صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر

صحيح ابن خزيمه
زکوٰۃ کی تقسیم کے ابواب کا مجموعہ اور مستحقین کی زکوٰۃ کا بیان
1633. ‏(‏78‏)‏ بَابُ إِعْطَاءِ الْفُقَرَاءِ مِنَ الصَّدَقَةِ اتْبَاعًا لِأَمْرِ اللَّهِ فِي قَوْلِهِ‏:‏ ‏[‏إِنَّمَا الصَّدَقَاتُ لِلْفُقَرَاءِ‏]‏‏.‏ ‏[‏التَّوْبَةِ‏:‏ 60‏]‏
1633. زکوٰۃ میں سے فقراء کو مال دینے کا بیان۔ اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد کی تعمیل کرتے ہوئے ہے «‏‏‏‏إِنَّمَا الصَّدَقَاتُ لِلْفُقَرَاءِ….» ‏‏‏‏ [ سورۃ التوبة: 60 ] ”بلاشبہ زکوٰۃ فقراء کا حق ہے“
حدیث نمبر: 2358
Save to word اعراب
حدثنا يونس بن عبد الاعلى ، اخبرنا ابن وهب ، قال: وحدثني الليث بن سعد ، ان سعيد بن ابي سعيد المقبري ، حدثه عن شريك بن ابي نمر ، انه سمع انس بن مالك . ح وحدثنا محمد بن عمرو بن تمام المصري ، حدثنا النصر بن عبد الجبار ، ويحيى بن بكير ، قالا: حدثنا الليث ، حدثني سعيد بن ابي سعيد المقبري ، عن شريك بن عبد الله بن ابي نمر الكناني ، انه سمع انس بن مالك ، يقول: بينما نحن مع رسول الله صلى الله عليه وسلم جلوس في المسجد إذ دخل رجل على جمل فاناخه في المسجد، ثم عقله، ثم قال: ايكم محمد؟ ورسول الله صلى الله عليه وسلم متكئ بين ظهرانيهم، قال: فقلنا له: هذا الابيض، الرجل المتكئ، فقال:" يا ابن عبد المطلب، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم:" قد اجبتك"، قال له الرجل: إني سائلك، فمشدد مسالتك، فلا تاخذن في نفسك علي، قال:" سل عما بدا لك"، قال: انشدك بربك ورب من كان قبلك، آلله ارسلك إلى الناس كلهم؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اللهم نعم"، قال: انشد الله، آلله امرك ان تصلي الصلوات الخمس في اليوم والليلة؟ قال:" اللهم نعم"، قال: فانشدك الله، آلله امرك ان تاخذ هذه الصدقة من اغنيائنا فتقسمها على فقرائنا؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اللهم نعم، قال الرجل: قد آمنت بما جئت به، وانا رسول من ورائي من قومي، وانا ضمام بن ثعلبة، اخو سعد بن الحكم ، الفاظهم قريبة بعضها من بعض، وهذا حديث ابن وهب، قال ابو بكر: في هذا الخبر دلالة على ان الصدقة المفروضة غير جائز دفعها إلى غير المسلمين، وإن كانوا فقراء او مساكين، لان النبي صلى الله عليه وسلم اعلم ان الله امره ان ياخذ الصدقة من اغنياء المسلمين، ويقسمها على فقرائهم لا على فقراء غيرهمحَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، قَالَ: وَحَدَّثَنِي اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، أَنَّ سَعِيدَ بْنَ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيَّ ، حَدَّثَهُ عَنْ شَرِيكِ بْنِ أَبِي نَمِرٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ . ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ تَمَامٍ الْمِصْرِيُّ ، حَدَّثَنَا النَّصْرُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ ، وَيَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ ، قَالا: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ ، حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيُّ ، عَنْ شَرِيكِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي نَمِرٍ الْكِنَانِيِّ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ، يَقُولُ: بَيْنَمَا نَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جُلُوسٌ فِي الْمَسْجِدِ إِذْ دَخَلَ رَجُلٌ عَلَى جَمَلٍ فَأَنَاخَهُ فِي الْمَسْجِدِ، ثُمَّ عَقَلَهُ، ثُمَّ قَالَ: أَيُّكُمْ مُحَمَّدٌ؟ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُتَّكِئٌ بَيْنَ ظَهْرَانَيْهِمْ، قَالَ: فَقُلْنَا لَهُ: هَذَا الأَبْيَضُ، الرَّجُلُ الْمُتَّكِئُ، فَقَالَ:" يَا ابْنَ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" قَدْ أَجَبْتُكَ"، قَالَ لَهُ الرَّجُلُ: إِنِّي سَائِلُكَ، فَمُشَدِّدٌ مَسْأَلَتَكَ، فَلا تَأْخُذَنَّ فِي نَفْسِكَ عَلَيَّ، قَالَ:" سَلْ عَمَّا بَدَا لَكَ"، قَالَ: أَنْشُدُكَ بِرَبِّكَ وَرَبِّ مَنْ كَانَ قَبْلَكَ، آللَّهُ أَرْسَلَكَ إِلَى النَّاسِ كُلِّهِمْ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اللَّهُمَّ نَعَمْ"، قَالَ: أَنْشُدُ اللَّهَ، آللَّهُ أَمَرَكَ أَنْ تُصَلِّيَ الصَّلَوَاتِ الْخَمْسَ فِي الْيَوْمِ وَاللَّيْلَةِ؟ قَالَ:" اللَّهُمَّ نَعَمْ"، قَالَ: فَأَنْشُدُكَ اللَّهَ، آللَّهُ أَمَرَكَ أَنْ تَأْخُذَ هَذِهِ الصَّدَقَةَ مِنْ أَغْنِيَائِنَا فَتَقْسِمُهَا عَلَى فُقَرَائِنَا؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اللَّهُمَّ نَعَمْ، قَالَ الرَّجُلُ: قَدْ آمَنْتُ بِمَا جِئْتَ بِهِ، وَأَنَا رَسُولُ مَنْ وَرَائِي مِنْ قَوْمِي، وَأَنَا ضِمَامُ بْنُ ثَعْلَبَةَ، أَخُو سَعْدِ بْنِ الْحَكَمِ ، أَلْفَاظُهُمْ قَرِيبَةٌ بَعْضُهَا مِنْ بَعْضٍ، وَهَذَا حَدِيثُ ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: فِي هَذَا الْخَبَرِ دَلالَةٌ عَلَى أَنَّ الصَّدَقَةَ الْمَفْرُوضَةَ غَيْرُ جَائِزٍ دَفْعَهَا إِلَى غَيْرِ الْمُسْلِمِينَ، وَإِنْ كَانُوا فُقَرَاءَ أَوْ مَسَاكِينَ، لأَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْلَمَ أَنَّ اللَّهَ أَمَرَهُ أَنْ يَأْخُذَ الصَّدَقَةَ مِنْ أَغْنِيَاءِ الْمُسْلِمِينَ، وَيَقْسِمُهَا عَلَى فُقَرَائِهِمْ لا عَلَى فُقَرَاءِ غَيْرِهِمْ
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ اس دوران میں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مسجد نبوی میں بیٹھے ہوئے تھے جب ایک شخص اونٹ پر سوار ہوکر مسجد میں داخل ہوا۔ اس نے اونٹ کو مسجد میں بٹھایا پھر اس کا گھٹنا رسی سے باندھ دیا پھر سوال کیا کہ تم میں سے محمد کون ہیں؟ جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام کے درمیان ٹیک لگا کر تشریف فرما تھے تو ہم نے اُسے بتایا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم یہ سرخ سفید رنگ کے شخص ہیں جو ٹیک لگا کر بیٹھے ہوئے ہیں تو اُس نے کہا کہ اے عبدالمطلب کے بیٹے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (کہو کیا کہنا چاہتے ہو) میں تمہاری بات سن رہا ہوں۔ اُس شخص نے آپ سے عرض کیا کہ بیشک میں آپ سے چند سوالات کروںگا اور سوال میں کچھ سختی ہوگی مگر آپ برا نہ مانیئے گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم جو پوچھنا چاہتے ہو پوچھ لو۔ اُس نے کہا کہ میں آپ کو آپ کے رب اور آپ سے پہلے کے تمام لوگوں کے رب کی قسم دیتا ہوں کیا آپ کو اللہ نے تمام لوگوں کا رسول بنایا ہے؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جی ہاں اُس نے پوچھا، میں آپ کو اللہ کی قسم دیکر پوچھتا ہوں کہ کیا اللہ نے آپ کو دن رات میں پانچ نمازیں پڑھنے کا حُکم دیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا: جی ہاں اُس نے پھر کہا تو میں آپ کو اللہ کی قسم دیکرپوچھتا ہوں کیا اللہ نے آپ کو حُکم دیا ہے کہ آپ ہمارے مالداروں سے زکوٰۃ وصول کرکے ہمارے فقراء میں تقسیم کردیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں۔ تو اس شخص نے کہا کہ آپ جو دین لائے ہیں اس پر ایمان لاتا ہوں اور میں اپنے پیچھے اپنی قوم کا قاصد ہوں اور میرا نام ضمام بن ثعلبہ ہے۔ میں سعد بن حکم کے خاندان سے ہوں۔ یہ روایت جناب وہب کی ہے۔ تمام راویوں کی روایات کے الفاظ قریب قریب ہیں۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ اس حدیث میں اس مسئلے کی دلیل ہے کہ زکوٰۃ کا مال کافروں کو دینا جائز نہیں ہے اگرچہ وہ فقراء اور مساکین ہی کیوں نہ ہوں۔ کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بتایا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مالدار مسلمانوں سے زکوٰۃ وصول کرکے مسلمانوں ہی کے فقراء میں تقسیم کرنے کا حُکم دیا ہے۔ کافر فقراء کو دینے کا حُکم نہیں دیا۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.