كِتَاب الْجُمُعَةِ جمعہ کے احکام و مسائل The Book of Prayer - Friday 16. باب مَا يُقْرَأُ فِي صَلاَةِ الْجُمُعَةِ: باب: جمعہ کی نماز میں کیا پڑھنا چاہیے؟ Chapter: What is to be recited in Jumu`ah prayer حدثنا عبد الله بن مسلمة بن قعنب ، حدثنا سليمان وهو ابن بلال ، عن جعفر ، عن ابيه ، عن ابن ابي رافع ، قال: استخلف مروان ابا هريرة على المدينة، وخرج إلى مكة " فصلى لنا ابو هريرة الجمعة، فقرا بعد سورة الجمعة في الركعة الآخرة إذا جاءك المنافقون سورة المنافقون آية 1 "، قال: فادركت ابا هريرة حين انصرف، فقلت له: " إنك قرات بسورتين كان علي بن ابي طالب يقرا بهما بالكوفة "، فقال ابو هريرة : " إني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقرا بهما يوم الجمعة ".حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ وَهُوَ ابْنُ بِلَالٍ ، عَنْ جَعْفَرٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ ابْنِ أَبِي رَافِعٍ ، قَالَ: اسْتَخْلَفَ مَرْوَانُ أَبَا هُرَيْرَةَ عَلَى الْمَدِينَةِ، وَخَرَجَ إِلَى مَكَّةَ " فَصَلَّى لَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ الْجُمُعَةَ، فَقَرَأَ بَعْدَ سُورَةِ الْجُمُعَةِ فِي الرَّكْعَةِ الْآخِرَةِ إِذَا جَاءَكَ الْمُنَافِقُونَ سورة المنافقون آية 1 "، قَالَ: فَأَدْرَكْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ حِينَ انْصَرَفَ، فَقُلْتُ لَهُ: " إِنَّكَ قَرَأْتَ بِسُورَتَيْنِ كَانَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ يَقْرَأُ بِهِمَا بِالْكُوفَةِ "، فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ : " إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ بِهِمَا يَوْمَ الْجُمُعَةِ ". سلیمان جو ہلال (تمیمی) کے بیٹے ہیں، انھوں نے جعفر (صادق) سے، انھوں نے اپنے والد سے اور انھوں نے ابو رافع (مولیٰ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بیٹے عبیداللہ) سے ر وایت کی، انھوں نے کہا: مروان نے حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ کو مدینہ میں اپنا جانشین مقرر کیا اور خود مکہ چلا گیا۔حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ نے ہمیں جمعے کی نماز پڑھائی اور (پہلی رکعت میں) سورہ جمعہ پڑھنے کے بعد دوسری رکعت میں إِذَا جَاءَکَ الْمُنَافِقُونَ پڑھی اور کہا: جب ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ جمعے کی نماز سے فارغ ہوئے تو میں ان کے پاس جاپہنچا اور ان سے کہا: آپ نے وہ دو سورتیں پڑھی ہیں جو علی ابن طالب رضی اللہ عنہ کوفہ میں پڑھا کرتے تھے۔ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جمعے کے دن یہ سورتیں پڑھتے ہوئے سنا ہے۔ ابورافع کے بیتے بیان کرتے ہیں کہ مروان نے حضرت ابوہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو مدینہ میں اپنا جانشین یا قائم مقام مقرر کیا اور خود مکہ چلا گیا۔ حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ہمیں جمعہ کی نماز پڑھائی اور پہلی رکعت میں سورہ جمعہ پڑھنے کے بعد دوسری رکعت میں ﴿إِذَا جَاءَكَ الْمُنَافِقُونَ﴾ پڑھی۔ جب ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ جمعہ کی نماز سے فارغ ہوئے تو میں انہیں ملا اور ان سے کہا: آپ نے وہ دو سورتیں پڑھی ہیں جو علی ابن طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کوفہ میں پڑھا کرتے تھے۔ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جمعہ کے دن یہ سورتیں پڑھتے ہوئے سنا ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حاتم بن اسماعیل اور عبدالعزیز دراوردی دونوں نے (اپنی اپنی سندکے ساتھ) جعفر سے روایت کی، انھوں نے اپنے والد سے اور انھوں نے عبیداللہ بن ابی رافع سے روایت کی، انھوں نے کہا: مروان رضی اللہ عنہ نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو قائم مقام گورنر بنایا۔۔۔آگے اسی کے مانندہے، سوائے اس کے کہ حاتم کی روایت (ان الفاظ) میں ہے: انھوں نے پہلی رکعت میں سورہ جمعہ پڑھی اور دوسری رکعت میں إِذَا جَاءَکَ الْمُنَافِقُونَ۔ عبدالعزیز کی روایت سلیمان بن بلال کی (سابقہ) ر وایت کی طرح ہے۔ حضرت عبیداللہ بن ابی رافع سے روایت ہے کہ مروان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو قائم مقام گورنر بنایا۔۔۔آگے مذکورہ بالا روایت ہے اتنا فرق ہے کہ حاتم کی روایت میں ہے انھوں نے پہلی رکعت میں سورہ جمعہ پڑھی اور دوسری رکعت میں ﴿إِذَا جَاءَكَ الْمُنَافِقُونَ﴾ عبدالعزیز کی روایت سلیمان بن بلال کی طرح ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
جریر نے ابراہیم بن محمد بن منتشر سے، انھوں نے اپنے والد سے، انھوں نے حضرت نعمان بن بشیر کے آزاد کردہ غلام حبیب بن سالم سے اور انھوں نے حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سےروایت کی، انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عیدین اور جمعے میں سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الْأَعْلَی اور) ہَلْ أَتَاکَ حَدِیثُ الْغَاشِیَۃِ پڑھتے۔ کہا: اور اگر عید اور جمعہ ایک ہی دن اکھٹے ہوجاتے تو آپ یہی دو سورتیں دونوں نمازوں میں پڑھتے تھے۔ حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سےروایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عیدین اور جمعہ میں ﴿سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى﴾ اور ﴿هَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ الْغَاشِيَةِ﴾ پڑھتے تھے اور اگر عید اور جمعہ ایک ہی دن اکھٹے ہو جاتے تو آپصلی اللہ علیہ وسلم دونوں نمازوں میں ہی انہیں پڑھتے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابو عوانہ نے ابراہیم بن محمد بن منتشر سے اسی سند کے ساتھ (اسی کے مانند) ر وایت کی۔ یہی روایت امام صاحب نے ایک دوسری سند سے بیان کی ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
عبیداللہ بن عبداللہ نے کہا: ضحاک بن قیس نے حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ کوخط لکھ کر پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جمعے کے دن سورہ جمعہ کے علاوہ (اور) کون سی سورت پڑھی؟انھوں نے جواب دیا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہَلْ أَتَاکَ حَدِیثُ الْغَاشِیَۃِ پڑھا کرتے تھے۔ ضحاک بن قیس نے حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کوخط لکھ کر پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جمعہ کے دن سورہ جمعہ کے علاوہ کون سی سورت پڑھتے تھے؟انھوں نے جواب دیا: ﴿هَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ الْغَاشِيَةِ﴾ پڑھتے تھے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|