عن رافع بن خديج وسهل بن ابي حثمة انهما حدثا ان عبد الله بن سهل ومحيصة بن مسعود اتيا خيبر فتفرقا في النخل فقتل عبد الله بن سهل فجاء عبد الرحمن بن سهل وحويصة ومحيصة ابنا مسعود إلى النبي صلى الله عليه وسلم فتكلموا في امر صاحبهم فبدا عبد الرحمن وكان اصغر القوم فقال له النبي صلى الله عليه وسلم: كبر الكبر قال يحيى بن سعد: يعني ليلي الكلام الاكبر فتكلموا فقال النبي صلى الله عليه وسلم: «استحقوا قتيلكم او قال صاحبكم بايمان خمسين منكم» . قالوا: يا رسول الله امر لم نره قال: فتبرئكم يهود في ايمان خمسين منهم؟ قالوا: يا رسول الله قوم كفار ففداهم رسول الله صلى الله عليه وسلم من قبله. وفي رواية: «تحلفون خمسين يمينا وتستحقون قاتلكم او صاحبكم» فوداه رسول الله صلى الله عليه وسلم من عنده بمائة ناقة وهذا الباب خال من الفصل الثاني عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ وَسَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمة أَنَّهُمَا حَدَّثَا أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ سَهْلٍ وَمُحَيِّصَةَ بْنَ مَسْعُودٍ أَتَيَا خَيْبَرَ فَتَفَرَّقَا فِي النَّخْلِ فَقُتِلَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَهْلٍ فَجَاءَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَهْلٍ وَحُوَيِّصَةُ وَمُحَيِّصَةُ ابْنَا مَسْعُودٍ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتَكَلَّمُوا فِي أَمْرِ صَاحِبِهِمْ فَبَدَأَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ وَكَانَ أَصْغَر الْقَوْم فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كبر الْكبر قَالَ يحيى بن سعد: يَعْنِي لِيَلِيَ الْكَلَامَ الْأَكْبَرُ فَتَكَلَّمُوا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اسْتَحِقُّوا قَتِيلَكُمْ أَوْ قَالَ صَاحِبَكُمْ بِأَيْمَانِ خَمْسِينَ مِنْكُمْ» . قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَمْرٌ لَمْ نَرَهُ قَالَ: فَتُبَرِّئُكُمْ يَهُودُ فِي أَيْمَانِ خَمْسِينَ مِنْهُمْ؟ قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ قَوْمٌ كُفَّارٌ فَفَدَاهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ قِبَلِهِ. وَفِي رِوَايَةٍ: «تَحْلِفُونَ خَمْسِينَ يَمِينًا وَتَسْتَحِقُّونَ قَاتِلَكُمْ أَوْ صَاحِبَكُمْ» فَوَدَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ عِنْده بِمِائَة نَاقَة وَهَذَا الْبَاب خَال من الْفَصْل الثَّانِي
رافع بن خدیج اور سہل بن ابی حشمہ سے روایت ہے ان دونوں نے بیان کیا کہ عبداللہ بن سہل اور محیصہ بن مسعود خیبر آئے اور وہ دونوں کھجوروں کے جھنڈ میں الگ ہو گئے، چنانچہ عبداللہ بن سہل قتل کر دیے گئے۔ اس کے بعد عبدالرحمٰن بن سہل اور مسعود کے دونوں بیٹے حویصہ اور محیصہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور وہ اپنے ساتھی کے معاملے کے متعلق بات کرنے لگے تو عبد الرحمن نے، جو کہ لوگوں میں سب سے چھوٹے تھے، بات کرنا شروع کی تو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے فرمایا: ”بڑے کو اس کے بڑے ہونے کا حق دو۔ “ یحیی بن سعید نے فرمایا: آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مراد تھی کہ جو سب سے بڑا ہے وہ کلام کرے۔ انہوں نے بات کی تو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تم اپنے مقتول ساتھی کی دیت کے متعلق پچاس قسمیں اٹھا کر حق دار بن سکتے ہو۔ “ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! وہ ایسا معاملہ ہے کہ ہم نے اسے دیکھا نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”یہود کے پچاس آدمی قسم اٹھا کر تم سے بری ہو جائیں گے۔ “ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! وہ تو کافر لوگ ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی طرف سے انہیں دیت ادا فرمائی، اور ایک روایت میں ہے: ”تم پچاس قسمیں اٹھاؤ اور اپنے قاتل یا اپنے ساتھی کے مستحق بن جاؤ۔ “ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی طرف سے سو اونٹنیاں بطور دیت ادا فرمائیں۔ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (6142. 6143 و الرواية الثانية: 7192) و مسلم (1669/3)»