وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا وكيع ، عن سفيان ، عن جعفر ، عن ابيه ، عن جابر ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يخطب الناس يحمد الله ويثني عليه بما هو اهله، ثم يقول: " من يهده الله فلا مضل له، ومن يضلل فلا هادي له، وخير الحديث كتاب الله "، ثم ساق الحديث بمثل حديث الثقفي.وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ جَعْفَرٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ النَّاسَ يَحْمَدُ اللَّهَ وَيُثْنِي عَلَيْهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ، ثُمَّ يَقُولُ: " مَنْ يَهْدِهِ اللَّهُ فَلَا مُضِلَّ لَهُ، وَمَنْ يُضْلِلْ فَلَا هَادِيَ لَهُ، وَخَيْرُ الْحَدِيثِ كِتَابُ اللَّهِ "، ثُمَّ سَاقَ الْحَدِيثَ بِمِثْلِ حَدِيثِ الثَّقَفِيِّ.
سفیان نے جعفر سے انھوں نے اپنے والد (محمد باقر) سے اور انھوں نے حضرت جا بر رضی اللہ عنہ سے روایت کی انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لو گوں کو (اس طرح) خطبہ دیتے پہلے اللہ کی شان کے مطابق اس کی حمد و ثنا ء بیان کرتے پھر فرماتے۔"جسے اللہ سیدھی راہ پر چلا ئے اسے کوئی گمراہ نہیں کر سکتا اور جسے وہ سیدھی راہ سے ہٹا دے اسے کوئی ہدایت نہیں دے سکتا اور بہترین بات (حدیث) اللہ کی کتاب ہے۔۔۔"آگے (عبد الوہاب بن عبد المجید) ثقفی کی حدیث (2005) کے ما نند ہے۔
حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کو خطبہ دیتے،اور اس کی شان کے مطابق اس کی حمد وثنا کرتے، پھرفرماتے: ”جسے اللہ راہِ راست پر چلائے اسے کوئی گمراہ نہیں کرسکتا اور جسے وہ گمراہ کردے اسے کوئی ہدایت نہیں دے سکتا اور بہترین بات اللہ کی کتاب ہے۔“ آگے ثقفی کی مذکورہ بالا حدیث کی طرح روایت بیان کی۔
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2007
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: ہدایت کی توفیق اللہ تعالیٰ کے قبضہ میں ہے اور وہ ا پنے مقررہ اصول: (وَيَهْدِي إِلَيْهِ مَنْ أَنَابَ) ”جو رجوع کرتے ہیں انہیں اپنے تک پہنچنے کی توفیق دیتا ہے“ کے مطابق انہیں لوگوں کو ہدایت دیتا ہے جو اس کے اہل اور حقدار ہوتے ہیں اور انہیں ہدایت سے محروم کر کے گمراہی میں رہنے دیتا ہے، جو اپنے اندر اس کی صلاحیت اور استعداد پیدا نہیں کرتے۔