جُمَّاعُ أَبْوَابِ صَلَاةِ الْخَوْفِ نماز خوف کے ابواب کا مجموعہ 865. (632) بَابُ الرُّخْصَةِ فِي الْقِتَالِ وَالْكَلَامِ فِي صَلَاةِ الْخَوْفِ، قَبْلَ إِتْمَامِ الصَّلَاةِ، إِذَا خَافُوا غَلَبَةَ الْعَدُوِّ نماز خوف کے دوران نماز کی تکمیل سے پہلے لڑائی اور گفتگو کرنے کی رخصت ہے جبکہ دشمن کے غلبے کا ڈر پیدا ہوجائے
جناب سلیم بن عبدالسلوالی بیان کرتے ہیں کہ ہم سیدنا سعید بن عاص رضی اللہ عنہ کے ساتھ طبرستان میں تھے اور اُن کے ساتھ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے چند صحابہ کرام بھی موجود تھے۔ اُنہوں نے دیگر صحابہ سے پو چھا، آپ میں سے کسی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز خوف پڑھی ہے؟ سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں نے، پھر نماز خوف کا طریقہ بتا تے ہوئے کہا کہ اپنے ساتھیوں کو حُکم دیں کہ وہ دو گرہوں میں کھڑے ہو جائیں ایک گروہ دشمن کے سامنے صف آراء ہو جائے اور دوسرا گروہ آپ کے پیچھے صف بنالے۔ پھر تم تکبیر کہو تو وہ سب بھی تکبیر کہہ کر نماز شروع کر دیں۔ پھر تم رکوع کرو تو وہ بھی رکوع کریں، پھر تم سر اُٹھاؤ تو وہ سب بھی سراُٹھائیں پھر تم سجدہ کرو تو تمہارے قریب والا گروہ سجدہ کرلے۔ اور دوسرا وہ دشمن کے سامنے کھڑا رہے۔ پھر جب سجدے سے سر اُٹھا لو تو تمہارے قریب والے لوگ کھڑے ہو جائیں اور دوسرے گروہ والے سجدہ کرلیں۔ پھر تم رکوع کرو تو وہ سب بھی رکوع کرلیں۔ پھر تم سجدے کروتو تمہارے قریب والا گروہ بھی سجدے کرلے جبکہ دوسرا گروہ دشمن کے سامنے کھڑا رہے۔ پھر جب تم اپنا سر سجدوں سے اُٹھا لو تو دشمن کے سامنے کھڑے ہونے والے سجدہ کرلیں، پھر تم اُن کے ساتھ مل کر سلام پھیر دو، اور تم اپنے ساتھیوں کو حُکم دو کہ اگر اُن پر زوردار حملہ ہو جائے تو اُن کے لئے جنگ کرنا اور بات چیت کرنا حلال ہو جائے گا۔
تخریج الحدیث: اسناده ضعيف
|