كِتَاب الْجُمُعَةِ جمعہ کے احکام و مسائل The Book of Prayer - Friday 2. باب الطِّيبِ وَالسِّوَاكِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ: باب: جمعہ کے دن خوشبو لگانے اور مسواک کرنے کا بیان۔ Chapter: Perfume and siwak on Fridays سعید بن ابی بلال اور بکیر بن اشج نے ابو بکر بن منکد ر سے حدیث بیان کی، انھوں نے عمرو بن سلیم سے انھوں نے عبد الرحمٰن بن ابی سعید خدری رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے اپنے والد (حضڑت ابو سعید رضی اللہ عنہ) سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جمعے کے دن غسل کرنا ہر بالگ شخص پر واجب ہے اور مسواک کرنا بھی اور (ہر شخص) اپنی استطاعت کے مطا بق خوشبو استعمال کرے۔" البتہ بکیر نے (سند میں) عبد الرحمان کا ذکر نہیں کیا اورخوشبوکے بارے میں کہا: "چاہے وہ عورت کی خوشبو کیوں نہ ہو۔ حضرت ابوسعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جمعہ کے دن غسل ہر بالغ پر ہے اور مسواک کرنا، اور حسب استطاعت خوشبو استعمال کرنا۔“ بکیر کی روایت میں عبدالرحمان کا ذکر نہیں ہے اور خوشبو کے بارے میں ہے اگرچہ عورت کی خوشبو ہی ہو۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
روح بن عباوہ اور عبد الرزاق نے ابن جریج سے حدیث بیان کی انھوں نے کہا مجھے ابراہیم بن میسر ہ نے طاوس سے خبر دی اور انھوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ انھوں نے جمعے کے دن غسل کرنے کے بارے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فر ما ن بیان کیا۔طاوس نے کہا: میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہ سے پو چھا: اگر اس کے گھر والوں کے پاس موجود ہو تو وہ خوشبو تیل بھی استعمال کر سکتا ہے؟انھوں نے (جواب میں) کہا: میں یہ بات نہیں جا نتا۔ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کی روایت ہے، انہوں نے جمعہ کے دن کے غسل کے بارے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان بیان کیا، طاؤس کہتے ہیں: ”میں نے ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے پوچھا، وہ خوشبو یا تیل استعمال کرے اگر اس کے گھر میں موجود ہو؟ انہوں نے جواب دیا، میرے علم میں نہیں ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
محمد بن بکر اور ضحاک بن مخلددونوں نے بن جریج سے اسی سند کے ساتھ (سابقہ) حدیث بیان کی۔ مصنف نے مذکورہ بالا حدیث ایک دوسری سند سے بھی بیان کی ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
طاوس نے حضڑت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی آپ نے فرمایا: ہر مسلمان پر اللہ تعا لیٰ کا حق ہے کہ وہ ہر سات دنوں میں (کم سے کم) ایک بار نہائے اپنا سر اور اپنا جسم دھوئے۔" حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ کا ہر مسلمان پر حق ہے کہ وہ ہر ہفتہ میں ایک بار نہائے، اپنے سر اور اپنے جسم کو دھوئے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
وحدثنا قتيبة بن سعيد ، عن مالك بن انس فيما قرئ عليه، عن سمي مولى ابي بكر، عن ابي صالح السمان ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " من اغتسل يوم الجمعة غسل الجنابة ثم راح، فكانما قرب بدنة، ومن راح في الساعة الثانية، فكانما قرب بقرة، ومن راح في الساعة الثالثة، فكانما قرب كبشا اقرن، ومن راح في الساعة الرابعة، فكانما قرب دجاجة، ومن راح في الساعة الخامسة، فكانما قرب بيضة، فإذا خرج الإمام، حضرت الملائكة يستمعون الذكر ".وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ فِيمَا قُرِئَ عَلَيْهِ، عَنْ سُمَيٍّ مَوْلَى أَبِي بَكْرٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ السَّمَّانِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنِ اغْتَسَلَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ غُسْلَ الْجَنَابَةِ ثُمَّ رَاحَ، فَكَأَنَّمَا قَرَّبَ بَدَنَةً، وَمَنْ رَاحَ فِي السَّاعَةِ الثَّانِيَةِ، فَكَأَنَّمَا قَرَّبَ بَقَرَةً، وَمَنْ رَاحَ فِي السَّاعَةِ الثَّالِثَةِ، فَكَأَنَّمَا قَرَّبَ كَبْشًا أَقْرَنَ، وَمَنْ رَاحَ فِي السَّاعَةِ الرَّابِعَةِ، فَكَأَنَّمَا قَرَّبَ دَجَاجَةً، وَمَنْ رَاحَ فِي السَّاعَةِ الْخَامِسَةِ، فَكَأَنَّمَا قَرَّبَ بَيْضَةً، فَإِذَا خَرَجَ الْإِمَامُ، حَضَرَتِ الْمَلَائِكَةُ يَسْتَمِعُونَ الذِّكْرَ ". ابو صالح سمنان نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس نے جمعے کے دن غسل جنابت (جیسا غسل) کیا پھر مسجد) چلا گیا تو اس نے گو یا ایک اونٹ قربان کیا اور جودوسری گھڑی میں گیا تو گو یا اس نے گا ئے قربان کی اور جو تیسری گھڑی میں گیا گو یا اس نے سینگوں والا ایک مینڈھا قربان کیا اور جو چوتھی گھڑی میں گیا اس نے گو یا ایک مرغ اللہ کے تقرب کے لیے پیش کیا اور جو پانچویں گھڑی میں گیا اس نے گو یا ایک انڈا تقرب کے لیے پیش کیا اس کے بعد جب امام آجا تا ہے تو فرشتے ذکر (عبادتاور امور خیر کی یاد دہانی) سنتے ہیں۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے جمعہ کے دن غسل جنابت کیا پھر مسجد چلا گیا تو اس نے گویا ایک اونٹ قربان کیا اور جو دوسری ساعت میں گیا تو گویا اس نے گائے قربان کی اور جو تیسری گھڑی میں گیا گو یا اس نے سینگوں والا ایک مینڈھا قربان کیا اور جو چوتھی ساعت میں گیا اس نے گویا ایک مرغ قربان کیا اور جو پانچویں گھڑی میں گیا اس نے گویا ایک انڈا صدقہ کیا کیونکہ جب امام نکل آتا ہے تو فرشتے خطبہ (یادہانی)سننے کے لیے حاضر ہو جاتے ہیں۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|