سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک دفعہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فلاں شخص اور سیدنا علی بن ابو طالب رضی اللہ عنہ کو بلایا اور فرمایا: ”جاؤ ہمارے لیے پانی تلاش کر کے لاؤ“ تو وہ دونوں (پانی کی تلاش میں چلے گئے۔ وہ ایک عورت سے ملے جو دو مشکیزوں یا پانی کے دو تھیلوں کے درمیان اونٹ پر سوار (جارہی) تھی۔ اُنہوں نے اُس سے پوچھا کہ پانی کہاں ہے؟ اُس نے جواب دیا کی کل اس وقت میں پانی (کے چشمے) پرتھی۔ اور ہمارے مرد پیچھے ہیں۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے اّس سے کہا کہ چلو، اُس نے پوچھا کہ کہاں؟ اُنہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں۔ اُس نے کہا کہ یہ وہی شخص ہے جسے صابی (بے دین) کہا جاتا ہے؟ اُنہوں نے جواب دیا کہ ہاں وہی ہے جسے تم سمجتھی ہو۔ تو وہ دونوں (اُس عورت کو لیکر) چلے، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اُسے لے آئے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ساری بات بتائی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس سے کہو کہ اپنے اونٹ سے اُتر جائے۔“ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک برتن منگوایا، اور تھیلوں یا مشکیزوں کے مُنہ اس میں رکھ دیئے۔ اُنہوں نے کہا کہ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کُلّی کی اور پانی دوبارہ تھیلوں یا مشکیزوں میں ڈال دیا۔ پھر اُن کے منہ کھول دیے گئے پھر لوگوں میں اعلان کر دیا گیا کہ خود پیو اور جانوروں کو پلالو۔ راوی نے مکمل طویل حدیث بیان کی۔