صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْكَلَامِ الْمُبَاحِ فِي الصَّلَاةِ وَالدُّعَاءِ وَالذِّكْرِ، وَمَسْأَلَةِ الرَّبِّ عَزَّ وَجَلَّ وَمَا يُضَاهِي هَذَا وَيُقَارِبُهُ
نماز میں جائز گفتگو، دعا، ذکر اور رب عزوجل سے مانگنے اور اس سے مشابہ اور اس جیسے ابواب کا مجموعہ۔
549. (316) بَابُ ذِكْرِ مَا خَصَّ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ بِهِ نَبِيَّهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس خصوصیت کا بیان جس کے ساتھ اللہ تعالی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مختص کیا ہے اور اس کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت کے درمیان فرق و امتیاز کر دیا ہے
حدیث نمبر: Q861
Save to word اعراب
وابان به بينه وبين امته من ان اوجب على الناس إجابته وإن كانوا في الصلاة، إذا دعاهم لما يحييهم وَأَبَانَ بِهِ بَيْنَهُ وَبَيْنَ أُمَّتِهِ مِنْ أَنْ أَوْجَبَ عَلَى النَّاسِ إِجَابَتَهُ وَإِنْ كَانُوا فِي الصَّلَاةِ، إِذَا دَعَاهُمْ لِمَا يُحْيِيهِمْ
وہ یہ ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کو حیات بخش امور کے لیے بلائیں تو انہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پکار پر لبیک کہنا واجب ہے اگرچہ وہ نماز پڑھ رہے ہوں

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 861
Save to word اعراب
نا احمد بن المقدم العجلي ، نا يزيد يعني ابن زريع ، اخبرنا روح بن القاسم ، عن العلاء بن عبد الرحمن ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم على ابي بن كعب، وهو يصلي، ح وحدثنا عيسى بن إبراهيم الغافقي ، حدثنا ابن وهب ، عن حفص بن ميسرة ، عن العلاء بن عبد الرحمن ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم مر على ابي بن كعب، وهو يصلي، فناداه، فالتفت ابي، ثم انصرف إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: السلام عليك يا رسول الله، قال:" وعليك السلام ما منعك اي ابي إذ دعوتك ان لا تجيبني؟" فقال: يا رسول الله، كنت في الصلاة، قال:" اوليس تجد في كتاب الله ان استجيبوا لله وللرسول إذا دعاكم لما يحييكم سورة الانفال آية 24" قال: بلى بابي انت وامي، قال ابي: لا اعود إن شاء الله . هذا حديث ابن وهبنَا أَحْمَدُ بْنُ الْمُقَدَّمِ الْعِجْلِيُّ ، نَا يَزِيدُ يَعْنِي ابْنَ زُرَيْعٍ ، أَخْبَرَنَا رَوْحُ بْنُ الْقَاسِمِ ، عَنِ الْعَلاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ، وَهُوَ يُصَلِّي، ح وَحَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْغَافِقِيُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، عَنْ حَفْصِ بْنِ مَيْسَرَةَ ، عَنِ الْعَلاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ عَلَى أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ، وَهُوَ يُصَلِّي، فَنَادَاهُ، فَالْتَفَتَ أُبَيٌّ، ثُمَّ انْصَرَفَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: السَّلامُ عَلَيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ:" وَعَلَيْكَ السَّلامُ مَا مَنَعَكَ أَيْ أُبَيُّ إِذٍ دَعْوَتُكَ أَنْ لا تُجِيبَنِي؟" فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كُنْتُ فِي الصَّلاةِ، قَالَ:" أَوَلَيْسَ تَجِدُ فِي كِتَابَ اللَّهِ أَنْ اسْتَجِيبُوا لِلَّهِ وَلِلرَّسُولِ إِذَا دَعَاكُمْ لِمَا يُحْيِيكُمْ سورة الأنفال آية 24" قَالَ: بَلَى بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي، قَالَ أُبَيٌّ: لا أَعُودُ إِنَّ شَاءَ اللَّهُ . هَذَا حَدِيثُ ابْنِ وَهْبٍ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کے پاس سے گزرے جبکہ وہ نماز پڑھ رہے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُنہیں بلایا۔ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف متوجہ ہوئے (اور نماز جاری رکھی) پھر (نماز مکمّل کرنے کے بعد) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہا کہ اے اللہ کے رسول، «‏‏‏‏السَّلامُ عَلَیْکَ» ‏‏‏‏، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «‏‏‏‏وَعَلَيْك السَّلام» ‏‏‏‏ اے ابی، جب میں نے تمہیں بلایا تھا تو تمہیں حاضر ہونے سے کس چیز نے روکا؟ اُنہوں نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول، میں نماز پڑھ رہا تھا - آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم نے اللہ کی کتاب میں یہ حُکم نہیں پایا «‏‏‏‏يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اسْتَجِيبُوا لِلَّهِ وَلِلرَّسُولِ إِذَا دَعَاكُمْ لِمَا يُحْيِيكُمْ» ‏‏‏‏ اے ایمان والو، تم اﷲ اور اس کے رسول کا کہنا مانو جب وہ تمہیں اس (امر) کی طرف بلائیں جو تمہیں زندگی بخشتا ہے۔ اُنہوں نے عرض کیا، کیوں نہیں (یہ حُکم ضرور موجود ہے) میرے ماں باپ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر قربان ہوں، سیدنا ابی کہتے ہیں کہ ان شاء اللہ آئندہ ایسی کوتاہی نہیں ہوگی۔ یہ ابن وہب کی حدیث ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح
حدیث نمبر: 862
Save to word اعراب
نا بندار ، حدثنا يحيى ، عن شعبة ، حدثني خبيب بن عبد الرحمن ، عن حفص بن عاصم ، عن ابي سعيد بن المعلى ، قال: مر بي رسول الله صلى الله عليه وسلم، وانا في المسجد، فدعاني، فلم آته، فقال: " ما منعك ان تاتيني" قلت: إني كنت اصلي، قال: الم يقل الله عز وجل: يايها الذين آمنوا استجيبوا لله وللرسول إذا دعاكم لما يحييكم سورة الانفال آية 24 ثم قال:" الا اعلمك افضل سورة في القرآن قبل ان اخرج"، فلما ذهب يخرج ذكرت ذلك له، قال:" الحمد لله رب العالمين سورة الفاتحة آية 2، هي السبع المثاني والقرآن العظيم الذي اوتيته" نَا بُنْدَارٌ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ شُعْبَةَ ، حَدَّثَنِي خُبَيْبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِي سَعِيدِ بْنِ الْمُعَلَّى ، قَالَ: مَرَّ بِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَنَا فِي الْمَسْجِدِ، فَدَعَانِي، فَلَمْ آتِهِ، فَقَالَ: " مَا مَنَعَكَ أَنْ تَأْتِيَنِي" قُلْتُ: إِنِّي كُنْتُ أُصَلِّي، قَالَ: أَلَمْ يَقُلِ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اسْتَجِيبُوا لِلَّهِ وَلِلرَّسُولِ إِذَا دَعَاكُمْ لِمَا يُحْيِيكُمْ سورة الأنفال آية 24 ثُمَّ قَالَ:" أَلا أُعَلِّمُكَ أَفْضَلَ سُورَةٍ فِي الْقُرْآنِ قَبْلَ أَنْ أَخْرُجَ"، فَلَمَّا ذَهَبَ يَخْرُجُ ذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ، قَالَ:" الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ سورة الفاتحة آية 2، هِيَ السَّبْعُ الْمَثَانِي وَالْقُرْآنُ الْعَظِيمُ الَّذِي أُوتِيتُهُ"
سیدنا ابوسعید بن معلیٰ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس سے گزرے جبکہ میں مسجد میں (نماز پڑھ رہا) تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بلایا مگر میں حاضر نہ ہوا (اور نماز جاری رکھی پھر جب میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میرے پاس کیوں نہیں آئے تھے؟ میں نے عرض کی کہ میں نماز پڑھ رہا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا اللہ تعالیٰ نے یہ ارشاد نہیں فرمایا «‏‏‏‏يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اسْتَجِيبُوا لِلَّهِ وَلِلرَّسُولِ إِذَا دَعَاكُمْ لِمَا يُحْيِيكُمْ» ‏‏‏‏ [ سورة الأنفال: 24 ] اے ایمان والو، تم اللہ اور رسول کے کہنے کو بجالاؤ جبکہ وہ تم کو تمہاری زندگی بخش چیز کی طرف بلاتے ہوں ـ پھر فرمایا: کیا میں تمہیں مسجد سے نکلنے سے پہلے پہلے قرآن مجید کی افضل ترین سورت نہ سکھاؤں؟ چنانچہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد سے نکلنے لگے تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یاد کرایا ـ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «‏‏‏‏الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ» ‏‏‏‏ یعنی (سورۃ فاتحہ) یہ بار بار پڑھی جانے والی سات آیات (سبع مثانی) ہیں یہی وہ قرآن عظیم ہے جو مجھے عطا کیا گیا ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 863
Save to word اعراب
فحدثنا بندار من كتاب شعبة، وثنا يحيى، ومحمد ، عن شعبة ، عن خبيب ، عن حفص بن عاصم ، عن ابي سعيد بن المعلى ، قال: مر بي رسول الله صلى الله عليه وسلم وانا اصلي، فدعاني بمثله، غير انه قال: اعظم سورةفَحَدَّثَنَا بُنْدَارٌ مِنْ كِتَابِ شُعْبَةَ، وَثنا يَحْيَى، وَمُحَمَّدٌ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ خُبَيْبٍ ، عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِي سَعِيدِ بْنِ الْمُعَلَّى ، قَالَ: مَرَّ بِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا أُصَلِّي، فَدَعَانِي بِمِثْلِهِ، غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ: أَعْظَمُ سُورَةٍ
سیدنا ابوسعید بن معلیٰ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس سے گزرے جبکہ میں نماز پڑھ رہا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بلایا۔ مذکورہ بالا روایت کی طرح روایت بیان کی، مگر اس میں (افضل ترین سورت کی بجائے)عظیم ترین سورت کے الفاظ ہیں۔

تخریج الحدیث:

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.