نا ابو الازهر وكتبته من اصله، نا يعقوب بن إبراهيم ، حدثنا ابي ، عن ابن إسحاق ، حدثني محمد بن عبد الرحمن بن الاسود بن نوفل ، وكان يتيما في حجر عروة بن الزبير وهو احد بني اسد بن عبد العزى بن قصي، عن عروة بن الزبير ، قال: سمعت ابا هريرة ، ومروان بن الحكم يساله عن صلاة الخوف، فقال ابو هريرة: كنت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في تلك الغزوة، قال:" فصدع رسول الله صلى الله عليه وسلم الناس صدعين، فذكر الحديث بمثل معناه، وذكر في الركعة الثانية، قال:" واخذت الطائفة التي صلت خلفه اسلحتهم، ثم مشوا القهقرى على ادبارهم حتى قاموا مما يلي العدو"، وزاد في آخر الحديث" فقام القوم وقد شركوه في الصلاة"نَا أَبُو الأَزْهَرِ وَكَتَبْتُهُ مِنْ أَصْلِهِ، نَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الأَسْوَدِ بْنِ نَوْفَلٍ ، وَكَانَ يَتِيمًا فِي حِجْرِ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ وَهُوَ أَحَدُ بَنِي أَسَدِ بْنِ عَبْدِ الْعُزَّى بْنِ قُصَيٍّ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، وَمَرْوَانُ بْنُ الْحَكَمِ يَسْأَلُهُ عَنْ صَلاةِ الْخَوْفِ، فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: كُنْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي تِلْكَ الْغَزْوَةِ، قَالَ:" فَصَدَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّاسَ صَدْعَيْنِ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ بِمِثْلِ مَعْنَاهُ، وَذَكَرَ فِي الرَّكْعَةِ الثَّانِيَةِ، قَالَ:" وَأَخَذَتِ الطَّائِفَةُ الَّتِي صَلَّتْ خَلْفَهُ أَسْلِحَتَهُمْ، ثُمَّ مَشَوُا الْقَهْقَرَى عَلَى أَدْبَارِهِمْ حَتَّى قَامُوا مِمَّا يَلِي الْعَدُوَّ"، وَزَادَ فِي آخِرِ الْحَدِيثِ" فَقَامَ الْقَوْمُ وَقَدْ شَرَكُوهُ فِي الصَّلاةِ"
حضرت عروہ بن زبیر بیان کرتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو سنا جبکہ فروان بن حکم اُن سے نماز خوف کے بارے میں پوچھ رہا تھا تو سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا، میں اُس غزوہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ موجود تھا۔ فرماتے ہیں کہ پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو دوگروہوں میں تقسیم کیا پھر مذکررہ بالا حدیث کی مثل بیان کیا اور دوسری رکعت میں یہ بیان کیا کہ اس گروہ نے اسلحہ پکڑ لیا جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی تھی، پھر وہ اُلٹے پاؤں چلتے ہوئے پیچھے گئے حتّیٰ کہ وہ دشمن کے قریب جا کر کھڑے ہو گئے۔ اور حدیث کے آخر میں یہ الفاظ زیادہ کیے کہ لوگ اُٹھ گئے اس حال میں کہ وہ سب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز میں شرکت کر چکے تھے۔