وخطبته قصدا ".حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ الرَّبِيعِ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: " كُنْتُ أُصَلِّي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَكَانَتْ صَلَاتُهُ قَصْدًا، وَخُطْبَتُهُ قَصْدًا ".
ابوا حوص نے سما ک بن حرب سے اور انھوں نے حضرت جا بربن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی انھوں نے کہا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھتا تھا آپ کی نماز (طوالت میں) متوسط ہو تی تھی اور آپ کا خطبہ بھی متوسط ہو تا تھا۔
حدیث نمبر: 2004
Save to word اعراب
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وابن نمير ، قالا: حدثنا محمد بن بشر ، حدثنا زكرياء ، حدثني سماك بن حرب ، عن جابر بن سمرة ، قال: " كنت اصلي مع النبي صلى الله عليه وسلم الصلوات، فكانت صلاته قصدا وخطبته قصدا "، وفي رواية ابي بكر زكرياء، عن سماك.وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَابْنُ نُمَيْرٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ ، حَدَّثَنِي سِمَاكُ بْنُ حَرْبٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: " كُنْتُ أُصَلِّي مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّلَوَاتِ، فَكَانَتْ صَلَاتُهُ قَصْدًا وَخُطْبَتُهُ قَصْدًا "، وَفِي رِوَايَةِ أَبِي بَكْرٍ زَكَرِيَّاءُ، عَنْ سِمَاكٍ.
ابو بکر بن ابی شیبہ اور ابن نمیر نے کہا: ہمیں محمد بن بشر نے حدیث بیان کی، ہمیں زکریا نے حدیث بیان کی کہا: مجھ سے سماک بن حرب نے حضرت جا بر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی، انھوں نے کہا: میں نماز یں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پڑھتا تھا تو آپ کی نماز در میانی ہو تی تھی اور آپ کا خطبہ بھی درمیانہ ہو تا تھا ابو بکر بن ابی شیبہ کی روا یت میں (زکریا نے کہا: (حدثنی سماک بن حرب) " مجھے سماک بن حرب نے حدیث بیان کی"کے بجائے) زکریا نےمجھے سماک سے روایت کی" کے الفا ظ ہیں۔
حدیث نمبر: 2005
Save to word اعراب
وحدثني محمد بن المثنى ، حدثنا عبد الوهاب بن عبد المجيد ، عن جعفر بن محمد ، عن ابيه ، عن جابر بن عبد الله ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا خطب احمرت عيناه وعلا صوته واشتد غضبه، حتى كانه منذر جيش، يقول: " صبحكم ومساكم "، ويقول: " بعثت انا والساعة كهاتين، ويقرن بين إصبعيه السبابة والوسطى "، ويقول: " اما بعد فإن خير الحديث كتاب الله، وخير الهدى هدى محمد، وشر الامور محدثاتها، وكل بدعة ضلالة "، ثم يقول: " انا اولى بكل مؤمن من نفسه، من ترك مالا فلاهله، ومن ترك دينا او ضياعا فإلي وعلي ".وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا خَطَبَ احْمَرَّتْ عَيْنَاهُ وَعَلَا صَوْتُهُ وَاشْتَدَّ غَضَبُهُ، حَتَّى كَأَنَّهُ مُنْذِرُ جَيْشٍ، يَقُولُ: " صَبَّحَكُمْ وَمَسَّاكُمْ "، وَيَقُولُ: " بُعِثْتُ أَنَا وَالسَّاعَةَ كَهَاتَيْنِ، وَيَقْرُنُ بَيْنَ إِصْبَعَيْهِ السَّبَّابَةِ وَالْوُسْطَى "، وَيَقُولُ: " أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّ خَيْرَ الْحَدِيثِ كِتَابُ اللَّهِ، وَخَيْرُ الْهُدَى هُدَى مُحَمَّدٍ، وَشَرُّ الْأُمُورِ مُحْدَثَاتُهَا، وَكُلُّ بِدْعَةٍ ضَلَالَةٌ "، ثُمَّ يَقُولُ: " أَنَا أَوْلَى بِكُلِّ مُؤْمِنٍ مِنْ نَفْسِهِ، مَنْ تَرَكَ مَالًا فَلِأَهْلِهِ، وَمَنْ تَرَكَ دَيْنًا أَوْ ضَيَاعًا فَإِلَيَّ وَعَلَيَّ ".
عبد الوہاب بن عبد المجید (ثقفی) نے جعفر (صادق) بن محمد (باقر) سے روایت کی انھوں نے اپنے والد سے اور انھوں نے حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب خطبہ دیتے تو آپ کی آنکھیں سرخ ہو جا تیں، آواز بلند ہو جا تی اور جلال کی کیفیت طاری ہو جا تی تھی حتیٰ کہ ایسا لگتا جیسے آپ کسی لشکر سے ڈرا رہے ہیں فر ما رہے ہیں کہ وہ (لشکر) صبح یا شام (تک) تمھیں آلے گا اور فرماتے "میں اور قیامت اس طرح بھیجے گئے ہیں "اور آپ اپنی انگشت شہادت اور درمیانی انگلی کو ملا کر دکھا تے اور فرماتے۔" (حمدو صلاۃ) کے بعد بلا شبہ بہترین حدیث (کلام) اللہ کی کتاب ہے اور زندگی کا بہترین طریقہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ زندگی ہے اور (دین میں) بد ترین کا وہ ہیں جو خود نکا لے گئے ہوں اور ہر نیا نکا لا ہوا کا م گمراہی ہے پھر فرماتے: "میں ہر مو من کے ساتھ خود اس کی نسبت زیادہ محبت اور شفقت رکھنے والا ہوں جو کوئی (مومن اپنے بعد) مال چھوڑ گیا تو وہ اس کے اہل و عیال (وارثوں) کا ہے اور جو مومن قرض یا بے سہارا اہل و عیال چھوڑ گیا تو (اس قرض کو) میری طرف لو ٹا یا جا ئے (اور اس کے کنبے کی پرورش) میرے ذمے ہے۔
حدیث نمبر: 2006
Save to word اعراب
وحدثنا عبد بن حميد ، حدثنا خالد بن مخلد ، حدثني سليمان بن بلال ، حدثني جعفر بن محمد ، عن ابيه ، قال: سمعت جابر بن عبد الله ، يقول: " كانت خطبة النبي صلى الله عليه وسلم يوم الجمعة، يحمد الله ويثني عليه، ثم يقول على إثر ذلك، وقد علا صوته "، ثم ساق الحديث بمثله.وحَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ ، حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ ، حَدَّثَنِي جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ: " كَانَتْ خُطْبَةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، يَحْمَدُ اللَّهَ وَيُثْنِي عَلَيْهِ، ثُمَّ يَقُولُ عَلَى إِثْرِ ذَلِكَ، وَقَدْ عَلَا صَوْتُهُ "، ثُمَّ سَاقَ الْحَدِيثَ بِمِثْلِهِ.
سلیمان بن بلال نے کہا: مجھ سے جعفر بن محمد نے اپنے نے اپنے والد سے روایت کی انھوں نے کہا: میں نے حضرت جا بر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے سنا وہ کہتے تھے جمعے کے دن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا خطبہ اس طرح ہوتا تھاکہ آپ اللہ تعا لیٰ کی حمد و ثناء بیان کرتے پھر اس کے بعد آپ (اپنی بات ارشاد فرماتے اور آپ کی اواز بہت بلند ہو تی۔۔۔پھر اس (سابقہ حدیث) کے مانند حدیث بیان کی۔
حدیث نمبر: 2007
Save to word اعراب
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا وكيع ، عن سفيان ، عن جعفر ، عن ابيه ، عن جابر ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يخطب الناس يحمد الله ويثني عليه بما هو اهله، ثم يقول: " من يهده الله فلا مضل له، ومن يضلل فلا هادي له، وخير الحديث كتاب الله "، ثم ساق الحديث بمثل حديث الثقفي.وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ جَعْفَرٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ النَّاسَ يَحْمَدُ اللَّهَ وَيُثْنِي عَلَيْهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ، ثُمَّ يَقُولُ: " مَنْ يَهْدِهِ اللَّهُ فَلَا مُضِلَّ لَهُ، وَمَنْ يُضْلِلْ فَلَا هَادِيَ لَهُ، وَخَيْرُ الْحَدِيثِ كِتَابُ اللَّهِ "، ثُمَّ سَاقَ الْحَدِيثَ بِمِثْلِ حَدِيثِ الثَّقَفِيِّ.
سفیان نے جعفر سے انھوں نے اپنے والد (محمد باقر) سے اور انھوں نے حضرت جا بر رضی اللہ عنہ سے روایت کی انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لو گوں کو (اس طرح) خطبہ دیتے پہلے اللہ کی شان کے مطابق اس کی حمد و ثنا ء بیان کرتے پھر فرماتے۔"جسے اللہ سیدھی راہ پر چلا ئے اسے کوئی گمراہ نہیں کر سکتا اور جسے وہ سیدھی راہ سے ہٹا دے اسے کوئی ہدایت نہیں دے سکتا اور بہترین بات (حدیث) اللہ کی کتاب ہے۔۔۔"آگے (عبد الوہاب بن عبد المجید) ثقفی کی حدیث (2005) کے ما نند ہے۔
حدیث نمبر: 2008
Save to word اعراب
وحدثنا إسحاق بن إبراهيم ، ومحمد بن المثنى ، كلاهما، عن عبد الاعلى ، قال ابن المثنى: حدثني عبد الاعلى وهو ابو همام ، حدثنا داود ، عن عمرو بن سعيد ، عن سعيد بن جبير ، عن ابن عباس ، ان ضمادا قدم مكة وكان من ازد شنوءة، وكان يرقي من هذه الريح، فسمع سفهاء من اهل مكة يقولون: إن محمدا مجنون، فقال: لو اني رايت هذا الرجل لعل الله يشفيه على يدي، قال: فلقيه، فقال: يا محمد إني ارقي من هذه الريح، وإن الله يشفي على يدي من شاء، فهل لك؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن الحمد لله نحمده ونستعينه، من يهده الله فلا مضل له، ومن يضلل فلا هادي له، واشهد ان لا إله إلا الله وحده لا شريك له، وان محمدا عبده ورسوله، اما بعد "، قال: فقال: اعد علي كلماتك هؤلاء، فاعادهن عليه رسول الله صلى الله عليه وسلم ثلاث مرات، قال: فقال: لقد سمعت قول الكهنة، وقول السحرة، وقول الشعراء، فما سمعت مثل كلماتك هؤلاء، ولقد بلغن ناعوس البحر، قال: فقال: هات يدك ابايعك على الإسلام، قال: فبايعه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " وعلى قومك "، قال: وعلى قومي، قال: فبعث رسول الله صلى الله عليه وسلم سرية فمروا بقومه، فقال صاحب السرية للجيش: هل اصبتم من هؤلاء شيئا؟ فقال رجل من القوم: اصبت منهم مطهرة، فقال ردوها فإن هؤلاء قوم ضماد.وحَدَّثَنَا إسحاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، كلاهما، عَنْ عَبْدِ الْأَعْلَى ، قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى: حَدَّثَنِي عَبْدُ الْأَعْلَى وَهُوَ أَبُو هَمَّامٍ ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّ ضِمَادًا قَدِمَ مَكَّةَ وَكَانَ مِنْ أَزْدِ شَنُوءَةَ، وَكَانَ يَرْقِي مِنْ هَذِهِ الرِّيحِ، فَسَمِعَ سُفَهَاءَ مِنْ أَهْلِ مَكَّةَ يَقُولُونَ: إِنَّ مُحَمَّدًا مَجْنُونٌ، فَقَالَ: لَوْ أَنِّي رَأَيْتُ هَذَا الرَّجُلَ لَعَلَّ اللَّهَ يَشْفِيهِ عَلَى يَدَيَّ، قَالَ: فَلَقِيَهُ، فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ إِنِّي أَرْقِي مِنْ هَذِهِ الرِّيحِ، وَإِنَّ اللَّهَ يَشْفِي عَلَى يَدِي مَنْ شَاءَ، فَهَلْ لَكَ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ الْحَمْدَ لِلَّهِ نَحْمَدُهُ وَنَسْتَعِينُهُ، مَنْ يَهْدِهِ اللَّهُ فَلَا مُضِلَّ لَهُ، وَمَنْ يُضْلِلْ فَلَا هَادِيَ لَهُ، وَأَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، أَمَّا بَعْدُ "، قَالَ: فَقَالَ: أَعِدْ عَلَيَّ كَلِمَاتِكَ هَؤُلَاءِ، فَأَعَادَهُنَّ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، قَالَ: فَقَالَ: لَقَدْ سَمِعْتُ قَوْلَ الْكَهَنَةِ، وَقَوْلَ السَّحَرَةِ، وَقَوْلَ الشُّعَرَاءِ، فَمَا سَمِعْتُ مِثْلَ كَلِمَاتِكَ هَؤُلَاءِ، وَلَقَدْ بَلَغْنَ نَاعُوسَ الْبَحْرِ، قَالَ: فَقَالَ: هَاتِ يَدَكَ أُبَايِعْكَ عَلَى الْإِسْلَامِ، قَالَ: فَبَايَعَهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " وَعَلَى قَوْمِكَ "، قَالَ: وَعَلَى قَوْمِي، قَالَ: فَبَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَرِيَّةً فَمَرُّوا بِقَوْمِهِ، فَقَالَ صَاحِبُ السَّرِيَّةِ لِلْجَيْشِ: هَلْ أَصَبْتُمْ مِنْ هَؤُلَاءِ شَيْئًا؟ فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ: أَصَبْتُ مِنْهُمْ مِطْهَرَةً، فَقَالَ رُدُّوهَا فَإِنَّ هَؤُلَاءِ قَوْمُ ضِمَادٍ.
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ضمادمکہ آیا، وہ (قبیلہ) از دشنوء سے تھا اور آسیب کا دم کیا کرتا تھا (جسے لوگ ریح کہتے تھے، یعنی ایسی ہوا جو نظرنہیں آتی، اثر کرتی ہے) اس نے مکہ کے بے وقوفوں کو یہ کہتے سنا کہ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کو جنون ہوگیا ہے (نعوذ باللہ) اس نے کہا: اگر میں اس آدمی کو دیکھ لوں تو شاید اللہ تعالیٰ اسے میرے ہاتھوں شفا بخش دے۔کہا: وہ آپ سے ملا اور کہنے لگا: اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم !میں اس نظر نہ آنے والی بیماری (ریح) کو زائل کرنے کے لئے دم کرتا ہوں اور اللہ تعالیٰ جسے چاہتا ہے میرے ہاتھوں شفا بخشتا ہے تو آپ کیا چاہتے ہیں (کہ میں دم کروں؟) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (جواب میں) کہا: "ان الحمد للہ نحمدہ ونستعینہ من یہدہ اللہ فلا مضل لہ ومن یضلل فلا ہادی لہ واشہد ان لا الہ الا اللہ وحدہ لا شریک لہ وان محمدا عبدہ ورسولہ اما بعد"یقیناً تمام حمد اللہ کے لیے ہے، ہم اسی کی حمد کرتے ہیں اور اسی سے مدد مانگتے ہیں، جس کو اللہ سیدھی راہ پرچلائے، اسے کوئی گمراہ نہیں کرسکتا اور جسے وہ گمراہ چھوڑ دے، اسے کوئی راہ راست پر نہیں لاسکتا اور میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سواکوئی سچا معبود نہیں، وہی اکیلا (معبود) ہے، ا س کا کوئی شریک نہیں اور بلاشبہ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اس کا بندہ اور اس کا رسول ہے، اس کے بعد!"کہا: وہ بول اٹھا: اپنے یہ کلمات مجھے دوبارہ سنائیں۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ یہ کلمات اس کے سامنے دہرائے۔اس پر اس نے کہا: میں نے کاہنوں، جادوگروں اور شاعروں (سب) کے قول سنے ہیں، میں نے آپ کے ان کلمات جیسا کوئی کلمہ (کبھی) نہیں سنا، یہ تو بحر (بلاغت) کہ تہ تک پہنچ گئے ہیں اور کہنے لگا: ہاتھ بڑھایئے!میں آپ کے ساتھ اسلام پر بیعت کرتا ہوں۔کہا: تو اس نے آپ کی بیعت کرلی۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اور تیری (طرف سے تیری) قوم (کے اسلام) پر بھی (تیری بیعت لیتاہوں) "اس نے کہا: اپنی قوم (کے اسلام) پر بھی (بیعت کرتاہوں) اس کے بعد آپ نے ایک سریہ (چھوٹا لشکر) بھیجا، وہ ان کی قوم کے پاس سے گزرے تو امیر لشکر نے لشکر سے پوچھا: کیا تم نے ان لوگوں سے کوئی چیز لی ہے؟تو لوگوں میں سے ایک شخص نے کہا: میں نے ان سے ایک لوٹا لیا ہے اس نے کہا: اسے واپس کردو کیونکہ یہ (کوئی اور نہیں بلکہ) ضماد رضی اللہ عنہ کی قوم ہے۔
حدیث نمبر: 2009
Save to word اعراب
حدثني سريج بن يونس ، حدثنا عبد الرحمن بن عبد الملك بن ابجر ، عن ابيه ، عن واصل بن حيان ، قال: قال ابو وائل : خطبنا عمار فاوجز وابلغ، فلما نزل، قلنا: يا ابا اليقظان لقد ابلغت واوجزت، فلو كنت تنفست، فقال: إني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " إن طول صلاة الرجل وقصر خطبته، مئنة من فقهه، فاطيلوا الصلاة، واقصروا الخطبة، وإن من البيان سحرا ".حَدَّثَنِي سُرَيْجُ بْنُ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبْجَرَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ وَاصِلِ بْنِ حَيَّانَ ، قَالَ: قَالَ أَبُو وَائِلٍ : خَطَبَنَا عَمَّارٌ فَأَوْجَزَ وَأَبْلَغَ، فَلَمَّا نَزَلَ، قُلْنَا: يَا أَبَا الْيَقْظَانِ لَقَدْ أَبْلَغْتَ وَأَوْجَزْتَ، فَلَوْ كُنْتَ تَنَفَّسْتَ، فَقَالَ: إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِنَّ طُولَ صَلَاةِ الرَّجُلِ وَقِصَرَ خُطْبَتِهِ، مَئِنَّةٌ مِنْ فِقْهِهِ، فَأَطِيلُوا الصَّلَاةَ، وَاقْصُرُوا الْخُطْبَةَ، وَإِنَّ مِنَ الْبَيَانِ سِحْرًا ".
ابو وائل نے کہا: ہمارے سامنے حضرت عمار رضی اللہ عنہ نے خطبہ دیا۔انتہائی مختصر اورانتہائی بلیغ (بات کی) جب وہ منبر سے اترے تو ہم نے کہا: ابویقظان! آپ نے انتہائی پر تاثیر اور انتہائی مختصر خطبہ دیاہے، کاش! آپ سانس کچھ لمبی کرلیتے (زیادہ دیر بات کرلیتے) انھوں نے فرمایا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: "انسان کی نماز کا طویل ہونا اوراس کے خطبے کاچھوٹا ہونا اس کی سمجھداری کی علامت ہے، اس لئے نماز لمبی کرو اور خطبہ چھوٹا دو، اوراس میں کوئی شبہ نہیں کہ کوئی بیان جادو (کی طرح) ہوتا ہے۔"
حدیث نمبر: 2010
Save to word اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، ومحمد بن عبد الله بن نمير ، قالا: حدثنا وكيع ، عن سفيان ، عن عبد العزيز بن رفيع ، عن تميم بن طرفة ، عن عدي بن حاتم ، ان رجلا خطب عند النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: من يطع الله ورسوله فقد رشد، ومن يعصهما فقد غوى، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " بئس الخطيب انت، قل ومن يعص الله ورسوله ". قال ابن نمير: فقد غوي.حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ رُفَيْعٍ ، عَنْ تَمِيمِ بْنِ طَرَفَةَ ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ ، أَنَّ رَجُلًا خَطَبَ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: مَنْ يُطِعِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ رَشَدَ، وَمَنْ يَعْصِهِمَا فَقَدْ غَوَى، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " بِئْسَ الْخَطِيبُ أَنْتَ، قُلْ وَمَنْ يَعْصِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ ". قَالَ ابْنُ نُمَيْرٍ: فَقَدْ غَوِيَ.
ابو بکر بن ابی شیبہ اور محمد بن عبداللہ بن نمیر نے کہا: ہمیں وکیع نے سفیان سے حدیث بیان کی، انھوں نے عبدالعزیز بن رفیع سے، انھوں نے تمیم بن طرفہ سے اور انھوں نے حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے خطبہ دیا اور (اس میں) کہا: جو اللہ اور اس کے رسو ل کی اطاعت کرتاہے اس نے رشدوہدایت پالی اور جو ان دونوں کی نافرمانی کرتاہے وہ بھٹک گیا۔اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تو بُرا خطیب ہے، (فقرے کے پہلے حصے کی طرح) یوں کہو، جس نے اللہ کی اور اس کے ر سول کی نافرمانی کی (وہ گمراہ ہوا۔) " ابن نمیر کی ر وایت میں غوی (واہ کے نیچے زیر) ہے۔
حدیث نمبر: 2011
Save to word اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد ، وابو بكر بن ابي شيبة ، وإسحاق الحنظلي ، جميعا، عن ابن عيينة ، قال قتيبة: حدثنا سفيان ، عن عمرو ، سمع عطاء يخبر، عن صفوان بن يعلى ، عن ابيه ، انه سمع النبي صلى الله عليه وسلم يقرا على المنبر: " ونادوا يا مالك سورة الزخرف آية 77 ".حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَإسحاق الْحَنْظَلِيُّ ، جميعا، عَنْ ابْنِ عُيَيْنَةَ ، قَالَ قُتَيْبَةُ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَمْرٍو ، سَمِعَ عَطَاءً يُخْبِرُ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ يَعْلَى ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ عَلَى الْمِنْبَرِ: " وَنَادَوْا يَا مَالِكُ سورة الزخرف آية 77 ".
صفوان کے والد حضرت یعلیٰ بن امیہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ منبر پر پڑھ رہے تھے: وَنَادَوْا یَا مَالِکُ"اور وہ پکاریں گے: اے مالک!" (الزخرف 77: 43)
حدیث نمبر: 2012
Save to word اعراب
وحدثني عبد الله بن عبد الرحمن الدارمي ، اخبرنا يحيى بن حسان ، حدثنا سليمان بن بلال ، عن يحيى بن سعيد ، عن عمرة بنت عبد الرحمن ، عن اخت لعمرة ، قالت: " اخذت ق والقرآن المجيد من في رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم الجمعة، وهو يقرا بها على المنبر في كل جمعة ".وحَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أُخْتٍ لِعَمْرَةَ ، قَالَتْ: " أَخَذْتُ ق وَالْقُرْآنِ الْمَجِيدِ مِنْ فِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، وَهُوَ يَقْرَأُ بِهَا عَلَى الْمِنْبَرِ فِي كُلِّ جُمُعَةٍ ".
سلیمان بن بلال نے یحییٰ بن سعید سے روایت کی، انھوں نے عمرہ بنت عبدالرحمان (بن سعد بن زرارہ انصاریہ) سے، انھوں نے کہا: (ماں کی طرف سے) اپنی بہن کی طرف سے روایت کی، انھوں نے کہا: میں نے سورہ ق ۚ وَالْقُرْ‌آنِ الْمَجِیدِ جمعے کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک سے سن کریاد کی۔آپ اسے ہر جمعے منبر پر پڑھ کر سنایا (اور سمجھایا) کرتے تھے۔
حدیث نمبر: 2013
Save to word اعراب
وحدثنيه ابو الطاهر ، اخبرنا ابن وهب ، عن يحيى بن ايوب ، عن يحيى بن سعيد ، عن عمرة ، عن اخت لعمرة بنت عبد الرحمن كانت اكبر منها، بمثل حديث سليمان بن بلال.وحَدَّثَنِيهِ أَبُو الطَّاهِرِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَيُّوبَ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ عَمْرَةَ ، عَنْ أُخْتٍ لِعَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ كَانَتْ أَكْبَرَ مِنْهَا، بِمِثْلِ حَدِيثِ سُلَيْمَانَ بْنِ بِلَالٍ.
یحییٰ بن ایوب نے یحییٰ بن سعید سے، انھوں نے عمرہ سے اور انھوں نے اپنی بہن سے جو عمر میں ان سے بڑی تھیں، روایت کی۔۔۔سلیمان بن بلال کی حدیث کے مانند۔
حدیث نمبر: 2014
Save to word اعراب
حدثني محمد بن بشار ، حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن خبيب ، عن عبد الله بن محمد بن معن ، عن بنت لحارثة بن النعمان ، قالت: " ما حفظت ق إلا من في رسول الله صلى الله عليه وسلم يخطب بها كل جمعة "، قالت: " وكان تنورنا وتنور رسول الله صلى الله عليه وسلم واحدا ".حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ خُبَيْبٍ ، عَنْ عَبدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ مَعْنٍ ، عَنْ بِنْتٍ لِحَارِثَةَ بْنِ النُّعْمَانِ ، قَالَتْ: " مَا حَفِظْتُ ق إِلَّا مِنْ فِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ بِهَا كُلَّ جُمُعَةٍ "، قَالَتْ: " وَكَانَ تَنُّورُنَا وَتَنُّورُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاحِدًا ".
عبداللہ بن محمد بن معن نے حارثہ بن نعمان کی بیٹی (ام ہشام) سے روایت کی، انھوں نے کہا: میں نے سورہ ق (کسی اور سے نہیں براہ راست) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان سے سن کر یاد کی، آپ ہر جمعے میں اسےپڑھ کر خطاب فرماتے تھے۔انھوں نے کہا: ہمارا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا تندور ایک ہی تھا۔
حدیث نمبر: 2015
Save to word اعراب
وحدثنا عمرو الناقد ، حدثنا يعقوب بن إبراهيم بن سعد ، حدثنا ابي ، عن محمد بن إسحاق ، قال: حدثني عبد الله بن ابي بكر بن محمد بن عمرو بن حزم الانصاري ، عن يحيى بن عبد الله بن عبد الرحمن بن سعد بن زرارة ، عن ام هشام بنت حارثة بن النعمان ، قالت: " لقد كان تنورنا وتنور رسول الله صلى الله عليه وسلم واحدا سنتين او سنة وبعض سنة، وما اخذت ق والقرآن المجيد إلا عن لسان رسول الله صلى الله عليه وسلم يقرؤها كل يوم جمعة على المنبر، إذا خطب الناس ".وحَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إسحاق ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ الْأَنْصَارِيُّ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَعْدِ بْنِ زُرَارَةَ ، عَنْ أُمِّ هِشَامٍ بِنْتِ حَارِثَةَ بْنِ النُّعْمَانِ ، قَالَتْ: " لَقَدْ كَانَ تَنُّورُنَا وَتَنُّورُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاحِدًا سَنَتَيْنِ أَوْ سَنَةً وَبَعْضَ سَنَةٍ، وَمَا أَخَذْتُ ق وَالْقُرْآنِ الْمَجِيدِ إِلَّا عَنْ لِسَانِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَؤُهَا كُلَّ يَوْمِ جُمُعَةٍ عَلَى الْمِنْبَرِ، إِذَا خَطَبَ النَّاسَ ".
یحییٰ بن عبداللہ بن عبدالرحمان بن سعد نے زرارہ نے ام ہشام بنت حارثہ بن نعمان رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: ہمارا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا تندور دو یا ایک سال سے کچھ زیادہ عرصہ ایک ہی رہا اور میں نے سورہ ق ۚ وَالْقُرْ‌آنِ الْمَجِیدِ (کسی اور سے نہیں بلکہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان سے سن کر یاد کی، آپ ہر جمعے کے دن جب لوگوں کو خطبہ دیتے تو اسے منبر پر پڑھتے تھے۔
حدیث نمبر: 2016
Save to word اعراب
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا عبد الله بن إدريس ، عن حصين ، عن عمارة بن رؤيبة ، قال: راى بشر بن مروان على المنبر رافعا يديه، فقال قبح الله هاتين اليدين، " لقد رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم ما يزيد على ان يقول بيده هكذا واشار بإصبعه المسبحة ".وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ ، عَنْ حُصَيْنٍ ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ رُؤَيْبَةَ ، قَالَ: رَأَى بِشْرَ بْنَ مَرْوَانَ عَلَى الْمِنْبَرِ رَافِعًا يَدَيْهِ، فَقَالَ قَبَّحَ اللَّهُ هَاتَيْنِ الْيَدَيْنِ، " لَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا يَزِيدُ عَلَى أَنْ يَقُولَ بِيَدِهِ هَكَذَا وَأَشَارَ بِإِصْبَعِهِ الْمُسَبِّحَةِ ".
عبداللہ بن ادریس نے حصین سے اور انھوں نے حضرت عمارہ بن رویبہ (ثقفی) رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: انھوں نے بشر بن مروان (بن حکم، عامل مدینہ) کو منبر پر (تقریر کے دوران) دونوں ہاتھ بلند کرتے دیکھا تو کہا: اللہ تعالیٰ ان دونوں ہاتھوں کو بگاڑے، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ اپنے ہاتھ سے اس سےزیادہ اشارہ نہیں کرتے تھے اور اپنی انگشت شہادت سے اشارہ کیا۔
حدیث نمبر: 2017
Save to word اعراب
وحدثناه قتيبة بن سعيد ، حدثنا ابو عوانة ، عن حصين بن عبد الرحمن ، قال: " رايت بشر بن مروان يوم جمعة يرفع يديه "، فقال عمارة بن رؤيبة: فذكر نحوه.وحَدَّثَنَاه قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ حُصَيْنِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، قَالَ: " رَأَيْتُ بِشْرَ بْنَ مَرْوَانَ يَوْمَ جُمُعَةٍ يَرْفَعُ يَدَيْهِ "، فَقَالَ عُمَارَةُ بْنُ رُؤَيْبَةَ: فَذَكَرَ نَحْوَهُ.
ابو عوانہ نے حصین بن عبدالرحمان سے روایت کی، انھوں نے کہا: میں نے جمعے کے دن بشر بن مروان کو دونوں ہاتھ اٹھاتے ہوئے دیکھا تو اس پر عمارہ بن رویبہ رضی اللہ عنہ نے کہا۔۔۔اس کے بعد اس (مذکورہ بالا روایت) کے ہم معنی روایت بیان کی۔

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.