جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْكَلَامِ الْمُبَاحِ فِي الصَّلَاةِ وَالدُّعَاءِ وَالذِّكْرِ، وَمَسْأَلَةِ الرَّبِّ عَزَّ وَجَلَّ وَمَا يُضَاهِي هَذَا وَيُقَارِبُهُ نماز میں جائز گفتگو، دعا، ذکر اور رب عزوجل سے مانگنے اور اس سے مشابہ اور اس جیسے ابواب کا مجموعہ۔ 543. (310) بَابُ الِاسْتِعَاذَةِ مِنْ فِتْنَةِ الدَّجَّالِ، وَمِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ، وَمِنَ الْمَأْثَمِ وَالْمَغْرَمِ فِي الصَّلَاةِ نماز میں دجال کے فتنے، زندگی اور موت کے فتنے اور گناہ اور قرض سے پناہ طلب کرنے کا بیان
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی نماز میں یہ دعا پڑھا کرتے تھے، «اللّٰهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ، اللهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْمَأْثَمِ وَالْمَغْرَمِ» ”اے اللہ، میں عذاب قبر سے تیری پناہ میں آتا ہوں، اور میں دجّال کے فتنے سے تیری پناہ چاہتا ہوں، اور میں زندگی اور موت کے فتنے سے تیری پناہ مانگتا ہوں، اے اللہ، میں گناہ میں ملوث ہونے اور قرض میں پھنسنے سے تیری پناہ میں آتا ہوں۔“ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ ”ایک کہنے والے نے کہا کہ اے اللہ کے رسول، آپ صلی اللہ علیہ وسلم قرض سے کس قدر زیادہ پناہ مانگتے ہیں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک آدمی جب مقروض ہوجاتا ہے تو بات کرتا ہے تو جھوٹ بولتا ہے اور وعدہ کرتا ہے تو وعدہ خلافی کرتا ہے۔“
تخریج الحدیث:
|