وعنه قال: كسرت الربيع وهي عمة انس بن مالك ثنية جارية من الانصار فاتوا النبي صلى الله عليه وسلم فامر بالقصاص فقال انس بن النضر عم انس بن مالك لا والله لا تكسر ثنيتها يا رسول الله فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «يا انس كتاب الله القصاص» فرضي القوم وقبلوا الارش فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إن من عباد الله من لو اقسم على الله لابره» وَعَنْهُ قَالَ: كَسَرَتِ الرُّبَيِّعُ وَهِيَ عَمَّةُ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ثَنِيَّةَ جَارِيَةٍ مِنَ الْأَنْصَارِ فَأَتَوُا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَ بِالْقِصَاصِ فَقَالَ أَنَسُ بْنُ النَّضْرِ عَمُّ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ لَا وَاللَّهِ لَا تُكْسَرُ ثَنِيَّتُهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَا أَنَسُ كِتَابُ اللَّهِ الْقِصَاصُ» فَرَضِيَ الْقَوْمُ وَقَبِلُوا الْأَرْشَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ مِنْ عِبَادِ اللَّهِ مَنْ لَوْ أَقْسَمَ عَلَى الله لَأَبَره»
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ان کی پھوپھی رُبیع رضی اللہ عنہ نے انصار کی ایک لونڈی کے سامنے کے دانت توڑ دیے تو وہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے قصاص کا حکم فرمایا تو انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے پھوپھا انس بن نضر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا، اللہ کی قسم! اللہ کے رسول! اس کے دانت نہیں توڑے جائیں گے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”انس! اللہ کی کتاب میں قصاص کا حکم ہے۔ “ وہ لوگ دیت لینے پر راضی ہو گئے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کے کچھ بندے ایسے بھی ہیں کہ اگر وہ اللہ پر قسم اٹھا لیں تو اللہ ان کی قسم کو سچا کر دیتا ہے۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (4611) و مسلم (1675/24)»