سیدنا ابوحمید الساعدی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک یمنی شخص کو اہل یمن کی زکوٰۃ جمع کرنے کے لئے روانہ کیا تو وہ بہت سارا مال لیکرآیا۔ پھرجب آپ نے اس سے حساب لینے کے لئے ایک آدمی بھیجا تو وہ کہنے لگا کہ یہ میرا مال ہے اور یہ تمہارا ہے۔ پھراگر اُس سے پوچھا جائے۔ تمہیں یہ مال کہاں سے ملاہے تو وہ کہتا ہے کہ مجھے ہدیہ دیا گیا ہے۔ اگر وہ سچا ہے تو اُسے اُس وقت ہدیہ کیوں نہیں دے دیا جاتا جبکہ وہ اپنے والد یا والدہ کے گھر بیٹھا ہو۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے جس شخص کو بھی کسی کام کے لئے بھیجا، پھر وہ اس میں خیانت کرے تو وہ اس خیانت شدہ مال کو اپنی گردن پراُٹھائے قیامت کے دن حاضر ہوگا، اگروہ اونٹ ہوا تو وہ بلبلا رہا ہوگا یا گائے ہوئی تو وہ ڈکار رہی ہوگی، یا بکری ہوئی تو وہ ممیا رہی ہوگی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے اللہ میں نے یہ پیغام پہنچا دیا ہے۔“ یہ سن کر حضرت ابن زبیر نے سیدنا ابوحمید الساعدی رضی اللہ عنہ سے کہا تو کیا آپ نے یہ فرمان خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے؟ اُنہوں نے جواب دیا کہ ہاں۔