(مرفوع) حدثنا ابو الوليد، حدثنا سلم بن زرير، سمعت ابا رجاء، سمعت ابن عباس رضي الله عنهما، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لابن صائد:" قد خبات لك خبيئا، فما هو؟" قال: الدخ، قال:" اخسا".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا سَلْمُ بْنُ زَرِيرٍ، سَمِعْتُ أَبَا رَجَاءٍ، سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِابْنِ صَائِدٍ:" قَدْ خَبَأْتُ لَكَ خَبِيئًا، فَمَا هُوَ؟" قَالَ: الدُّخُّ، قَالَ:" اخْسَأْ".
ہم سے ابوالولید نے بیان کیا، کہا ہم سے مسلم بن زریر نے بیان کیا، کہا میں نے ابورجاء سے سنا اور انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابن صیاد سے فرمایا ”میں نے اس وقت اپنے دل میں ایک بات چھپا رکھی ہے، وہ کیا ہے؟“ وہ بولا «الدخ.» نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا چل دور ہو جا۔
Narrated Ibn `Abbas: Allah's Apostle said to Ibn Saiyad "I have hidden something for you in my mind; What is it?" He said, "Ad-Dukh." The Prophet said, "Ikhsa."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 193
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6172
حدیث حاشیہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ابن صیاد کے متعلق دجال ہونے کا اندیشہ تھا۔ حقیقت حال معلوم کرنے کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دل میں سورۃ الدخان تصور کیا، پھر ابن صیاد سے فرمایا: تو رسول ہونے کا دعویٰ کرتا ہے، اگر تو سچا ہے تو بتا میں نے اپنے دل میں کیا چھپا رکھا ہے؟ شیطان نے لفظ دخ تک اس کی رہنمائی کی تو وہ بھی دُخ دُخ کہنے لگا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ذلیل انسان دور ہو جا، اب تو اپنی حیثیت سے آگے نہیں بڑھ سکے گا۔ “ اب تو انسانی وقار کے قابل نہیں رہا، بلکہ تو حیوانات سے بھی آگے بڑھ گیا ہے۔ اس واقعے کی مزید تفصیل درج ذیل حدیث میں ہے۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6172