549. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس خصوصیت کا بیان جس کے ساتھ اللہ تعالی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مختص کیا ہے اور اس کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت کے درمیان فرق و امتیاز کر دیا ہے
وابان به بينه وبين امته من ان اوجب على الناس إجابته وإن كانوا في الصلاة، إذا دعاهم لما يحييهم وَأَبَانَ بِهِ بَيْنَهُ وَبَيْنَ أُمَّتِهِ مِنْ أَنْ أَوْجَبَ عَلَى النَّاسِ إِجَابَتَهُ وَإِنْ كَانُوا فِي الصَّلَاةِ، إِذَا دَعَاهُمْ لِمَا يُحْيِيهِمْ
وہ یہ ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کو حیات بخش امور کے لیے بلائیں تو انہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پکار پر لبیک کہنا واجب ہے اگرچہ وہ نماز پڑھ رہے ہوں
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کے پاس سے گزرے جبکہ وہ نماز پڑھ رہے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُنہیں بلایا۔ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف متوجہ ہوئے (اور نماز جاری رکھی) پھر (نماز مکمّل کرنے کے بعد) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہا کہ اے اللہ کے رسول، «السَّلامُ عَلَیْکَ» ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” «وَعَلَيْك السَّلام» “ اے ابی، جب میں نے تمہیں بلایا تھا تو تمہیں حاضر ہونے سے کس چیز نے روکا؟ اُنہوں نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول، میں نماز پڑھ رہا تھا - آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم نے اللہ کی کتاب میں یہ حُکم نہیں پایا“ «يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اسْتَجِيبُوا لِلَّهِ وَلِلرَّسُولِ إِذَا دَعَاكُمْ لِمَا يُحْيِيكُمْ» ” اے ایمان والو، تم اﷲ اور اس کے رسول کا کہنا مانو جب وہ تمہیں اس (امر) کی طرف بلائیں جو تمہیں زندگی بخشتا ہے۔“ اُنہوں نے عرض کیا، کیوں نہیں (یہ حُکم ضرور موجود ہے) میرے ماں باپ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر قربان ہوں، سیدنا ابی کہتے ہیں کہ ان شاء اللہ آئندہ ایسی کوتاہی نہیں ہوگی۔ یہ ابن وہب کی حدیث ہے۔