صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر

صحيح ابن خزيمه
نماز میں جائز گفتگو ، دعا ، ذکر اور رب عزوجل سے مانگنے اور اس سے مشابہ اور اس جیسے ابواب کا مجموعہ ۔
549. (316) بَابُ ذِكْرِ مَا خَصَّ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ بِهِ نَبِيَّهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،
549. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس خصوصیت کا بیان جس کے ساتھ اللہ تعالی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مختص کیا ہے اور اس کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت کے درمیان فرق و امتیاز کر دیا ہے
حدیث نمبر: 862
Save to word اعراب
نا بندار ، حدثنا يحيى ، عن شعبة ، حدثني خبيب بن عبد الرحمن ، عن حفص بن عاصم ، عن ابي سعيد بن المعلى ، قال: مر بي رسول الله صلى الله عليه وسلم، وانا في المسجد، فدعاني، فلم آته، فقال: " ما منعك ان تاتيني" قلت: إني كنت اصلي، قال: الم يقل الله عز وجل: يايها الذين آمنوا استجيبوا لله وللرسول إذا دعاكم لما يحييكم سورة الانفال آية 24 ثم قال:" الا اعلمك افضل سورة في القرآن قبل ان اخرج"، فلما ذهب يخرج ذكرت ذلك له، قال:" الحمد لله رب العالمين سورة الفاتحة آية 2، هي السبع المثاني والقرآن العظيم الذي اوتيته" نَا بُنْدَارٌ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ شُعْبَةَ ، حَدَّثَنِي خُبَيْبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِي سَعِيدِ بْنِ الْمُعَلَّى ، قَالَ: مَرَّ بِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَنَا فِي الْمَسْجِدِ، فَدَعَانِي، فَلَمْ آتِهِ، فَقَالَ: " مَا مَنَعَكَ أَنْ تَأْتِيَنِي" قُلْتُ: إِنِّي كُنْتُ أُصَلِّي، قَالَ: أَلَمْ يَقُلِ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اسْتَجِيبُوا لِلَّهِ وَلِلرَّسُولِ إِذَا دَعَاكُمْ لِمَا يُحْيِيكُمْ سورة الأنفال آية 24 ثُمَّ قَالَ:" أَلا أُعَلِّمُكَ أَفْضَلَ سُورَةٍ فِي الْقُرْآنِ قَبْلَ أَنْ أَخْرُجَ"، فَلَمَّا ذَهَبَ يَخْرُجُ ذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ، قَالَ:" الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ سورة الفاتحة آية 2، هِيَ السَّبْعُ الْمَثَانِي وَالْقُرْآنُ الْعَظِيمُ الَّذِي أُوتِيتُهُ"
سیدنا ابوسعید بن معلیٰ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس سے گزرے جبکہ میں مسجد میں (نماز پڑھ رہا) تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بلایا مگر میں حاضر نہ ہوا (اور نماز جاری رکھی پھر جب میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میرے پاس کیوں نہیں آئے تھے؟ میں نے عرض کی کہ میں نماز پڑھ رہا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا اللہ تعالیٰ نے یہ ارشاد نہیں فرمایا «‏‏‏‏يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اسْتَجِيبُوا لِلَّهِ وَلِلرَّسُولِ إِذَا دَعَاكُمْ لِمَا يُحْيِيكُمْ» ‏‏‏‏ [ سورة الأنفال: 24 ] اے ایمان والو، تم اللہ اور رسول کے کہنے کو بجالاؤ جبکہ وہ تم کو تمہاری زندگی بخش چیز کی طرف بلاتے ہوں ـ پھر فرمایا: کیا میں تمہیں مسجد سے نکلنے سے پہلے پہلے قرآن مجید کی افضل ترین سورت نہ سکھاؤں؟ چنانچہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد سے نکلنے لگے تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یاد کرایا ـ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «‏‏‏‏الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ» ‏‏‏‏ یعنی (سورۃ فاتحہ) یہ بار بار پڑھی جانے والی سات آیات (سبع مثانی) ہیں یہی وہ قرآن عظیم ہے جو مجھے عطا کیا گیا ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.