صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر

صحيح ابن خزيمه
نماز خوف کے ابواب کا مجموعہ
862. (629) بَابٌ فِي صَلَاةِ الْخَوْفِ أَيْضًا، وَالرُّخْصَةِ لِإِحْدَى الطَّائِفَتَيْنِ أَنْ تُكَبِّرَ مَعَ الْإِمَامِ وَهِيَ غَيْرُ مُسْتَقْبِلَةٍ الْقِبْلَةَ
862. نماز خوف کے متعلق ایک اور باب، دونوں گروہوں میں سے ایک کے لئے رخصت ہے کہ وہ قبلہ رُخ ہوئے بغیر ہی امام کے ساتھ تکبیر کہہ لے
حدیث نمبر: Q1361
Save to word اعراب
إذا كان العدو خلف القبلة وانتظار الإمام قائما بعد فراغه من الركعة الاولى للطائفة التي كبرت غير مستقبلي القبلة فيصلي الركعة التي سبقهم بها الإمام وانتظار الطائفة الاولى قاعدا بعد فراغه من الركعتين قبل السلام، لتقضى الركعة الثانية ليجمعهم جميعا بالسلام فيسلمون إذا سلم إمامهم إِذَا كَانَ الْعَدُوُّ خَلْفَ الْقِبْلَةِ وَانْتِظَارِ الْإِمَامِ قَائِمًا بَعْدَ فَرَاغِهِ مِنَ الرَّكْعَةِ الْأُولَى لِلطَّائِفَةِ الَّتِي كَبَّرَتْ غَيْرَ مُسْتَقْبِلِي الْقِبْلَةِ فَيُصَلِّي الرَّكْعَةَ الَّتِي سَبَقَهُمْ بِهَا الْإِمَامُ وَانْتِظَارِ الطَّائِفَةِ الْأُولَى قَاعِدًا بَعْدَ فَرَاغِهِ مِنَ الرَّكْعَتَيْنِ قَبْلَ السَّلَامِ، لِتُقْضَى الرَّكْعَةُ الثَّانِيَةُ لِيَجْمَعَهُمْ جَمِيعًا بِالسَّلَامِ فَيُسَلِّمُونَ إِذَا سَلَّمَ إِمَامُهُمْ

تخریج الحدیث:

حدیث نمبر: 1361
Save to word اعراب
نا محمد بن يحيى ، حدثنا عبد الله بن يزيد المقرئ ، حدثنا حيوة ، حدثنا ابو الاسود ، انه سمع عروة بن الزبير يحدث، عن مروان بن الحكم ، انه سال ابا هريرة : هل صليت مع النبي صلى الله عليه وسلم صلاة الخوف؟ فقال ابو هريرة: نعم، قال: متى؟ قال: " كان عام غزوة نجد، فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم لصلاة العصر، وقامت معه طائفة وطائفة اخرى مقابل العدو، ظهورهم إلى القبلة، فكبر رسول الله صلى الله عليه وسلم، وكبروا معه جميعا الذين معه، والذين يقابلون العدو، ثم ركع رسول الله صلى الله عليه وسلم ركعة واحدة، وركع معه الطائفة التي تليه، ثم سجد وسجدت الطائفة التي تليه، والآخرون قيام مما يلي العدو، ثم قام رسول الله صلى الله عليه وسلم وقامت الطائفة التي تليه فذهبوا إلى العدو فقابلوهم، واقبلت الطائفة التي كانت مقابل العدو، فركعوا وسجدوا ورسول الله صلى الله عليه وسلم قائم كما هو، ثم قاموا فركع رسول الله صلى الله عليه وسلم ركعة اخرى، فركعوا معه وسجدوا معه، ثم اقبلت الطائفة التي كانت مقابل العدو فركعوا وسجدوا ورسول الله صلى الله عليه وسلم قاعد ومن معه، ثم كان السلام فسلم رسول الله صلى الله عليه وسلم وسلموا جميعا، فكان لرسول الله صلى الله عليه وسلم ركعتان، ولكل رجل من الطائفتين ركعتان، ركعتان" نَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ الْمُقْرِئُ ، حَدَّثَنَا حَيْوَةُ ، حَدَّثَنَا أَبُو الأَسْوَدِ ، أَنَّهُ سَمِعَ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ يُحَدِّثُ، عَنْ مَرْوَانَ بْنِ الْحَكَمِ ، أَنَّهُ سَأَلَ أَبَا هُرَيْرَةَ : هَلْ صَلَّيْتَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلاةَ الْخَوْفِ؟ فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: نَعَمْ، قَالَ: مَتَى؟ قَالَ: " كَانَ عَامَ غَزْوَةِ نَجْدٍ، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِصَلاةِ الْعَصْرِ، وَقَامَتْ مَعَهُ طَائِفَةٌ وَطَائِفَةٌ أُخْرَى مُقَابِلَ الْعَدُوِّ، ظُهُورُهُمْ إِلَى الْقِبْلَةِ، فَكَبَّرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَبَّرُوا مَعَهُ جَمِيعًا الَّذِينَ مَعَهُ، وَالَّذِينَ يُقَابِلُونَ الْعَدُوَّ، ثُمَّ رَكَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَةً وَاحِدَةً، وَرَكَعَ مَعَهُ الطَّائِفَةُ الَّتِي تَلِيهِ، ثُمَّ سَجَدَ وَسَجَدَتِ الطَّائِفَةُ الَّتِي تَلِيهِ، وَالآخَرُونَ قِيَامٌ مِمَّا يَلِي الْعَدُوَّ، ثُمَّ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَامَتِ الطَّائِفَةُ الَّتِي تَلِيهِ فَذَهَبُوا إِلَى الْعَدُوِّ فَقَابَلُوهُمْ، وَأَقْبَلَتِ الطَّائِفَةُ الَّتِي كَانَتْ مُقَابِلَ الْعَدُوِّ، فَرَكَعُوا وَسَجَدُوا وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَائِمٌ كَمَا هُوَ، ثُمَّ قَامُوا فَرَكَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَةً أُخْرَى، فَرَكَعُوا مَعَهُ وَسَجَدُوا مَعَهُ، ثُمَّ أَقْبَلَتِ الطَّائِفَةُ الَّتِي كَانَتْ مُقَابِلَ الْعَدُوِّ فَرَكَعُوا وَسَجَدُوا وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَاعِدٌ وَمَنْ مَعَهُ، ثُمَّ كَانَ السَّلامُ فَسَلَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسَلَّمُوا جَمِيعًا، فَكَانَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَتَانِ، وَلِكُلِّ رَجُلٍ مِنَ الطَّائِفَتَيْنِ رَكْعَتَانِ، رَكْعَتَانِ"
حضرت عروہ بن زبیر رحمه الله مردان بن حکم سے بیان کرتے ہیں کہ اُس نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سوال کیا، کیا آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز خوف پڑھی ہے؟ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ ہاں۔ اُس نے دریافت کیا کہ کب؟ تو اُنہوں نے فرمایا کہ غزوہ نجد والے سال پڑھی تھی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز عصر کے لئے کھڑے ہوئے اور ایک گروہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کھڑا ہو گیا، جبکہ دوسرا گروہ دشمن کے سامنے کھڑا تھا، اُن کی پُشتیں قبلہ کی طرف تھیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے «‏‏‏‏اللهُ أَكْبَرُ» ‏‏‏‏ کہا، تو تمام لوگوں نے «‏‏‏‏اللهُ أَكْبَرُ» ‏‏‏‏ کہہ کر نماز شروع کرلی، جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کھڑے تھے اُنہوں نے بھی اور جو دشمن کے سامنے تھے اُنہوں نے بھی۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک رکعت پڑھی اور آپ کے ساتھ والے گروہ نے بھی ایک رکعت ادا کی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اور آپ کے قریبی گروہ نے سجدے کیے، جبکہ دوسرا گروہ دشمن کے سامنے صف آرا تھا پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کی قریبی صف کھڑی ہوگئی۔ تو وہ دشمن کے مقابلے میں چلے گئے۔ اور وہ گروہ آگیا جو دشمن کے سامنے صف آراء تھا تو اُنہوں نے رکوع کیا اور (دو) سجدے بھی کرلیے جبکہ اس دوران رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بدستور کھڑے تھے۔ پھر وہ کھڑے ہو گئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسری رکعت پڑھی تو اُنہوں نے بھی آپ کے ساتھ رکوع کیا اور سجدے کیے، پھر وہ گروہ آگیا جو دشمن کے سامنے کھڑا تھا، تو اُنہوں نے (خود ہی) دوسرا رکوع اور سجدے کرلیے، جبکہ اس دوران میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے ساتھی (پہلا گروہ) بیٹھے رہے، پھر سلام پھیرا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور تمام لوگوں نے اکٹھے سلام پھیرا۔ اس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دو رکعات ہوگئیں اور دونوں گروہوں کے ہر شخص کی بھی دو دو رکعات ہوگئیں۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.