جُمَّاعُ أَبْوَابِ صَلَاةِ الْخَوْفِ نماز خوف کے ابواب کا مجموعہ 862. (629) بَابٌ فِي صَلَاةِ الْخَوْفِ أَيْضًا، وَالرُّخْصَةِ لِإِحْدَى الطَّائِفَتَيْنِ أَنْ تُكَبِّرَ مَعَ الْإِمَامِ وَهِيَ غَيْرُ مُسْتَقْبِلَةٍ الْقِبْلَةَ نماز خوف کے متعلق ایک اور باب، دونوں گروہوں میں سے ایک کے لئے رخصت ہے کہ وہ قبلہ رُخ ہوئے بغیر ہی امام کے ساتھ تکبیر کہہ لے
تخریج الحدیث:
حضرت عروہ بن زبیر رحمه الله مردان بن حکم سے بیان کرتے ہیں کہ اُس نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سوال کیا، کیا آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز خوف پڑھی ہے؟ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ ہاں۔ اُس نے دریافت کیا کہ کب؟ تو اُنہوں نے فرمایا کہ غزوہ نجد والے سال پڑھی تھی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز عصر کے لئے کھڑے ہوئے اور ایک گروہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کھڑا ہو گیا، جبکہ دوسرا گروہ دشمن کے سامنے کھڑا تھا، اُن کی پُشتیں قبلہ کی طرف تھیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے «اللهُ أَكْبَرُ» کہا، تو تمام لوگوں نے «اللهُ أَكْبَرُ» کہہ کر نماز شروع کرلی، جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کھڑے تھے اُنہوں نے بھی اور جو دشمن کے سامنے تھے اُنہوں نے بھی۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک رکعت پڑھی اور آپ کے ساتھ والے گروہ نے بھی ایک رکعت ادا کی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اور آپ کے قریبی گروہ نے سجدے کیے، جبکہ دوسرا گروہ دشمن کے سامنے صف آرا تھا پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کی قریبی صف کھڑی ہوگئی۔ تو وہ دشمن کے مقابلے میں چلے گئے۔ اور وہ گروہ آگیا جو دشمن کے سامنے صف آراء تھا تو اُنہوں نے رکوع کیا اور (دو) سجدے بھی کرلیے جبکہ اس دوران رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بدستور کھڑے تھے۔ پھر وہ کھڑے ہو گئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسری رکعت پڑھی تو اُنہوں نے بھی آپ کے ساتھ رکوع کیا اور سجدے کیے، پھر وہ گروہ آگیا جو دشمن کے سامنے کھڑا تھا، تو اُنہوں نے (خود ہی) دوسرا رکوع اور سجدے کرلیے، جبکہ اس دوران میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے ساتھی (پہلا گروہ) بیٹھے رہے، پھر سلام پھیرا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور تمام لوگوں نے اکٹھے سلام پھیرا۔ اس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دو رکعات ہوگئیں اور دونوں گروہوں کے ہر شخص کی بھی دو دو رکعات ہوگئیں۔
تخریج الحدیث: اسناده صحيح
حضرت عروہ بن زبیر بیان کرتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو سنا جبکہ فروان بن حکم اُن سے نماز خوف کے بارے میں پوچھ رہا تھا تو سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا، میں اُس غزوہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ موجود تھا۔ فرماتے ہیں کہ پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو دوگروہوں میں تقسیم کیا پھر مذکررہ بالا حدیث کی مثل بیان کیا اور دوسری رکعت میں یہ بیان کیا کہ اس گروہ نے اسلحہ پکڑ لیا جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی تھی، پھر وہ اُلٹے پاؤں چلتے ہوئے پیچھے گئے حتّیٰ کہ وہ دشمن کے قریب جا کر کھڑے ہو گئے۔ اور حدیث کے آخر میں یہ الفاظ زیادہ کیے کہ لوگ اُٹھ گئے اس حال میں کہ وہ سب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز میں شرکت کر چکے تھے۔
تخریج الحدیث: اسناده حسن
|