صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر

صحيح ابن خزيمه
زکوٰۃ کی تقسیم کے ابواب کا مجموعہ اور مستحقین کی زکوٰۃ کا بیان
1639. ‏(‏84‏)‏ بَابُ إِعْطَاءِ الْعَامِلِ عَلَى الصَّدَقَةِ مِنْهَا رِزْقًا لِعَمَلِهِ،
1639. زکوٰۃ وصول کرنے والے عامل کو زکوٰۃ کے مال سے اس کی اجرت دی جائے گی۔
حدیث نمبر: 2365
Save to word اعراب
قال محمد بن عزير الايلي : اخبرنا ان سلامة بن روح ، حدثهم عن عقيل ، عن ابن شهاب ، قال: حدثني السائب بن يزيد ، ان حويطب بن عبد العزى ، اخبره ان عبد الله بن سعد بن ابي سرح ، اخبره انه قدم على عمر بن الخطاب في خلافته، فقال له عمر: الم احدث إنك تلي من اعمال الناس عملا، فإذا اعطيت العمالة كرهتها؟ فقلت: بلى، قال عمر: فما انزلك على ذلك؟ قلت: لي افراس واعبد، وانا بخير، فاريد ان يكون عملي صدقة على المسلمين، فقال له عمر: فلا تفعل، فإني قد كنت اردت الذي اردت، فكان رسول الله صلى الله عليه وسلم يعطيني العطاء، فاقول اعطه افقر إليه مني، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " خذ فتقو به، او تصدق، وما جاءك من هذا المال، وانت غير مشرف، ولا سائل فخذه، وما لا فلا تتبعه نفسك" قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ عُزَيْرٍ الأَيْلِيُّ : أَخْبَرَنَا أَنَّ سَلامَةَ بْنَ رَوْحٍ ، حَدَّثَهُمْ عَنْ عُقَيْلٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي السَّائِبُ بْنُ يَزِيدَ ، أَنَّ حُوَيْطِبَ بْنَ عَبْدِ الْعُزَّى ، أَخْبَرَهُ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ سَعْدِ بْنِ أَبِي سَرْحٍ ، أَخْبَرَهُ أَنَّهُ قَدِمَ عَلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فِي خِلافَتِهِ، فَقَالَ لَهُ عُمَرُ: أَلَمْ أُحَدِّثْ إِنَّكَ تَلِي مِنْ أَعْمَالِ النَّاسِ عَمَلا، فَإِذَا أُعْطِيتَ الْعُمَالَةَ كَرِهْتَهَا؟ فَقُلْتُ: بَلَى، قَالَ عُمَرُ: فَمَا أَنْزَلَكَ عَلَى ذَلِكَ؟ قُلْتُ: لِي أَفْرَاسٌ وَأَعْبُدٌ، وَأَنَا بِخَيْرٍ، فَأُرِيدُ أَنْ يَكُونَ عَمَلِي صَدَقَةٌ عَلَى الْمُسْلِمِينَ، فَقَالَ لَهُ عُمَرُ: فَلا تَفْعَلْ، فَإِنِّي قَدْ كُنْتُ أَرَدْتُ الَّذِي أَرَدْتَ، فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْطِينِي الْعَطَاءَ، فَأَقُولُ أَعْطِهِ أَفْقَرَ إِلَيْهِ مِنِّي، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " خُذْ فَتَقَوَّ بِهِ، أَوْ تَصَدَّقْ، وَمَا جَاءَكَ مِنْ هَذَا الْمَالِ، وَأَنْتَ غَيْرُ مُشْرِفٍ، وَلا سَائِلٍ فَخُذْهُ، وَمَا لا فَلا تُتْبِعْهُ نَفْسَكَ"
جناب عبداللہ بن سعد بن ابی سرح بیان کرتے ہیں کہ وہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے دورخلافت میں سیدنا عمررضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا، کیا مجھے یہ نہیں بتایا گیا کہ تم عوامی خدمت کے کام سر انجام دیتے ہو، پھر جب تمہیں مزدوری دی جاتی ہے تو تم اسے لینا پسند نہیں کرتے؟ تو میں نے جواب دیا کہ کیوں نہیں (میں ایسے ہی کرتا ہوں) سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا، آخر تم مزدوری کیوں نہیں لیتے؟ میں نے عرض کی کہ میرے پاس گھوڑے ہیں اور غلام بھی موجود ہیں اور میں خیر و برکت سے مالا مال ہوں اس لئے میں چاہتا ہوں کہ میرا یہ عمل مسلمانوں پر صدقہ ہوجائے تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا، تم ایسے مت کیا کرو کیونکہ میں نے بھی ایسے ہی کرنا چاہا تھا جیسے تم چاہتے ہو تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے مال عطا کر دیتے تھے۔ میں عرض کرتا کہ آپ مجھ سے زیادہ ضرورتمند کو دے دیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لے لو، اس سے قوت حاصل کرو یا صدقہ کردو اور جو مال تجھے بغیر حرص اور سوال کے مل جائے اسے لے لو اور جو مال تمہیں نہ ملے اس کی طرف اپنا دل مت لگاؤ (اس کا لالچ نہ کرو)۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.