جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْكَلَامِ الْمُبَاحِ فِي الصَّلَاةِ وَالدُّعَاءِ وَالذِّكْرِ، وَمَسْأَلَةِ الرَّبِّ عَزَّ وَجَلَّ وَمَا يُضَاهِي هَذَا وَيُقَارِبُهُ نماز میں جائز گفتگو، دعا، ذکر اور رب عزوجل سے مانگنے اور اس سے مشابہ اور اس جیسے ابواب کا مجموعہ۔ 551. (318) بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ الْكَلِمَةَ إِذَا جَرَتْ عَلَى لِسَانِ الْمُصَلِّي مِنْ غَيْرِ تَعَمُّدٍ مِنْهَ لَهَا، اس بات کی دلیل کا بیان کہ اگر نمازی کی زبان سے بغیر قصد و ارادے کا کوئی کلمہ نکل جائے
تو اس کی نماز باطل نہیں ہوگی اور نہ اس نماز کو لوٹانا ضروری ہے۔ اگرچہ قابوس بن ابی ظبیان کی روایت سے دلیل لینا جائز ہے لیکن میرا دل اس سے مطمئن نہیں ہے
تخریج الحدیث:
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے منیٰ میں نماز پڑھائی (تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھول گئے اور) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان سے ایک کلمہ نکل گیا۔ تو منافقوں نے اُسے سن لیا اور اُنہوں نے خوب باتیں بنائیں۔ وہ کہنے لگے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دو دل ہیں، کیا تم نے نماز میں اُن کی بات اور کلام کو نہیں سنا۔ اُن کا ایک دل تمہارے ساتھ ہوتا ہے اور ایک دل اپنے صحابہ کے ساتھ ہے۔ تو یہ آیات نازل ہوئیں۔ «يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ اتَّقِ اللَّهَ وَلَا تُطِعِ الْكَافِرِينَ وَالْمُنَافِقِينَ ۗ .... مَّا جَعَلَ اللَّهُ لِرَجُلٍ مِّن قَلْبَيْنِ فِي جَوْفِهِ» [ سورة الأحزاب: 1-4 ] ”اے نبی، اللہ سے ڈرتے رہیے اور کافروں اور منافقوں کی اطاعت نہ کیجیئے بیشک اللہ سب کچھ جاننے والا خوب حُکم والا ہے، اور اُس کی اتباع کیجئے جو آپ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے رب کی طرف سے آپ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) پر وحی کی جاتی ہے، بیشک جو تم کرتے ہو اللہ اُس سے خوب با خبر ہے ـ اور (آپ صلی اللہ علیہ وسلم ) اللہ پر توکل کیجیے اور اللہ بطور کارساز کافی ہے ـ اللہ نے کسی شخص کے سینے میں دودل نہیں رکھے ـ“
تخریج الحدیث: اسناده ضعيف
|