حضرت عروہ بن زبیر رحمه الله مردان بن حکم سے بیان کرتے ہیں کہ اُس نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سوال کیا، کیا آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز خوف پڑھی ہے؟ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ ہاں۔ اُس نے دریافت کیا کہ کب؟ تو اُنہوں نے فرمایا کہ غزوہ نجد والے سال پڑھی تھی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز عصر کے لئے کھڑے ہوئے اور ایک گروہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کھڑا ہو گیا، جبکہ دوسرا گروہ دشمن کے سامنے کھڑا تھا، اُن کی پُشتیں قبلہ کی طرف تھیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے «اللهُ أَكْبَرُ» کہا، تو تمام لوگوں نے «اللهُ أَكْبَرُ» کہہ کر نماز شروع کرلی، جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کھڑے تھے اُنہوں نے بھی اور جو دشمن کے سامنے تھے اُنہوں نے بھی۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک رکعت پڑھی اور آپ کے ساتھ والے گروہ نے بھی ایک رکعت ادا کی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اور آپ کے قریبی گروہ نے سجدے کیے، جبکہ دوسرا گروہ دشمن کے سامنے صف آرا تھا پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کی قریبی صف کھڑی ہوگئی۔ تو وہ دشمن کے مقابلے میں چلے گئے۔ اور وہ گروہ آگیا جو دشمن کے سامنے صف آراء تھا تو اُنہوں نے رکوع کیا اور (دو) سجدے بھی کرلیے جبکہ اس دوران رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بدستور کھڑے تھے۔ پھر وہ کھڑے ہو گئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسری رکعت پڑھی تو اُنہوں نے بھی آپ کے ساتھ رکوع کیا اور سجدے کیے، پھر وہ گروہ آگیا جو دشمن کے سامنے کھڑا تھا، تو اُنہوں نے (خود ہی) دوسرا رکوع اور سجدے کرلیے، جبکہ اس دوران میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے ساتھی (پہلا گروہ) بیٹھے رہے، پھر سلام پھیرا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور تمام لوگوں نے اکٹھے سلام پھیرا۔ اس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دو رکعات ہوگئیں اور دونوں گروہوں کے ہر شخص کی بھی دو دو رکعات ہوگئیں۔